• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش

ابو عقاشہ

مبتدی
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
120
پوائنٹ
24
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ

محترم کیا حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش کا وقفہ اتنا ہی تھا جتنا کہ ایک عام انسان کیلیے ہے؟ یعنی نو ماہ
کیا قرآن و حدیث میں اس کی وضاحت موجود ہے؟

جزاک اللہ خیراََ
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
مدت حمل کے بارے مفسرین کا اختلاف ہے۔ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس بارے سات اقوال کا تذکرہ کیا ہے یعنی فورا ہی وضع حمل ہو گیا یااسی دن نو گھڑیوں کے بعد وضع حمل ہوا یا٩ مہینوں کے بعد ہوا یاتین گھڑیوں میں ہوا یا آٹھ مہینوں میں ہوا یا چھ مہینوں میں ہوا یا ایک گھڑی میں ہوا۔ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
وفي مقدار حملها سبعة أقوال .
أحدها : أنها حين حملت وضعت ، قاله ابن عباس ، والمعنى : أنه ما طال حملها ، وليس المراد أنها وضعته في الحال ، لأن الله تعالى يقول : { فحملته فانتبذت به } ، وهذا يدل على أن بين الحمل والوضع وقتا يحتمل الانتباذ به .
والثاني : أنها حملته تسع ساعات ، ووضعت من يومها ، قاله الحسن .
والثالث : تسعة أشهر ، قاله سعيد بن جبير ، وابن السائب .
والرابع : ثلاث ساعات ، حملته في ساعة ، وصور في ساعة ، ووضعته في ساعة ، قاله مقاتل بن سليمان .
والخامس : ثمانية أشهر ، فعاش ، ولم يعش مولود قط لثمانية أشهر ، فكان في هذا آية ، حكاه الزجاج .
والسادس : في ستة أشهر ، حكاه الماوردي .
والسابع : في ساعة واحدة ، حكاه الثعلبي
کتاب وسنت میں ان میں کسی قول کا صراحت سے بیان موجود نہیں ہے۔ غالب امکان یہی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مریم علیہ السلام کی مدت حمل بھی وہی ہے جو عام خواتین کی ہوتی ہے یعنی ٨ سے ٩ ماہ، کیونکہ اس سے کم مدت حمل کی کوئی صریح دلیل نہیں ہے لہذا اسے نارمل مدت حمل پر محمول کرنا ہی بہتر ہے۔
فحملته فانتبذت به مكانا قصياپس حضرت مریم علیہ السلام حاملہ ہوئیں اور اس حمل کو لے کر ایک دور کے مکان میں چلی گئیں۔ اس میں حمل اور علیحدہ ہونے کو دو مقامات کے ساتھ خاص کیا گیا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ فورا وضع حمل نہیں ہوا تھا بلکہ حمل اور وضع میں کچھ مدت تھی۔
فأجاءها المخاض إلى جذع النخلةکے بارے یہی بہتر معلوم ہوتا ہے کہ اس میں فاء، تعقیب عرفی کے لیے ہے نہ کہ لغوی معنی میں ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
 
Top