غالبا علامہ ابن عساکر رحمہ اللہ کا قول ہے :
إن لحوم العلماء مسمومۃ و سنۃ اللہ فیمن ہتک أعراضہم معلومۃ
اس کے باوجود بھی کوثریین میں سے کسی کا علماء اہل سنت میں سے کسی کے بارے میں بکواس کرنا کوئی عجیب بات نہیں کیونکہ خود کوثری سے علماء أمت میں سے بہت کم لوگ بچے ہیں ۔ اب کوثری تو اس دنیا سے چلے گئے خالی جگہ پر کرنے کے لیے انہیں طفیلیوں کی ضرورت ہے ۔
شیخ ابو عبد الرحمن ناصر الدین الألبانی رحمہ اللہ کے بارے میں جو زبان کو لگام نہیں دے سکتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ دنیا میں انبیاء کے سوا معصوم ہستی کوئی نہیں غلطی نہیں بلکہ غلطیاں سب علماء سے ہوتی رہی ہیں لیکن چند غلطیوں کو لے کر ان کی تمام جہود پر پانی پھیر دینا نا انصافی ہی نہیں بلکہ خود کلام کرنے والے کے لیے جرح بن جاتا ہے ۔
لکھنے والا لکھتا ہے کہ
موصوف نے ایک کام تو یہ کیا کا عورت کے چہرے کے پردے کا انکار کرکے صریح ایات کا انکار کیا ۔
ہم کہتے ہیں یہ قائل کی جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ شیخ البانی نے کسی جگہ بھی پردہ کا انکار نہیں کیا ۔ جب تعصب کی پٹی آنکھوں پر بندھی ہوئی تو پھر ایسے شوشوں کا صادر ہونا کوئی عجیب بات نہیں ۔
مزید لکھا گیا کہ
جبکہ تقلید کرنے والے باقی تین مذاہب چونکہ عرب میں رائج ہیں تو ان کے خلاف کوئی بات بھی نہیں کی
خود اپنی جہالت کی وجہ سے اپنے لیے مصیبت کھڑی کر دی ہے ۔اب اسی بات کو لے کر کوئی کہہ دے کہ احناف فتنہ عجم ہے تو پھر یہ لوگ تڑپنا شروع کر دیں گے ۔
امام ترمذی تو تمھارے البانی کے ہاں بھی ضعیف تھے ۔
کس جگہ کہا ہے شیخ البانی نے یہ ؟
اور صحاح ستہ میں سےہر ایک کےضعیفات لکھی ہیں
ہم کہتے ہیں کہ کسی کے بارے میں زبان مروڑ ترو ڑ کر بکواس کر لینا کافی نہیں اس کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کر لینی چاہیے ۔ شیخ البانی نے کیا کیا ؟ کیا نہیں کیا ؟ آپ کا مذکور اقتباس اس بات کی دوہائی دے رہا ہے کہ آپ اس سے بالکل کورے ہیں ۔ کیا شیخ البانی نے صحیحین کو صحیح و ضعیف میں تقسیم کیا ہے ؟ باقی رہا سنن اربعہ کی ضعیف احادیث کو الگ لکھنا تو اس میں کیاجرم والی بات ہے ؟ جاؤ اپنے وڈیروں سے اس پر اعتراض یاد کر کے آؤ تاکہ یہاں تسلی بخش جواب ہو سکیں ۔
آپ سے جو سند کا مطالبہ کی تھا وہ صرف کاغذ پر لکھا ہو سند نہیں ۔بلکہ کسی ماہر حدیث سے البانی نے فن حدیث پڑھا ہو اور علم حدیث سے اچھی طرح واقف ہوں۔اور اس کے ہم سبق دوستوں اور اساتذ ہ نے اس کو سند دی
شیخ البانی محدث بننے کے لیے آپ کی لگائی ہوئی شرائط کے محتاج نہیں ہیں ۔۔۔ اگر واقعتا علم حدیث میں ان کی مہارت دیکھنا چاہتے ہیں تو ان کی کتب پڑھیں سلسلہ صحیحہ و ضعیفہ دیکھیں تاکہ آپ کے ہوش ٹھکانے آ جائیں ۔
تو تمھارے ابوعبدالرحمن المعلمی نے جو علامہ کوثری پر التنکیل لکھی ہے ۔ وہ جوانی کے جوش میں لکھی تھی اور آخر میں اپنی اس حرکت پر بہت نادم تھے اور روتے تھے ۔ اس لیے بہت سی رویات اس نے اپنی طرف سے صحیح اور ضعیف قرار دی تھی۔
شیخ عبد الرحمن بن یحیی المعلمی رحمہ اللہ نے کوثری کی تأنیب کا تیا پانچا کیا اور اس کو انہوں نے کیوں لکھا اس کی وضاحت خود انہوں نے کتاب کے مقدمہ میں کردی ہے جس کا اقتباس یہاں پیش کیے دیتا ہوں تاکہ علامہ معلمی کے کتاب تصنیف کرنے کی وجہ بھی معلوم ہو جائے اور قارئین کو یہ بھی معلوم ہو جائے کہ جبل علم الکذب و الخیانۃ کوثری نے کیا کیا گھل کھلائے تھے جس کی وجہ سے کتاب لکھنے کی ضرورت پیش آئی :
أما بعد: فإني وقفت على كتاب (تأنيب الخطيب) للأستاذ العلامة محمد زاهد الكوثري، الذي تعقب فيه ما ذكره الحافظ المحدث الخطيب البغدادي في ترجمة الإمام أبي حنيفة من (تاريخ بغداد) (1) من الروايات عن الماضين في الغض من أبي حنيفة، فرأيت الأستاذ تعدى ما يوافقه عليه أهل العلم من توقير أبي حنيفة وحسن الذب عنه - إلى ما لا يرضاه عالم متثبت من المغالطات المضادة للأمانة العلمية، ومن التخليط في القواعد، والطعن في أئمة السنة ونقلتها، حتى / تناول بعض أفاضل الصحابة والتابعين والأئمة الثلاثة مالكاً والشافعي وأحمد وأضرابهم وكبار أئمة الحديث وثقات نقلته والرد لأحاديث صحيحة ثابتة، والعيب للعقيدة السلفية، فأساء في ذلك جداً حتى إلى الإمام أبي حنيفة نفسه، فإن من لا يزعم أنه لا يتأتى الدفاع عن أبي حنيفة إلا بمثل ذلك الصنيع فساء ما يثني عليه .
فدعاني ذلك إلى تعقيب الأستاذ فيما تعدى فيه
اس اقتباس سے بالکل صاف واضح ہے کہ علا مہ معلمی نے کتاب صحابہ کرام اور آئمہ سنت کے دفاع میں لکھی تھی جن پر علامہ کوثری نے اپنا غصہ نکالا تھا ۔ جب کتاب کا مقصد اتنا عظیم تھا تو آخر عمر میں اس پر نادم ہونے والی کون سی بات تھی ۔
باقی آپ کا علامہ معلمی پر یہ بہتان جہاں تک میں سمجھتا ہوں اس کا مصدر تأنیب الخطیب کا مقدمۃ التحقیق ہے اس کے محقق نے بھی تمام اصول و قواعد کو بالائے طاق رکھتےہوئے کمال ڈھٹائی سے اس بے حوالہ و بے سند بات کو رقم کر دیا ہے ۔ اگر آپ کے پاس اس کی کوئی صحیح سند ہے تو پیش فرمائیں ورنہ اس بہتان بازی سے باز آ جائیں ۔
کوثریوں کے کرنے کا کام یہ تھا کہ علامہ معلمی کی کتاب التنکیل کا جوا ب دیتے اور اپنے جھوٹے شیخ کا دفاع کرتے ۔۔۔ یہ کام تو نہ کر سکے البتہ دیگر بے سرو پا باتیں بنانی شروع کردیں جو کہ ان کو ورثے میں ملی ہیں ۔
علامہ کوثری کے خلاف سلفیوں کے علاوہ کسی شافعی مالکی یا حنبلی عالم کی کوئی عبارت پیش فرمائیں ۔سلفی تو ساقط الاعتبار ہیں ۔
سلفیوں کی قدرو منزلت کیا ہے ان کا کوئی اعتبار ہے کہ نہیں ؟ یہ آپ جیسے جہال کا محتاج نہیں لیکن ایک بات یاد رکھیں یہ کہنا خود آپ کو بہت مہنگا پڑے گا آپ کے وڈیروں میں سے ایک شخص نے شیخ البانی کے رد میں کتاب لکھی ہے جب اس کو پہلی دفعہ چھپوایا گیا تو مصنف کا نام ارشد سلفی رکھا گیا تھا ۔ (اس کتاب کے مصنف کے حوالے سے بھی حقیقت حال واضح ہونے سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے بڑے بڑے علماء کس قدر گھٹیا حرکات پر اتر آتے ہیں بہر صورت اس کتاب کا جواب شیخ علی الحلبی نے دے دیا ہے ۔)
کوثری کی خیانتیں کس حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور تاریخ اسلامی اور اس کے تراث پر اورعلماء سلف پر ان کی کیا کیا کرم فرمائیاں ہیں ان کے لیے بہت ساری کتب کا حوالہ دیا جا سکتا ہے فی الحال میں آپ کو صرف ایک کتاب کا حوالہ دیتا ہوں امید ہے تشفی کا باعث بنے گی ۔
سعودی عرب کے علماء میں سے ایک عالم گزرے ہیں شیخ بکر أبو زید رحمہ اللہ نے انہوں نے ایک کتاب لکھی ہے براءۃ أہل السنۃ من الوقیعۃ فی علماء الأمۃ اس میں انہوں نے کوثری کی علماء کے حق میں بد تمیزیوں کو خوب خوب واضح کیا ہے یہ کتاب شیخ کے رسائل کے ضمن میں جو کہ الردود کے نام سے مطبوع ہیں میں موجود ہے ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اس کتاب کے بارے میں شیخ بکر ابو زید کو ایک مکتوب لکھا تھا جس کا اقتباس یہاں نقل کیے دیتا ہوں تاکہ معلوم ہو سکے سعودی عرب کے علماء جن کو آپ اپنا تقلیدی بھائی سمجھتے ہیں ان کے کوثری کے بارے میں کیا خیالات ہیں ملاحظہ فرمائیں :
من عبد العزيز بن عبد الله بن باز إلى حضرة الأخ المكرم صاحب الفضيلة العلامة الدكتور بكر بن عبد الله أبو زيد وكيل وزارة العدل. لازال مسددا في أقواله وأعماله, نائلا من ربه نواله, آمين سلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
أما بعد: فقد اطلعت على الرسالة التي كتبتم بعنوان: ((براءة أهل السنة, من الوقيعة في علماء الأمة)) وفضحتم فيها المجرم الآثم, محمد زاهد الكوثري بنقل ما كتبه من السب, والشتم, والقذف لأهل العلم والإيمان, واستطالته, في أعراضهم وانتقاده لكتبهم إلى آخر ما فاه به ذلك الأفاك الأثيم, عليه من الله ما يستحق ۔ ( مقدمۃ براءۃ أہل السنۃ )
باقی شیخ بکر ابو زید جو کہ سعودیہ کی وزارۃ عدل کے وکیل تھے ان کے کوثری کے بارے میں کیا تأثرات ہیں اس کے لیے انہوں نے پوری کتاب لکھ دی ہے ۔ مزید تسلی کے لیے اس کا مطالعہ کرلیں ۔
آخر میں گزارش ہے کہ اگر ضرور ہی شیخ البانی یا معلمی رحمہما اللہ پر طعن و تشنیع کرنا ہے تو اس کام کو آپ کے وڈیروں نے آپ سے احسن طریقےسے سر انجام دیا ہے کچھ لکھنے سے پہلے اس کا مطالعہ کر لیں اور پھر ذوق کی تسکین کے لیے اس کو یہاں نقل کرتے جائیں ۔۔۔۔ تاکہ ہمیں کم ازکم ایسی باتیں نہ سمجھانے کی ضرورت پیش آئے جو خود آپ کے بزرگوں کے ہاں بھی مسلم ہیں ۔
دیگر قارئین سے گزارش : میری مشارکت مین یقینا کچھ الفاظ میں سختی محسوس ہوگی لیکن اگر آپ اس کو رد عمل کے تناظر میں دیکھیں گے تو یقینا یہ سختی نرمی محسوس ہوگی ۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں حق بات کی نشرو و اشاعت اور باطل کے رد میں احسن اسلوب استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔