• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت خولہ راضی اللہ کا ایمان افروز قرانی واقعہ

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
کا فتویٰ بھی دیکھ لیں
http://www.banuri.edu.pk/ur/node/1782


تو اس فتوٰی میں غلط کیا ہے مفتی صاحب خود کہہ رہے ہیں
واضح رہے کہ حلالہ کی نیت سے نکاح کرنا حرام اور گناہ ہے اور اس طرح حلالہ کرنے اور کرانے والے پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
تو اس فتوٰی میں غلط کیا ہے مفتی صاحب خود کہہ رہے ہیں

اس بات کے بارے میں کیا خیال ہے ضدی بھائی جو اس فتویٰ میں لکھی ہے


لیکن اگر کوئی باوجود اس کے حلالہ کی نیت سے نکاح کرلیتا ہے تو نکاح شرعاً منعقد ہوجائے گا
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
اس بات کے بارے میں کیا خیال ہے ضدی بھائی جو اس فتویٰ میں لکھی ہے
دوغلاپن ہے اور کیا ہے جب اللہ کے رسولﷺ کی حدیث سامنے آجائے تو پھر نظریں چرا کر اگر آپ کسی دوسرے راستے سے منزل کی طرف بڑھنے کی کوشش کریں گے تو وہ راستہ تو شیطان کا ہے یہ آسان سی باتیں تو عام فہم رکھنے والے انسان کی سمجھ میں آنی چاہئے لیکن میں بانی بنوری ٹاؤن کی سوانح حیات پڑھ رہا تھا تو وہاں پر لکھا دیکھا
تاریخ ومقام پیدائش
بانی جامعہ علوم اسلامیہ محدث العصر حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ بروز جمعرات ۶ ربیع الثانی ۱۳۲۶ئھ مطابق ۱۹۰۸ءء ضلع مردان میں شیخ ملتون ٹاوٴن کے مشرق میں واقع "مہابت آباد" نامی بستی میں بوقت سحرپیدا ہوئے۔
نام ونسب
آپ سلسلہٴ عالیہ نقشبندیہ کے مشہور شیخ حضرت سید آدم بنوری رحمہ اللہ کی اولاد میں سے تھے، سلسلہٴ نسب حسب ذیل ہے :سید محمد یوسف بن محمد زکریا بن میر مزمل شاہ بن میر احمد شاہ بن میر موسی بن غلام حبیب بن رحمت اللہ بن عبد الاحد بن حضرت محمد اولیاء بن سید محمد آدم بنوری ، سلسلہٴ نسب نویں جدِّامجد عارف محقق حضرت سید آدم بنوری کی وساطت سے حضرت سیدنا حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے جا ملتا ہے ۔
اب اس شجرہ نصب میں کتنی سچائی ہے یہ تو پڑھنے والے کو خود سمجھ آجانی چاہئے اور پھر عقیدہ براہ راست اسی گروہ سے جاکر جڑتا ہے جو اہلسنت والجماعت سے نکل کر اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے تو اگر دیکھیں تو مسائل میں بھی آمیزش کافی حد تک متاثر کن نظر آرہی ہے۔ تو ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں یہ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
lovelyalltime
"لیکن اگر کوئی باوجود اس کے حلالہ کی نیت سے نکاح کرلیتا ہے تو نکاح شرعاً منعقد ہوجائے گا
اس پر میں کچھ کہنا چاہوں گا کہ "لیکن اگر کوئی باوجود اس کے" یعنی نفس کی پیروی کرتے ہوئے اسی نیت سے نکاح کر لیتا ہے تو شرعا نکاح منعقد ہوجائے گا اب ذرا سلسلہ نقشبندیہ کی تاریخ کا جائزہ لیتے ہیں
نقشبندیہ سلسلہ
یہ سلسلہ "خواجگان" بھی کہلایا اپنی قدامت کے اعتبار سے سب سے پہلے آتا ہے ترکستان میں اس کی بنیاد پڑی اس سلسلے کے بزرگوں میں محمد اتالیسوی (المتوفی 570ھ) اور عبدالخالق غجدوانی نے اس کو فروغ دینے کی بڑی کوششیں کیں، لیکن اس کو مقبول عام کا شرف بہاء الدین نقشبند (المتوفی785ھ) کو حاصل ہوا ان کے بعد یہ سلسلہ نقشبندیہ کے نام سے مشہور ہوگیا اگر نقش بندی سلسلہ سے زیادہ قدیم ہے مگر ہندوستان میں یہ سلسلہ دیگر سلاسل کے بعد پہنچا حضرت باقی باللہ (المتوفی 1014ھ) اس سلسلے کو ہندوستان لائے اور ان کے عزیز ترین مرید اور خلیفہ حضرت شیخ احمد سرہندی المعروف بہ مجدد الف ثانی (المتوفی1035ھ) نے اس سلسلے کو ہندوستان میں ترقی دی۔ اس کے بعد یہ سلسلہ "سلسلہ مجددیہ" کے نام سے مشہور ہوگیا۔
یعنی جس نسبت کو یہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے جوڑ رہے ہیں وہ کذب بیانی کی جارہی ہے لہٰذا ایک عام قاری کو ان کے فتاوٰی پر عمل کرنے سے پہلے اس مکتب فکر کے بانی کی تاریخ کا صحیح طریقے سے جائزہ لینا ہوگا اور ساتھ ہی سلسلہ نقشبندیہ کا گہرائی سے مطالعہ کرنا ہوگا کیونکہ کبھی خوشبو آ نہیں سکتی کاغذ کے پھولوں سے۔
 
Top