• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمران کی بیوی حسنہ رضی اللہ عنہ

شمولیت
دسمبر 05، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
حضرت عمران کی بیوی حسنہ رضی اللہ عنہ

حضرت موسی علیہ السلام کے والد کا نام عمران تھا ۔۔۔۔۔حضرت موسی علیہ السلام سے کئی صدیوں بعد اللہ تعالی نے ان کی اولاد سے ایک اور شخص پیدا کیا ان کا نام بھی عمران تھا۔۔۔۔یہ عمران بڑا نیک آدمی تھا اور اس کی بیوی انتہائی نیک اور بلند مقام کی حامل خاتون تھیں ان کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی۔
امام ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں ذکر کرتے ہیں ایک دن حضرت عمران کی بیوی جن کا نام حسنہ تھا انھوں نے دیکھا کہ ایک چڑیا اپنے بچے کو خوراک دے رہی ہے ،حضرت حسنہ کے دل میں ماں کی مامتا کا ولولہ اٹھا۔۔۔چنانچہ انھوں نے اسی وقت اللہ کے حضور اولاد کے لیے دعا فرمائی،،،،
اے اللہ مجھے اولاد دئے
دعا اللہ نے قبول کی اور وہ امید سے ہوگئیں اس پر انھوں نے اللہ کے ہاں نذر مانی کہ اللہ تعالی مجھے جو اولاد دے گا اسے بیت المقدس میں اللہ کے نام پر آزاد کردوں گی ۔یعنی وہ بچہ اللہ کے نام پر وقف ہوگا اور بیت المقدس میں عبادت الہی میں مصروف رہے گا۔
بنی اسرائیل کے ہاں یہ طریقہ تھا کہ وہ اپنے بچے کی نذر مانتے ہوئے انھیں بیت المقدس جو اس وقت کعبہ یہود کا تھا وہاں چھوڑ دیتے تھے وہاں وہ بچہ رہتا عبادت کرتا ،مسجد کی خدمت کرتا اور زائرین کی خدمت کرتے عبادت میں زندگی گزار دیتا اور جب صاحب علم ہوجاتا تورات لکھ لکھ کر اسے آگے پھیلاتا۔۔۔
جناب عمران کی بیوی حسنہ نے جو نیت کی وہ بڑی نیک تھی لیکن جب حسنہ کے ہاں ولادت تو وہ بچہ نہ تھا بلکہ بچی تھی۔۔۔۔اس بچی کا نام مریم رکھا گیا

ہیکل سلیمانی ان دنوں بہت سارے چھوٹے چھوٹے کمرے یعنی حجرے ہوا کرتے تھے ان حجروں میں یہود کے علما عبادت کرتے تھے
یہاں یہ بات سمجھ لینی چائیے اس وقت دنیا میں یہود حضرت موسی علیہ السلام کی امتی حق پر تھے اللہ کے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کے بعد سب مذاہب منسوخ سوائے اسلام کے اسلام کے بعد سے یہود اللہ اور اس کے رسول کے دشمن بن گئے سوائے ان کے جنہوں نے اسلام قبول کرلیا۔

حضرت مریم جب عقل و شعور کی عمر کو پہنچیں اور مسجد اور ہیکل سلیمانی میں جانے کے قابل ہوگئیں تو سوال پیدا ہوا کہ ہیکل میں ان کا نگران کون ہو؟
حضرت زکریا علیہ السلام ان دنوں اللہ کے نبی تھے اور وہ بھی ہیکل سلیمانی میں رہتے تھے اور وہ حضرت مریم کے خالو بھی تھے،چنانچہ ان کی خواہش تھی کہ وہی حضرت مریم کے کفیل بنیں حضرت مریم کے والد عمران فوت ہوگئے تھے اور بی بی مریم یتیم ہوگئ تھیں
۔
ہیکل میں جو دیگر یہود علما اور عبادت گزار تھے ان کی بھی خواہش تھی کہ وہ حضرت مریم کی سرپرستی کا اعزاز حاصل کریں اس پر آپس میں جھگڑا ہونے لگا۔۔جگھڑے کہ وجہ اس لیے تھی اللہ تعالی نے آل عمران کو بنی اسرائیل میں ممتاز مقام دیا تھا اس لیے ہر ایک کی خواہش تھی وہ کفیل بنے
بالآخر طے پایا ایسے سب حضرات جو مریم کی کفالت کے دعوے دار ہیں وہ اپنا اپنا قلم جن سے وہ تورات لکھا کرتے تھے،کسی بہتی ندی میں پھینک دیں ، ان میں سے جس شخص کا قلم ندی کے بہاو کی طرف بہنے سے رک جائے اور اپنی جگہ قائم رہے تو وہی شخص مریم کی سرپرستی کا حق دار ہوگا۔
چنانچہ سب نے اپنے قلم پانی میں پھینک دئے ندی کا پانی جس طرف جارہا تھا سب قلمیں اسی طرف بہہ گئیں صرف ایک قلم بہنے سے رک گیا جو اللہ کے حکم سے یقینا رکا ہوگا وہ قلم حضرت زکریا علیہ السلام کا تھا
چنانچہ حضرت علیہ السلام بی بی مریم کے کفیل بن گئے۔

اللہ نے زکریا کو مریم کا کفیل بنادیا اب اس کفالت کے بعد حضرت مریم کے ججرہ یعنی ان کے کمرے میں جس کو قرآن نے _محراب_ کے نام سے موسوم کیا حضرت زکریا علیہ السلام ہی داخل ہوتے تھے وہ جب بھی داخل ہوتے تو وہاں عجیب منظر دیکھتے

_كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ۖ إِنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَاب_ ٍ
ال عمران37٫
حضرت زکریا جب بھی مریم کے حجرہ میں داخل ہوتے تو اس کے ہاں کھانے پینے کی چیزیں موجود پاتے ۔اس پر وہ مریم سے پوچھتے
اے مریم یہ رزق کہاں سے ملا؟
وہ کہہ دیتیں اللہ کی جانب سے حقیقت یہ ہے اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے عطا فرماتا ہے
حضرت مریم کی والدہ محترمہ حسنہ جن کا ایک دوسرا نام _حنتہ_ بھی مفسرین نے لکھا ہے ان کی قبر دمشق میں واقع ہے ،،،ان کی نیت کس قدر خالص تھی اللہ نے اس نیت کو ایسا بھاگ لگایا کہ جو بیٹی عطا فرمائی اس کو اللہ کے ایسا خاص مقام کو عزت دی ان کےحجرے میں اللہ کی طرف سے ہر قسم کے بے موسم پھل بھی ہر وقت موجود رہتے یہ حضرت مریم کی کرامت تھی۔
 
شمولیت
دسمبر 05، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
یہ مقام عطا فرمایا کہ :
_وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ_
اور جب فرشتوں نے (مریم سے) کہا کہ مریم! خدا نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور پاک بنایا ہے اور جہان کی عورتوں میں منتخب کیا ہے
آل عمران 42

میری بہنو/بھائیو غور کرو حضرت مریم رضی اللہ عنہ کا مقام کس قدر بلند ہے کہ اللہ کے فرشتے انھیں اونچے مقامات کی خبریں سنارہے ہیں ۔۔۔۔۔اللہ تعالی نے پورے قرآن پاک بعض عورتوں کے فضائل کا تذکرہ تو کیا مگر سوائے حضرت مریم کے کسی کا نام نہیں لیا اور حضرت مریم کا اس سے اعلی مقام نظر آتا ہے۔
اتنی عظیم خوشخبری دینے کے بعد فرشتوں نے مزید نصیحت کی:
_يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ_
مریم اپنے پروردگار کی فرمانبرداری کرنا اور سجدہ کرنا اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرنا
آل عمران 43

صحیح بخاری کی حدیث ہے
اللہ کے رسول جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جہاں تک آدمیوں کی بات ہے ان میں تو بہت سارے باکمال گزرے ہیں مگر عورتوں میں کوئی کامل نہیں ہوا سوائے مریم بن عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے۔
اللہ اللہ۔۔۔کیسا اعلی مقام دیا
جب حضرت مریم پیدا ہوئی اسی وقت ان کی ماں نے اللہ سے دعا کی میں نے اس کا نام مریم رکھا اے اللہ اس کو اور اس سے آنے والی اولاد کو دھتکارے ہوئے شیطان سے تیری پناۃ میں دیتی ہوں
چنانچہ اللہ کے رسول جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
حو بھی بچہ پیدا ہوتا ہت اس کی پیدائش کے وقت شیطان اسے چھوتا ہے تو وہ چلا کر رونے لگتا ہے صرف مریم اور اس کے بیٹے عیسی کو شیطان نے نہیں چھوا۔
صحیح بخاری
~ماخوذ: مومن عورتوں کی کرامات~
 
Top