غزنوی
رکن
- شمولیت
- جون 21، 2011
- پیغامات
- 177
- ری ایکشن اسکور
- 659
- پوائنٹ
- 76
حضرت علی كى بيعت حضرت ابوبکر اور عمر پر شیعہ كتب سے
شیعہ عالم محمد الحسین آل کاشف الغطاء جسے شیعوں کا امام الاکبر کہتے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ ابوبکر رض ،عمر رض نے کسی پر بھی زیادتی نہیں کی، ان دونوں کے دور میں اسلام مضبوط طریقے سے چل رہا تھا۔ان دونوں نے اپنی ذات کو کسی معاملے میں ترجیح نہیں دی۔
ترجمہ:
جب حضرت علی رضہ نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضہ اور عمر رضہ نے کلمہ توحید کی نشر اشاعت میں اور لشکروں کی تیاری میں پوری پوری کوشش کی اور انہوں نے اپنی ذات کو کسی معاملے میں ترجیح نہ دی اور نہ ہی کسی زیادتی کی تو حضرت علی رضہ نے ان سے مصالحت کرتے ہوئے ان کی بیعت کرلی اور اپنے حق سے چشم پوشی کی، کیوں کہ اس میں اسلام کے متفرق ہونے سے حفاظت تھی تاکہ لوگ پہلی جہالت کی طرف نہ لوٹ جائیں اور باقی شیعہ کمزوری کی وجہ سے آپ کے زیردست رہے اور آپ کے چراغ سے روشنی حاصل کرتے رہے اور شیعہ اور ان کے مذہب کے لیے ان ایام میں ظہور کی مجال نہیں تھی کیونکہ اسلام مضبوط طریقےپر چل رہا تھا یہاں تک کہ حق باطل سے اور ہدایت گمراہی سے جدا ہو چکی تھی۔اور معاویہ رضہ نے حضرت علی رضہ کی بیعت سے انکار کیا اور مکارم صفین میں ان سے جنگ کی تو اس وقت جتنے صحابہ کرام موجود تھے انہوں نے حضرت علی رضہ کا ساتھ دیا حتی کہ حضرت علی رضہ کے جھنڈے کے نیچے اکثر صحابہ کرام شہید ہوئے اور آپ کے ساتھ جلیل القدر صحابہ کرام میں سے اسی وہی صحابہ تھے جو کل کے کل بدری تھے مثل عمار یاسر اور حضرت خزیمہ جن کی شہادت دو شہادتوں کے برابر تھی اور ابوایوب انصاری اور اسی مدینے کے اور صحابہ اور پھر جب حضرت علی رضہ شہید ہوئے اور امر خلافت معاویہ کی طرف لوٹا تو اس کے ساتھ خلفاء راشدین کا دور ختم ہوا ...(اصل الشیعہ و اصولھا صفحہ ۱۲۳)