عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
السلام علیکم
جہاں تک میری معلومات ہیں اس کے مطابق کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہراً فرض نماز میں ’’ سورہ لھب‘‘ کی تلاوت نہیں فرمائی، وجہ اس کی یہ ہے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کے خلاف تھی اور نہ ہی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لیے بددعاء فرمائی ،بددعاء کرنے میں انتقام کی جھلک پائی جاتی ہے جس میں ذاتی اغراض پائے جاتےہیں جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےتمام افعال و اعمال رب کی خوشنودی اور دین کی سربلندی کے لیے ہوتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود تمام مخلوق کے لیے باعث رحمت تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا ’’ وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین‘‘تو اس لیے کسی کے لیے بددعاء کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان رحمت کے خلاف تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی کے لیے بد دعاء کرنا وہ بھی نماز کی حالت میں جس میں بندہ اپنے رب سے انتہائی قریب ہوتا ہے ایسے موقعہ پر اور باتوں کو چھوڑ کر کسی کے لیے بددعاء کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے رحیم و خلیق ذات اقدس کے مقام کے خلاف تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی جہری نماز میں ’’ سورہ لھب ‘‘ کی تلاوت نہیں فرمائی ، اس لیے اس عمل میں ہم لوگوں کے لیے دعوت ہے کہ ہم امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوٰی کرنےوالے اور خود کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کا دعویٰ کرنے والے اس سنت کو کیوں بھول رہے ہیں اور رات دن ہم ایک دوسرے کو منافق گمراہ فاسق ملعون کہتے ہیں اورایک دسرے کو سب وشتم کرتے ہیں شرمندہ کرتے ہیں تذلیل کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے دلوں کو چھلنی کرتے ہیں یہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے ۔ اس لیے ہمیں یاد رکھنا چاہئے! کوئی اگر ہمیں برا کہہ رہا ہے کہنے دیں ہمیں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کرنا ہے اس جیسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئے جیسا فریق مخالف استعمال کرتا ہے۔ ہمیں صرف رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل سامنے رکھنا چاہئے ۔ کوئی بات غلط کہہ دی ہو تو نظر انداز فرمائیں شکریہ! فقط واللہ اعلم بالصواب
جہاں تک میری معلومات ہیں اس کے مطابق کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہراً فرض نماز میں ’’ سورہ لھب‘‘ کی تلاوت نہیں فرمائی، وجہ اس کی یہ ہے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کے خلاف تھی اور نہ ہی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لیے بددعاء فرمائی ،بددعاء کرنے میں انتقام کی جھلک پائی جاتی ہے جس میں ذاتی اغراض پائے جاتےہیں جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےتمام افعال و اعمال رب کی خوشنودی اور دین کی سربلندی کے لیے ہوتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود تمام مخلوق کے لیے باعث رحمت تھا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا ’’ وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین‘‘تو اس لیے کسی کے لیے بددعاء کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان رحمت کے خلاف تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی کے لیے بد دعاء کرنا وہ بھی نماز کی حالت میں جس میں بندہ اپنے رب سے انتہائی قریب ہوتا ہے ایسے موقعہ پر اور باتوں کو چھوڑ کر کسی کے لیے بددعاء کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے رحیم و خلیق ذات اقدس کے مقام کے خلاف تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی جہری نماز میں ’’ سورہ لھب ‘‘ کی تلاوت نہیں فرمائی ، اس لیے اس عمل میں ہم لوگوں کے لیے دعوت ہے کہ ہم امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوٰی کرنےوالے اور خود کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کا دعویٰ کرنے والے اس سنت کو کیوں بھول رہے ہیں اور رات دن ہم ایک دوسرے کو منافق گمراہ فاسق ملعون کہتے ہیں اورایک دسرے کو سب وشتم کرتے ہیں شرمندہ کرتے ہیں تذلیل کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے دلوں کو چھلنی کرتے ہیں یہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے ۔ اس لیے ہمیں یاد رکھنا چاہئے! کوئی اگر ہمیں برا کہہ رہا ہے کہنے دیں ہمیں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کرنا ہے اس جیسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئے جیسا فریق مخالف استعمال کرتا ہے۔ ہمیں صرف رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل سامنے رکھنا چاہئے ۔ کوئی بات غلط کہہ دی ہو تو نظر انداز فرمائیں شکریہ! فقط واللہ اعلم بالصواب