محترم شاہد نذیر بھائی۔
اللہ پاک آپ کی محنت کو قبول فرمائے۔ میں اگرچہ آپ کے مضمون کے کچھ حصوں سے بالکل متفق نہیں ہوں لیکن آپ کی محنت کو داد نہ دینا بھی درست نہیں۔
البتہ یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ بسا اوقات بہت سی شخصیات کے معاملے میں آپ کا مسلک و موقف علمائے اہل حدیث سے بھی الگ نظر آتا ہے جیسے شاہ ولی اللہؒ وغیرہ۔
حیرت ہے! آپ کو تو اس مضمون کے کسی بھی حصے سے اتفاق نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ یہ پورا کا پورا مضمون دیوبندیت اور صوفیت کے خلاف ہے اور آپ دیوبندی بھی ہیں اور صوفیت کے حامی بھی۔
میرا کوئی بھی موقف ایسا نہیں ہے جو میرا تفرد قرار پا سکے اور جس میں علمائے اہل حدیث کی ایک جماعت میرے ساتھ نہ ہو۔ آپکو یہ غلط فہمی ہورہی ہے کہ شاید شاہ ولی اللہ کا حنفی ہونا تمام اہل حدیث کے نزدیک ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ حالانکہ بات یہ ہے کہ اکثر علمائے اہل حدیث نے شاہ ولی اللہ کی علمی اور دینی خدمات پر انکی تعریف و توصیف کی ہے لیکن انہیں اہل حدیث قرار نہیں دیا۔ بعض علمائے اہل حدیث نے واضح طور پر شاہ ولی اللہ کے اہل حدیث ہونے کا انکار کیا ہے اور بعض علماء نے انکا آخری عمر میں اہل حدیث ہوجانا تسلیم کیا ہے۔ بہرحال میں ان علماء کے ساتھ ہوں جو شاہ ولی اللہ کو اہل حدیث تسلیم نہیں کرتے اور اس سلسلہ میں، میں دیوبندیوں کی تائید کرتا ہوں کہ شاہ ولی اللہ حنفی تھے اہل حدیث نہیں تھے۔
مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اس مسئلہ پر اہل حدیث بھی میری مخالفت کریں گے۔
یہاں اہل حدیث بھائیوں سے اس مسئلہ پر میری بحث چل رہی ہے۔ میں نے ارادہ کیا ہے کہ شاہ ولی اللہ کے اہل حدیث نہ ہونے کے اس مسئلہ پر ایک مضمون لکھ کر اس میں اپنے دلائل جمع کرونگا۔ان شاء اللہ