[quote="رضا میاں, post: 179289, member: 53"
]یہ تین راوی تین مختلف طبقات کے نہیں ہیں بلکہ محمد بن موسی نے پہلے اسے عون عن امہ (ام جعفر) سے روایت کیا، پھر عمارۃ عن ام جعفر سے نقل کیا۔ الغرض عون اور عمارہ اس روایت کو ام جعفر سے روایت کرنے میں ایک دوسرے کے متابع ہیں۔ اور اگر دونوں کو مقبول بھی تسلیم کیا جائے تو ایک مقبول کی روایت دوسرے مقبول سے مل کر حسن ہو گئی۔
لیکن ویسے بھی عون بن محمد کم از کم حسن الحدیث ہیں کیونکہ علماء نے ان سے حجت پکڑی ہے اور ان کی احادیث کی تصحیح کی ہے۔
جہاں تک تعلق ہے ام جعفر کا تو آپ کبار تابعیات میں سے ہیں، اوپر سے اہل بیت میں سے ہیں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بہو ہیں۔ ان کی عدالت پر سوال اٹھانے کا سوال تو پیدا نہیں ہوتا اور ان کے متعلق بعض محدثین کی تحسین بھی ملی ہے میرے خیال سے غیر مرفوع حدیث میں ان کی روایت قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی لئے ابن حجر نے بھی انہیں مقبولہ کہنے کے باوجود اس روایت کو حسن کہا ہے۔ باقی علماء بہتر بتا سکتے ہیں۔
واللہ اعلم۔[/quote]
جزاک اللہ خیرا ۔ اس بات کی طرف میں نے توجہ نہیں دی۔۔۔
جس انداز سے آپ نے یہاں عون کی روایت کو حسن کہا اسی انداز سے آپ نے ایک دوسری جگہ ایک روایت کو قبول نہیں کیا؟؟؟؟؟؟
ایک تو یہ متساہل ہیں اوپر سے ان کی توثیق بھی مجمل ہے (یعنی صرف حدیث پر حکم سے توثیق ثابت کی جارہی ہے)۔
یہ آخری بات بھی سمجھ سے باہر ہے بھائی۔۔۔ مطلق شرائط جو آپ نے بیان کیں انکی وجہ سے راوی کا ثقہ یا صحیح ہونا یہ عجیب ہے کیوں کہ اس دور کے بہت سے روات ایسے ہیں جنکی توثیق نہیں ملتی اور بعض ضعیف بھی ہیں۔۔۔۔
ہاں یہ الگ بات ہے انکے بارے میں ہمارا حسن ظن ہے لیکن روایات کا معاملہ ایسا ہے جس میں ہر ایک راوی چاہے وہ امام زہری ہی کیوں نہ ہوں انکو پرکھا جائے گا۔۔اور پرکھا گیا ہے۔
مسئلہ قصے کے ثبوت میں ہے کہ آیا یہ قصہ صحیح بھی ہے یا نہیں۔۔۔ اور اسکا تعلق بھی اہل بیت سے اسکو بھی آپ اپنے ذہن سے مت نکالیں کیونکہ اہل بیت کی طرف بہت سے ایسے قصے مشہور جن سب کو پھر ماننا پڑے گا آپکو۔۔۔۔۔۔۔۔