ساحل کاہلوں
مبتدی
- شمولیت
- جون 15، 2014
- پیغامات
- 7
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 25
الحمد اللہ رب العالمین والصلوة والسلام علیٰ خاتم النبیین
تمام مسلمان بھائیوں ،بہنوں ،بزرگوں کو اسلام علیکم!
حضرت عیسیٰ ابن مریم علیھما اسلام اور کسر صلیب
نبی کریم صلی اللہ علیہ اسلام نے احادیث متواترہ میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بیان فرمائی کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیھما اسلام آسمان سے نازل ہوں گے ، عادل حاکم بن کر ، وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، اور خنزیر کو قتل کر دیں گے ، اسلام کے علاوہ کوئی مذہب قبول نہیں کریں گے ، دجال کو قتل کریں گے ، اور انکے زمانے میں مال کی اتنی فراوانی ہو گی کہ وہ لوگوں سے کہیں گے کہ آؤ مال لے لو لیکن کوئی لینے والا نہ ہوگا (الحدیث : صحیح مسلم )
دوستوں جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا آج ہم احادیث میں مذکورہ لفظ " یکسر الصلیب " پر بات کریں گے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب عیسیٰ ابن مریم علیھما اسلام نازل ہوں گے تو وہ صلیب کو توڑ دیں گے . مرزائی کہتے ہیں کے صلیب کو توڑنا حقیقت میں ہو ہی نہیں سکتا (کیونکہ انکے نقلی مسیح سے تو اپنے ایک ہاتھہ سے پانی کا گلاس تک نہیں تھا اٹھایا جاتا صلیب کہاں توڑنی تھی ؟) چلیں سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ اس لفظ کا مطلب آئمہ حدیث وشارحین حدیث نے کیا بیان فرمایا ؟
شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی (مرزائیوں کے نزدیک بھی آٹھویں صدی ہجری کے مجدد ) لکھتے ہیں
" قوله فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ای یطل دین النصرانیۃ بان یکسر الصلیب حقیقتہ وبطل ما تزعمه النصاری من تعظیمه "
اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ وہ صلیب کو توڑیں گے اسکا مطلب ہے وہ صلیب کو حقیقت میں توڑ کر عیسائی دین کا ابطال کریں گے اور انکے اس عقیدے کا ابطال کریں گے جو وہ صلیب کی تعظیم کا رکھتے ہیں (فتح الباری شرح صحیح البخاری ، باب نزول عیسیٰ علیہ اسلام )
شارح صحیح مسلم امام اشرف الدین نووی (مرزائیوں کے نزدیک چھٹی صدی ہجری کے مجدد ) لکھتے ہیں
" وقوله صلی اللہ علیہ وسلم فیکسر الصلیب معناہ یکسرہ حقیقۃ وبطل ما یزعمه النصاری من تعظیمه "
اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ وہ صلیب توڑیں گے اسکا معنی یہ ہے کہ وہ حقیقت میں اسے توڑیں گے (نووی شرح مسلم ، باب نزول عیسیٰ علیہ اسلام )
شارح مشکوۃ المصابیح ملا علی قاری (مرزائیوں کے نزدیک دسویں صدی ہجری کے مجدد ) لکھتے ہیں
" ای بھدم ویقطع الصلیب "
اسکا مطلب ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام صلیب کو کاٹ دیں گے (مرقاۃ شرح مشکوۃ ، باب نزول عیسیٰ علیہ اسلام )
ان تینوں آئمہ کی تشریحات سے ثابت ہوا کہ " کسر صلیب " حقیقت میں ہو گا اور اسکا مقصد عیسائی عقیدہ کا ابطال اور اسے غلط ثابت ہو گا ، کیونکہ عیسائی عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما اسلام انکے گناہوں کا کفارہ بننے کے لئے صلیب پر چڑھے اسے عیسائیوں کا عقیدہ کفارہ کہا جاتا ہے ، اور اسی وجہ سے وہ صلیب کی تعظیم وتکریم کرتے ہیں ، حضرت عیسیٰ علیہ اسلام تشریف لاکر انکے سامنے صلیب کو توڑ دیں گے اور یہ بتا دیں گے کہ تمہارا یہ عقیدہ باطل ہے (جیسے موسیٰ علیہ اسلام نے اس بچھڑے کو جلا کر راکھ بنا کر دریا میں ڈال دیا تھا جسے بنی اسرائیل نے معبود بنا ڈالا تھا یہ ثابت کرنے کے لئے کہ یہ خدا کیسے ہوسکتا ہے ؟ ) اسی طرح صلیب کو توڑنے کا مقصد عیسائی عقیدہ کفارہ کا غلط ہونا اور اسکا ابطال ہونا ہوگا
کسی امام کسر صلیب کا یہ مطلب نہیں بیان کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام عیسائیوں کے ساتھہ مناظرے کرتے پھریں گے اور پھر ایک عیسائی عبد اللہ آتھم کے ہاتھوں انہیں (نعوز باللہ ) ذلت اٹھانی پڑے گی
اور کسر صلیب کا یہ بھی مطلب نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام ساری دنیا میں گھوم کر صلیبیں تلاش کر کے توڑتے رہیں ، بلکہ حدیث میں " یکسر الصلیب " میں صلیب واحد کا ذکر ہے اس طرح اگر حضرت عیسیٰ علیہ اسلام اپنے ہاتھوں سے صرف ایک صلیب توڑ ڈالیں اور باقی دنیا میں ساری صلیبیں توڑنے کا حکم دے دیں تو حدیث کی پیش گوئی ظاہر میں پوری ہو جائے گی اگر کسی احمق کو یہ بات سمجھہ نہیں آئی تو اسکے کے لئے مثال بھی دیتا ہوں ، تاریخ میں جگہ جگہ ملتا ہے کہ فلاں نے فلاں ملک فتح کیا ، جیسے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مصر فتح کیا ، محمد بن قاسم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے سندھ فتح کیا ، جبکہ وہ صرف اس فوج کے سپہ سالار تھے جس نے مصر اور سندھ فتح کیا ، لیکن چونکہ ان کے حکم اور زیرکمان یہ علاقے فتح ہوۓ اس لئے انہیں فاتح مصر اور فاتح سندھ کہا جاتا ہے ، اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ اسلام تمام عیسائیوں کو حکم دیدیں کہ اپنی اپنی صلیبیں توڑ دو تو وہی کاسر صلیب کہلائیں گے
لیکن بے وقوفوں اور عقل کے اندھوں کے لئے ہمارے پاس کوئی علاج نہیں
تحقیق : جاءالحق
تمام مسلمان بھائیوں ،بہنوں ،بزرگوں کو اسلام علیکم!
حضرت عیسیٰ ابن مریم علیھما اسلام اور کسر صلیب
نبی کریم صلی اللہ علیہ اسلام نے احادیث متواترہ میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بیان فرمائی کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیھما اسلام آسمان سے نازل ہوں گے ، عادل حاکم بن کر ، وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، اور خنزیر کو قتل کر دیں گے ، اسلام کے علاوہ کوئی مذہب قبول نہیں کریں گے ، دجال کو قتل کریں گے ، اور انکے زمانے میں مال کی اتنی فراوانی ہو گی کہ وہ لوگوں سے کہیں گے کہ آؤ مال لے لو لیکن کوئی لینے والا نہ ہوگا (الحدیث : صحیح مسلم )
دوستوں جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا آج ہم احادیث میں مذکورہ لفظ " یکسر الصلیب " پر بات کریں گے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب عیسیٰ ابن مریم علیھما اسلام نازل ہوں گے تو وہ صلیب کو توڑ دیں گے . مرزائی کہتے ہیں کے صلیب کو توڑنا حقیقت میں ہو ہی نہیں سکتا (کیونکہ انکے نقلی مسیح سے تو اپنے ایک ہاتھہ سے پانی کا گلاس تک نہیں تھا اٹھایا جاتا صلیب کہاں توڑنی تھی ؟) چلیں سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ اس لفظ کا مطلب آئمہ حدیث وشارحین حدیث نے کیا بیان فرمایا ؟
شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی (مرزائیوں کے نزدیک بھی آٹھویں صدی ہجری کے مجدد ) لکھتے ہیں
" قوله فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ای یطل دین النصرانیۃ بان یکسر الصلیب حقیقتہ وبطل ما تزعمه النصاری من تعظیمه "
اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ وہ صلیب کو توڑیں گے اسکا مطلب ہے وہ صلیب کو حقیقت میں توڑ کر عیسائی دین کا ابطال کریں گے اور انکے اس عقیدے کا ابطال کریں گے جو وہ صلیب کی تعظیم کا رکھتے ہیں (فتح الباری شرح صحیح البخاری ، باب نزول عیسیٰ علیہ اسلام )
شارح صحیح مسلم امام اشرف الدین نووی (مرزائیوں کے نزدیک چھٹی صدی ہجری کے مجدد ) لکھتے ہیں
" وقوله صلی اللہ علیہ وسلم فیکسر الصلیب معناہ یکسرہ حقیقۃ وبطل ما یزعمه النصاری من تعظیمه "
اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ وہ صلیب توڑیں گے اسکا معنی یہ ہے کہ وہ حقیقت میں اسے توڑیں گے (نووی شرح مسلم ، باب نزول عیسیٰ علیہ اسلام )
شارح مشکوۃ المصابیح ملا علی قاری (مرزائیوں کے نزدیک دسویں صدی ہجری کے مجدد ) لکھتے ہیں
" ای بھدم ویقطع الصلیب "
اسکا مطلب ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام صلیب کو کاٹ دیں گے (مرقاۃ شرح مشکوۃ ، باب نزول عیسیٰ علیہ اسلام )
ان تینوں آئمہ کی تشریحات سے ثابت ہوا کہ " کسر صلیب " حقیقت میں ہو گا اور اسکا مقصد عیسائی عقیدہ کا ابطال اور اسے غلط ثابت ہو گا ، کیونکہ عیسائی عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما اسلام انکے گناہوں کا کفارہ بننے کے لئے صلیب پر چڑھے اسے عیسائیوں کا عقیدہ کفارہ کہا جاتا ہے ، اور اسی وجہ سے وہ صلیب کی تعظیم وتکریم کرتے ہیں ، حضرت عیسیٰ علیہ اسلام تشریف لاکر انکے سامنے صلیب کو توڑ دیں گے اور یہ بتا دیں گے کہ تمہارا یہ عقیدہ باطل ہے (جیسے موسیٰ علیہ اسلام نے اس بچھڑے کو جلا کر راکھ بنا کر دریا میں ڈال دیا تھا جسے بنی اسرائیل نے معبود بنا ڈالا تھا یہ ثابت کرنے کے لئے کہ یہ خدا کیسے ہوسکتا ہے ؟ ) اسی طرح صلیب کو توڑنے کا مقصد عیسائی عقیدہ کفارہ کا غلط ہونا اور اسکا ابطال ہونا ہوگا
کسی امام کسر صلیب کا یہ مطلب نہیں بیان کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام عیسائیوں کے ساتھہ مناظرے کرتے پھریں گے اور پھر ایک عیسائی عبد اللہ آتھم کے ہاتھوں انہیں (نعوز باللہ ) ذلت اٹھانی پڑے گی
اور کسر صلیب کا یہ بھی مطلب نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام ساری دنیا میں گھوم کر صلیبیں تلاش کر کے توڑتے رہیں ، بلکہ حدیث میں " یکسر الصلیب " میں صلیب واحد کا ذکر ہے اس طرح اگر حضرت عیسیٰ علیہ اسلام اپنے ہاتھوں سے صرف ایک صلیب توڑ ڈالیں اور باقی دنیا میں ساری صلیبیں توڑنے کا حکم دے دیں تو حدیث کی پیش گوئی ظاہر میں پوری ہو جائے گی اگر کسی احمق کو یہ بات سمجھہ نہیں آئی تو اسکے کے لئے مثال بھی دیتا ہوں ، تاریخ میں جگہ جگہ ملتا ہے کہ فلاں نے فلاں ملک فتح کیا ، جیسے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مصر فتح کیا ، محمد بن قاسم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے سندھ فتح کیا ، جبکہ وہ صرف اس فوج کے سپہ سالار تھے جس نے مصر اور سندھ فتح کیا ، لیکن چونکہ ان کے حکم اور زیرکمان یہ علاقے فتح ہوۓ اس لئے انہیں فاتح مصر اور فاتح سندھ کہا جاتا ہے ، اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ اسلام تمام عیسائیوں کو حکم دیدیں کہ اپنی اپنی صلیبیں توڑ دو تو وہی کاسر صلیب کہلائیں گے
لیکن بے وقوفوں اور عقل کے اندھوں کے لئے ہمارے پاس کوئی علاج نہیں
تحقیق : جاءالحق