اسلام علیکم۔
قارئین محترم!۔
حقوق اسلام میں دو قسم کے ہیں۔
١۔ حقوق اللہ (٢) حقوق العباد
اسلام نے عورتوں پر بھی دونوں حقوق رکھے ہیں، یہ مضمون حقوق العباد ہی کے تحت آتا ہے کہ آپ گذشتہ نشت میں سُن چکے ہیں کہ حقوق العباد کی اسلام میں کتنی اہمیت ہے ان کے کتنے فوائد ہیں اور حقوق العباد سے غفلت برتنے میں کیا کیا نقصانات ہیں۔
خواتین کے لئے اسلام نے جو حقوق مقرر کئے ہیں وہ اُن کی طبعیت اور مزاج کے مطابق مقرر کئے ہیں کیونکہ اللہ تعالٰی ہمارا خالق ہے اور خالق اپنی مخلوق کو اچھی طرح جانتا ہے اس کی طبعیت کو اس کی طاقت کو اس کے عمل کو اچھی طرح جانتا ہے جو کاریگر کسی چیز کو بناتا ہے تو اس کی حقیقت سے وہ اچھی طرح واقف ہوتا ہے اللہ سبحان وتعالٰی ہمارا حقیقی خالق ہے، پیدا کرنے والا ہے، انسان یا غیر انسان کے اندر جو اوصاف ہیں وہ اسی کی ودیعت کردہ ہیں اس لئے وہ سب سے زیادہ ہماری طبیعتوں اور فطرتوں کو جانتا ہے چنانچہ خواتین کے لئے اللہ تعالٰی نے جو حقوق مقرر فرمائے ہیں وہ اس کی فطرت وطبعیت کے موافق بنائے ہیں، ایک تو اللہ تعالٰی نے عورت کی طبعیت وفطرت میں نزاکت رکھی ہے دوسری شرم وحیاء کو خصوصیت سے رکھا ہے ویسے تو حیا ایمان کی نشانی ہے۔
الحیاء شعبۃ من الایمان
حیا ایمان کی ایک شاخ ہے، ایمان کا ایک شعبہ ہے
(بخاری ج ١ ص ٢٩، رقم الحدیث ٩، کتاب الایمان)۔
عورت کی حیا مثالی ہوتی ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حیا کے متعلق حدیث میں یوں آیا ہے۔
کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اشد حیاء من العذراء
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنواری لرکی سے زیادہ حیادار تھے
(بخاری ج ٣ ص ١٩٢٨ رقم الحدیث٢،)
تو معلوم ہوا کہ عورتوں کی حیامثالی ہوتی ہے اللہ تعالٰی نے یہ دونوں چیزیں ان کی فطرت کے مطابق رکھی ہیں، تیسری چیز جس میں مرد اور عورت دونوں شریک ہیں وہ اطاعت کا مادہ احسان اور بھلائی کا جذبہ ہے یہ جذبہ اللہ تعالٰٰ نے دونوں میں رکھا ہے جس کی بناء پر دنیا چل رہی ہے یا چل سکتی ہے عورتوں کی نزاکت، شرم وحیاء کی بناء پر اللہ تعالٰی نے ان کے ذمہ وہی کام لگائے ہیں جن کو وہ صحیح طور پر ادا کرسکیں کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندوں کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔
اسلام میں عورت کا مقام سے اقتباس
قارئین محترم!۔
حقوق اسلام میں دو قسم کے ہیں۔
١۔ حقوق اللہ (٢) حقوق العباد
اسلام نے عورتوں پر بھی دونوں حقوق رکھے ہیں، یہ مضمون حقوق العباد ہی کے تحت آتا ہے کہ آپ گذشتہ نشت میں سُن چکے ہیں کہ حقوق العباد کی اسلام میں کتنی اہمیت ہے ان کے کتنے فوائد ہیں اور حقوق العباد سے غفلت برتنے میں کیا کیا نقصانات ہیں۔
خواتین کے لئے اسلام نے جو حقوق مقرر کئے ہیں وہ اُن کی طبعیت اور مزاج کے مطابق مقرر کئے ہیں کیونکہ اللہ تعالٰی ہمارا خالق ہے اور خالق اپنی مخلوق کو اچھی طرح جانتا ہے اس کی طبعیت کو اس کی طاقت کو اس کے عمل کو اچھی طرح جانتا ہے جو کاریگر کسی چیز کو بناتا ہے تو اس کی حقیقت سے وہ اچھی طرح واقف ہوتا ہے اللہ سبحان وتعالٰی ہمارا حقیقی خالق ہے، پیدا کرنے والا ہے، انسان یا غیر انسان کے اندر جو اوصاف ہیں وہ اسی کی ودیعت کردہ ہیں اس لئے وہ سب سے زیادہ ہماری طبیعتوں اور فطرتوں کو جانتا ہے چنانچہ خواتین کے لئے اللہ تعالٰی نے جو حقوق مقرر فرمائے ہیں وہ اس کی فطرت وطبعیت کے موافق بنائے ہیں، ایک تو اللہ تعالٰی نے عورت کی طبعیت وفطرت میں نزاکت رکھی ہے دوسری شرم وحیاء کو خصوصیت سے رکھا ہے ویسے تو حیا ایمان کی نشانی ہے۔
الحیاء شعبۃ من الایمان
حیا ایمان کی ایک شاخ ہے، ایمان کا ایک شعبہ ہے
(بخاری ج ١ ص ٢٩، رقم الحدیث ٩، کتاب الایمان)۔
عورت کی حیا مثالی ہوتی ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حیا کے متعلق حدیث میں یوں آیا ہے۔
کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اشد حیاء من العذراء
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنواری لرکی سے زیادہ حیادار تھے
(بخاری ج ٣ ص ١٩٢٨ رقم الحدیث٢،)
تو معلوم ہوا کہ عورتوں کی حیامثالی ہوتی ہے اللہ تعالٰی نے یہ دونوں چیزیں ان کی فطرت کے مطابق رکھی ہیں، تیسری چیز جس میں مرد اور عورت دونوں شریک ہیں وہ اطاعت کا مادہ احسان اور بھلائی کا جذبہ ہے یہ جذبہ اللہ تعالٰٰ نے دونوں میں رکھا ہے جس کی بناء پر دنیا چل رہی ہے یا چل سکتی ہے عورتوں کی نزاکت، شرم وحیاء کی بناء پر اللہ تعالٰی نے ان کے ذمہ وہی کام لگائے ہیں جن کو وہ صحیح طور پر ادا کرسکیں کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندوں کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔
اسلام میں عورت کا مقام سے اقتباس