عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
آج کے دور میں کوئی ایسا بھی ہے جسے کسی دوسرے سے گلہ نہ ہو، کوئی رنجش یا شکایت نہ ہو۔ ان شکووں سے رشتوں کی مضبوط دیواروں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں۔باہمی تعلق کے گلستان اجڑ رہے ہیں، بندھن کمزور ہو رہے ہیں۔ رویوں میں سرد مہری کی برف جمتی جارہی ہے۔ پیشانیاں شکنوں سے بھرتی جارہی ہیں۔آپ نے کبھی یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر ان ساری کیفیات کا سبب کیا ہے؟ محبت کی مٹھاس کی جگہ تلخی کا زہر کیوں رگوں میں اتر رہا ہے؟ خوشیاں بانٹنے والے اب دکھ کا باعث کیوں بن رہے ہیں؟اگر معاشرے پر غور کریں تو ایسے تمام معاملات کی ایک ہی بڑی وجہ سامنے آتی ہے۔اور وہ ہے کہ کسی کے حق کی ادئیگی نہ کرنا یا کسی کا حق چھین لینا۔کیونکہ آج کے دور میں یہ فلسفہ ہر کسی کےذہن میں جگہ بنا چکا ہے کہ دوسروں کا حق دینا نہیں اور اپنا حق چھوڑنا نہیں۔یہی فساد کی بنیادی جڑ ہے۔ تاہم باہمی حقوق و فرائض کا شعوری فقدان بھی اس طرح کے مسائل کو جنم دیتا ہے۔زیرنظر کتاب میں حقوق و فرائض کا تعارف اور تعین کیا گیا ہے۔تاکہ شعور و آگاہی کی راہ ہموار ہوسکے۔(ع۔ح)
Last edited: