محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
جزاک اللہ خیرا بھائیمیری راے میں تو تنقید کا انداز شایستہ ہونا چاہیے،مبادا دوسرا شخص خواہ مخواہ ردعمل کا شکار ہو کر حق بات ماننے ہی سے انکار کردے؛اس ضمن میں اصل زور غلط عقائد اور اعمال کی بہ دلائل تردید و تغلیط پر ہونا چاہیے،کسی خاص شخصیت یا فرقے کا نام لے کر اس پر کفر و شرک یا طنز و تعریض سے اجتناب ہی کرنا چاہیے۔
فیس بک پر کسی کا یہ قول مجھے بہت پسند آیا:
یہ صاحب، غامدی صاحب کے مداحین میں سے ہیں،لیکن انھوں نے یہ بات بہت ہی اچھی شیئر کی ہے؛ہمیں بھی اس پر غور کرنا چاہیے؛لیکن اس کے ساتھ مداہنت سے بھی دامن کشاں رہنا ضروری ہے؛اس سلسلے میں ،میں نے کل فیس بک پر تحریر کیا:
میرا طرز عمل تو یہی ہے؛ارسلان بھائی سے بھی یہی کہوں گا کہ طنز یا استہزا سے گریز کرتے ہوئے اصل موضوع پر توجہ مرکوز رکھا کریں؛دوسروں کا غلط رویہ ہمیں غیر اخلاقی روش اختیار کرنے کا باعث نہ بننے پائے؛شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے لکھا ہے کہ بدعتی فرقے اہل سنت کی تکفیر کرتے ہیں ،لیکن اہل سنت جواباً ایسا نہیں کرتے،کیوں کہ اگر کوئی بدبخت آپ کی عزت و آبرو پر حملہ کرتا ہے تو جوابی طور پر ہم اس کے اہل خانہ سے ایسا نہیں کریں گے۔والسلام
آپ نے درست باتیں کیں ہیں، میں آپ کی باتوں سے متفق ہوں۔ دراصل میں بھی ان تمام باتوں کو سمجھتا ہوں، لیکن بات یہ ہے کہ ہمارے مصلحین مفاہمت کی جگہ مداہنت اختیار کرتے ہیں پھر وہاں غصہ آتا ہے۔ الحمدللہ ہمیں بھی معلوم ہے کہ اسوہ حسنہ دعوت کے معاملے میں کیا ہے۔