• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لقب " الحمیراء" کی حقیقت

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
بعض روایات ایسی بھی ملتی ہیں جن میں حضرت عائشہ کے لئے (الحمیراء) لقب کا تذکرہ ملتا ہے، اور روافض اس لقب کو لیکر امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر طعن کرتے ہیں۔

آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ حمیراء کسی بهی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے,اس سلسلے میں ملتقی اہل الحدیث میں بیس روایات کو جمع کیا گیا ہے ، تمام کے اندر ضعف ہے۔

امام ابن قیم نے ایسی تمام روایات کو من گھڑت قرار دیا ہے ،جن میں لقب کے الفاظ موجود ہیں، وہ اپنی کتاب (المنار المنیف فی الصحیح والضعیف صفحہ 60) میں فرماتے ہیں۔
«وَكُلُّ "حَدِيثٍ فِيهِ "يَا حُمَيْرَاءُ" أو ذكر "الحميراء" فهو كذب مختلق.»
"ہر وہ حدیث جس میں (یا حمیراء) یا ( الحمیراء) کے الفاظ ہیں،وہ من گھڑت جھوٹ ہے"۔

ملتقی اہل الحدیث نے خلاصہ کے طور پہ یہ کہا کہ امام ابن القیمؒ کی بات صحیح نہیں ہے کہ الحمیراء والی ساری روایات جهوٹ ہیں مگر یہ کہہ سکتے ہیں کہ تمام روایات میں ضعف ہے۔


تخريج الأحاديث الواردة في تلقيب النبي صلى الله عليه وسلم لعائشة رضي الله عنها بـ"الحميراء" - ملتقى أهل الحديث -http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showthread.php?t=324305

ملتقی اہل الحدیث کا رابطہ۔

واللہ اعلم
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
بعض روایات ایسی بھی ملتی ہیں جن میں حضرت عائشہ کے لئے (الحمیراء) لقب کا تذکرہ ملتا ہے، اور روافض اس لقب کو لیکر امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر طعن کرتے ہیں۔

آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ حمیراء کسی بهی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے,اس سلسلے میں ملتقی اہل الحدیث میں بیس روایات کو جمع کیا گیا ہے ، تمام کے اندر ضعف ہے۔

امام ابن قیم نے ایسی تمام روایات کو من گھڑت قرار دیا ہے ،جن میں لقب کے الفاظ موجود ہیں، وہ اپنی کتاب (المنار المنیف فی الصحیح والضعیف صفحہ 60) میں فرماتے ہیں۔
«وَكُلُّ "حَدِيثٍ فِيهِ "يَا حُمَيْرَاءُ" أو ذكر "الحميراء" فهو كذب مختلق.»
"ہر وہ حدیث جس میں (یا حمیراء) یا ( الحمیراء) کے الفاظ ہیں،وہ من گھڑت جھوٹ ہے"۔

ملتقی اہل الحدیث نے خلاصہ کے طور پہ یہ کہا کہ امام ابن القیمؒ کی بات صحیح نہیں ہے کہ الحمیراء والی ساری روایات جهوٹ ہیں مگر یہ کہہ سکتے ہیں کہ تمام روایات میں ضعف ہے۔


تخريج الأحاديث الواردة في تلقيب النبي صلى الله عليه وسلم لعائشة رضي الله عنها بـ"الحميراء" - ملتقى أهل الحديث -http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showthread.php?t=324305

ملتقی اہل الحدیث کا رابطہ۔

واللہ اعلم

متفق -

تقریباً یہی بات مولانا حبیب الرحمان کاندھلوی نے اپنی کتاب "مذھبی داستانیں اور ان کی حقیقت" میں کی ہے-
لیکن کچھ اہل حدیث بھائیوں کے نزیک اسلامی تاریخ کے حوالے سے کاندھلوی صاحب کا نقطہ نظر ان کے لئے قابل قبول نہیں- (واللہ اعلم)
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
لکن الحافظ ابن حجررح ذکر فی الفتح حدیث :دخل الحبشۃ یلعبون،فقال لی النبی صلی اللہ علیہ وسلم:یا حمیراء،اتحبین ان تنظری الیھم؟فقلت:نعم،(رواہ النسائی فی السنن الکبری(8951) ثم قال معقبا: اسنادہ صحیح ولم ارفی حدیثصحیح ذکر الحمیراءالا فی ھذا۔،(فتح الباری:ج2ص444،وقال المزی رح:کل حدیث فیہ۔یا حمیراء فھو موضوع الاحدیثا عندالنسائی۔
 
Top