• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت فاطمہ علیہا السلام کی عمر مبار ک

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
صحیح بخاری
کتاب الجزیہ والموادعہ
باب: مشرکوں کی لاشوں کو کنویں میں پھینکوانا اور ان کی لاشوں کی (اگر ان کے ورثاء دینا بھی چاہیں تو بھی) قیمت نہ لینا۔
حدیث نمبر : 3185​
حدثنا عبدان بن عثمان،‏‏‏‏ قال أخبرني أبي،‏‏‏‏ عن شعبة،‏‏‏‏ عن أبي إسحاق،‏‏‏‏ عن عمرو بن ميمون،‏‏‏‏ عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ساجد وحوله ناس من قريش من المشركين إذ جاء عقبة بن أبي معيط بسلى جزور،‏‏‏‏ فقذفه على ظهر النبي صلى الله عليه وسلم فلم يرفع رأسه حتى جاءت فاطمة ـ عليها السلام ـ فأخذت من ظهره،‏‏‏‏ ودعت على من صنع ذلك،‏‏‏‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللهم عليك الملأ من قريش،‏‏‏‏ اللهم عليك أبا جهل بن هشام،‏‏‏‏ وعتبة بن ربيعة،‏‏‏‏ وشيبة بن ربيعة،‏‏‏‏ وعقبة بن أبي معيط،‏‏‏‏ وأمية بن خلف ـ أو أبى بن خلف ‏"‏‏.‏ فلقد رأيتهم قتلوا يوم بدر،‏‏‏‏ فألقوا في بئر،‏‏‏‏ غير أمية أو أبى،‏‏‏‏ فإنه كان رجلا ضخما،‏‏‏‏ فلما جروه تقطعت أوصاله قبل أن يلقى في البئر‏.‏
ہم سے عبدان بن عثمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں ابواسحاق نے ، انہیں عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مکہ میں (شروع اسلام کے زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کی حالت میں تھے اور قریب ہی قریش کے کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر عقبہ بن ابی معیط اونٹ کی اوجھڑی لایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر اسے ڈال دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ سے اپنا سر نہ اٹھا سکے۔ آخر فاطمہ علیہا السلام (رضی اللہ عنہا) آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر سے اس اوجھڑی کو ہٹایا اور جس نے یہ حرکت کی تھی اسے برا بھلا کہا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بددعا کی کہ اے اللہ! قریش کی اس جماعت کو پکڑ۔ اے اللہ! ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، عقبہ بن ابی معیط، امیہ بن خلف یا ابی بن خلف کو برباد کر۔ پھر میں نے دیکھا کہ یہ سب بدر کی لڑائی میں قتل کر دئیے گئے۔ اور ایک کنویں میں انہیں ڈال دیا گیا تھا۔ سوا امیہ یا ابی کے کہ یہ شخص بہت بھاری بھر کم تھا۔ جب اسے صحابہ نے کھینچا تو کنویں میں ڈالنے سے پہلے ہی اس کے جوڑ جوڑ الگ ہو گئے۔​
سوال یہ ہے کہ اس واقعہ کےوقت حضرت فاطمہ علیہا السلام کی عمر مبار ک کتنی تھی ؟؟؟​
 
Top