Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ،
حضرت فاطہ رضی اللہ عنہا کی حیا کے متعلق تاریخ میں کچھ ثبوت بیان ہوئے ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
ایک ثبوت تو یہی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کہا کرتیں تھیں کہ مجھے حیا آتی ہے کہ جب میرا انتقال ہو تو لوگ مردوں کی تخت پر لٹا کر اور ایک کپڑا اوڑھا کر مجھے کندھے پر اٹھا لیں۔اس لیے اندیشہ ہے کہ کپڑے کے اوپر سے میرا جسم ظاہر ہو۔
یہی بات انھوں نے ایک دفعہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے کہی ، تو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا:
جگر گوشہ رسولﷺ ! کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ دکھاؤں جو میں نے ’’ حبشہ ‘‘ میں دیکھی تھی۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا ، کیوں نہیں ضرور۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کھجور کی تازہ ٹہنیاں منگوائیں ، کمان کی شکل میں ان کو موڑ موڑ کر رکھا ، اور ان کے اوپر کپڑا ڈال دیا ، حضرت فاطمہ رضہ اللہ عنہا نے فرمایا ، یہ تو بڑی اچھی چیز ہے ، اس سے مرد و عورت کے جنازہ میں امتیاز ہو جائے گا اور عورت کا جسم بھی چھپ جائے گا۔دیکھو اسماء ! جب میرا انتقال ہو تو تم اور علی میرے غسل میں شریک ہوں، کوئی اور میرے قریب نہ آئے ، اور میری چارپائی پر اسی طرح چھڑیاں رکھ دینا۔
جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے دلہن کے ڈولے کی طرح کی ایک پردہ پوش چادر چارپائی تیار کی ، اور کہا : فاطمہ نے مجھے اس کی وصیت کی تھی۔
(تاریخ مدینہ منورہ1، 105، حلیۃ الاولیاء 2، 43) اسد الغابہ 6 ، 662)
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اسلام میں سب سے پہلی عورت ہیں جن کا جنازہ کسی پردہ پوش چارپائی پر اٹھایا گیا،
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بعد ام لمؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کا جنازہ بھی اسی طرح پردہ کے ساتھ لے جایا گیا، اور ان کے بعد تو یہی طریقہ رائج ہو گیا۔
(الاستیعاب 4، 1898)
کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیا کے متعلق یہ بیان درست ہیں؟
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ،
حضرت فاطہ رضی اللہ عنہا کی حیا کے متعلق تاریخ میں کچھ ثبوت بیان ہوئے ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
ایک ثبوت تو یہی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کہا کرتیں تھیں کہ مجھے حیا آتی ہے کہ جب میرا انتقال ہو تو لوگ مردوں کی تخت پر لٹا کر اور ایک کپڑا اوڑھا کر مجھے کندھے پر اٹھا لیں۔اس لیے اندیشہ ہے کہ کپڑے کے اوپر سے میرا جسم ظاہر ہو۔
یہی بات انھوں نے ایک دفعہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے کہی ، تو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا:
جگر گوشہ رسولﷺ ! کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ دکھاؤں جو میں نے ’’ حبشہ ‘‘ میں دیکھی تھی۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا ، کیوں نہیں ضرور۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کھجور کی تازہ ٹہنیاں منگوائیں ، کمان کی شکل میں ان کو موڑ موڑ کر رکھا ، اور ان کے اوپر کپڑا ڈال دیا ، حضرت فاطمہ رضہ اللہ عنہا نے فرمایا ، یہ تو بڑی اچھی چیز ہے ، اس سے مرد و عورت کے جنازہ میں امتیاز ہو جائے گا اور عورت کا جسم بھی چھپ جائے گا۔دیکھو اسماء ! جب میرا انتقال ہو تو تم اور علی میرے غسل میں شریک ہوں، کوئی اور میرے قریب نہ آئے ، اور میری چارپائی پر اسی طرح چھڑیاں رکھ دینا۔
جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے دلہن کے ڈولے کی طرح کی ایک پردہ پوش چادر چارپائی تیار کی ، اور کہا : فاطمہ نے مجھے اس کی وصیت کی تھی۔
(تاریخ مدینہ منورہ1، 105، حلیۃ الاولیاء 2، 43) اسد الغابہ 6 ، 662)
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اسلام میں سب سے پہلی عورت ہیں جن کا جنازہ کسی پردہ پوش چارپائی پر اٹھایا گیا،
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بعد ام لمؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کا جنازہ بھی اسی طرح پردہ کے ساتھ لے جایا گیا، اور ان کے بعد تو یہی طریقہ رائج ہو گیا۔
(الاستیعاب 4، 1898)
کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیا کے متعلق یہ بیان درست ہیں؟