اسلام و علیکم
اس میں کوئی شک نہیں کہ الله نے اپنے نبی مکرم صل الله علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا -اور آپ صل الله علیہ وسلم خود بھی انتہائی نرم خو اور ملنساری اور رحمت و شفقت کا پیکر تھے -آپ صل الله علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا -لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جہاں بھی آپ صل الله علیہ وسلم الله کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی دیکھتے یا دیکھتے کہ کوئی دین اسلام کو نقصان پنہچا رہا ہے تو آپ صل الله علیہ وسلم اس پر غضبناک بھی ہوتے اور لعنت و ملامت بھی کرتے -جیسے اکثر روایات سے ثابت ہے -
جہاں تک سوره لہب کی تلاوت کا تعلق ہے -ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ قرآن کا ہر ہر لفظ الله کی طرف سے نازل ہونے کے بعد نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی زبان سے ہی لوگوں تک پنہچا- یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ سوره نازل ہونے اور لوگوں تک پہنچنے کے بعد اس کی تلاوت موقوف ہو گئی ہو -یا از خود نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے نماز میں موقوف کر دی ہو جب کہ کہ اس سوره میں تو واضح الفاظ میں آپ صل الله علیہ وسلم کے حقیقی چچا اور اس کی بیوی پر الله کی طرف سے لعنت کی گئی ہے - الله سے بڑھ کر کون رحیم و کریم ہو گا -جب الله نے اس شخص پر لعنت و ملامت کی ہے تو الله کےنبی خود سے اس کی تلاوت کیسے موقوف کر سکتے ہیں ؟؟ اور قرآن کا تو ایک ایک لفظ تلاوت کرنا با ءث ثواب ہے تو از خود اس کی تلاوت کیسے چھوڑی جا سکتی ہے ؟؟
السلام علیکم
آپ نے میرے مراسلہ کو ٹھیک طرح سے نہیں پڑھا اصل مقصد تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کو اجاگر کرنا تھا وہ تو چلا گیا پس پشت اور نئی نئی بار شروع ہوگئیں۔
آپ صل الله علیہ وسلم اس پر غضبناک بھی ہوتے اور لعنت و ملامت بھی کرتے -جیسے اکثر روایات سے ثابت ہے -
جہاں تک لعنت کا معاملہ ہے وہ من جانب اللہ ہے ،اس لیے آپ صل الله علیہ وسلم تو ناقل لعنت ہوئے طالب لعنت نہیں ہوئے اور یہ پیش نظر رہے ’’وما ینطق عن الھوا ان ھوا الا وحی یوحیٰ‘‘ جب اللہ تعالیٰ کی جانب سے کوئی فرمان نازل ہوتا ہے تو لازماً آپ صل الله علیہ وسلم کو ’’فالو‘‘(عمل کرنا)
جہاں تک سوره لہب کی تلاوت کا تعلق ہے -ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ قرآن کا ہر ہر لفظ الله کی طرف سے نازل ہونے کے بعد نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی زبان سے ہی لوگوں تک پنہچا- یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ سوره نازل ہونے اور لوگوں تک پہنچنے کے بعد اس کی تلاوت موقوف ہو گئی ہو -یا از خود نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے نماز میں موقوف کر دی ہو جب کہ کہ اس سوره میں تو واضح الفاظ میں آپ صل الله علیہ وسلم کے حقیقی چچا اور اس کی بیوی پر الله کی طرف سے لعنت کی گئی ہے - الله سے بڑھ کر کون رحیم و کریم ہو گا -جب الله نے اس شخص پر لعنت و ملامت کی ہے تو الله کےنبی خود سے اس کی تلاوت کیسے موقوف کر سکتے ہیں ؟؟ اور قرآن کا تو ایک ایک لفظ تلاوت کرنا با ءث ثواب ہے تو از خود اس کی تلاوت کیسے چھوڑی جا سکتی ہے ؟؟
اس بارے میں آپ نے غلط تجزیہ کیا ہے میں نے کب کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت موقوف فرمادی میں نے یہ کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہری فرض نماز میں اس کی تلاوت نہیں فرمائی
اگر آپ کے پاس اس بارے میں کچھ معلومات ہیں تو مجھے ضرور آگاہ کرنا چاہئے مجھے رجوع کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ اور میں کہہ چکا ہوں کہ مجھے اپنی بات پر اصرار بھی نہیں ہے تو آپ بھی بلا وجہ بات کو طول نہ دیں