رضی الہندی
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 14، 2018
- پیغامات
- 2
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 4
حقیقی مبلغ اسلام ۔۔۔۔اور نام نہاد تبلیغی جماعتی کے مابین کیا ہے فرق۔۔۔جانیئے
۔
۔
از قلم -رضی الہندی Razi Alhindi
۔
۔
اسلام کی طرح عقیدہ توحید ہے اور کفر سے نکل کر توحید کو قبول کرنا ہمیشہ انقلاب کا متقاضی ہوتا ہے اور ایسا مشاہدہ بھی ہے کہ جو کفرستان سے کوچ کر توحیدستان پہنچے انہوں نے ایک پہلو پر بغیر تردد تبصرہ کیا کہ آپ لوگ دعوت کا کام نہیں کر تے ہمارے کتنے رشتہ دار داعی اجل کو لبیک کہہ کر جہنم رسید ہوگئے انکا ذمہ دار کون ہوگا۔؟ اور پھر اس کا جواب دینے سے آج ھر مسلمان عاجز ہے۔
بہر حال واقعہ یہ غور کا پہلو رکھتا ہے کیا ہم اس پر کبھی سوچیں گے شاید کبھی ۔۔۔
حیدرآباد دکن معروف شہر ہے وہاں پر ایک شخص اسلام قبول کر کے "سعید" بنتا ہے اور عبداللہ نامی ایک روایتی مسلم اپنی بیٹی کو اسکے عقد میں دیتا ہے ۔ یہ شخص اسلام قبول کرتا ہے تو شادی کیلئے نہیں اپنی اصلاح کیلئے ،موصوف بی ایڈ ہیں ایک اسکول میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اسلام کیلئے نہیں بلکہ اپنی روزی کیلئے اور یہی انکا روزینہ و ذریعہ معاش ہے ۔اتوار کو چھٹی اور شام کو اسکول سے چھٹی اسکے بعد مشغلہ کیا ہے ۔جوان بیوی سے بوس وکنار ہونا۔۔۔؟ نہیں واٹس ایپ اور فیس بوک کی دنیا میں اپنی انگلیوں کو جنبش دیکر لوگوں سے دوستیاں کرنا اور گھل مل جانا اور پھر مقصدیت کا آغاز ۔۔۔۔توحید کیلئے جینا اور اسی کیلئے مرنا۔۔۔ چھیڑیئے اور ابھاریئے کہ وہ آپ سے سوال کرے کہ اسلام کیا ہے الحمد لله یہ بندہ آج اسلام کے شلوگن کے ساتھ جینےوالوں کیلئے نشان عبرت اور نصیحت ہے اسکی دعوت پر اسکے کئی دوست اسلام قبول کرچکے ہیں اور ایک گھر تو ایسا بھی وہاں (جب میں پانچ سال پہلے تھا )تھا کہ ایک گھر اور آنگن ماں، دو بہنیں اور نریش سے عبداللہ بنا توحیدکا عظیم داعی ہے، عبداللہ صبح اٹھا گھر میں نماز پڑھتا ہے، تھوڑی دیر ہوئی ماں اٹھی اور مورتیوں کی آرتی اتار رہی، لیٹ لطیف بہنیں اٹھیں صلیب کی عبادت شروع کردی ایک گھر تین دھرم۔۔۔۔جی چونکئے گا مت ۔۔۔۔عبداللہ کے کلیجے پہ جو گذرتی تھی اپنی زبانی بیان کرتا کہ میرے اوپر کیا گزرتی اسکے لئے مولانا اردو میں میرے پاس الفاظ نہیں ۔۔۔۔اور چٹان سےمضبوط جگر و ایمان رکھنے والا بندہ بارگاہِ الٰہی میں دعا کیلئے بار بار ماں کیلئے ھاتھ اٹھاتا تھا بہنوں کیلئے تڑپتا تھا۔۔۔۔لیکن رحمت الٰہیہ سے مایوس بھی نہ تھا دوستوں کو سمجھا رھا اور اس میں بھی کامیابی حاصل کر رہا ہے اور. ۔۔۔۔محرر ۔۔۔۔۔سنڈے کو موجود تھا عبداللہ کے استاذ ومحسن سعید بھائی بھی ایک بار اسکے دوست کو مسجد کے امام کے روم کے پاس ایمان کا آخری درس دے رہے ادھر درس پورا ادھر ایک دشمن جان نچھاور بھائی بن جاتا ہے اور زبان سے پکار اٹھتا ہے
اشہد ان لا الہ الا الله وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ
ھم اس سے گلے ملتے ہیں اور مبارکباد دیتے ہیں اور استقامت کی دوجملوں میں نصیحت ۔۔۔یہ ہیں کاروان توحید کے داعی ۔۔۔
دعوت توحید اور توحید رسالت کے سفیر ۔۔۔۔ہاں بدعتیوں سے وہ چڑھتے ہیں، مسلم مشرکوں پر افسوس کرتے ہیں کہ تمہارے پاس قرآن پاک ہے ایک بار اسکا ترجمہ پڑھ لیتے کیا امام، پیر، فقیر، کے چکر میں گم ہوئے جارہے یہ وہ لوگ ہیں جو اسلام کی عظمت کی بات کرتے ہیں یہی نہیں اس کارواں کے مسافر و داعی گجرات میں بھی ہیں آپکو یاد ہوگا گلبرگہ سوسائٹی کا خونچکا واقعہ اور اسکی آخری یاد ذکیہ جعفری اور پھر گجرات کا وہ فساد جس نے مودی کو ھندوؤں کا بھگوان اور آرایس ایس کا ھیرو بنا دیا یہاں پر کچھ ھندو اپنے ہاتھ پیچھے کھینچ رہے تھے کہ یہ خونریزی پاپ ہے اور انکو زنداں کے حوالے کر دیا گیا کہ یہ مسلمانوں کے وفادار ہیں اور یہ ظفر نیا نام المعروف بہ موٹا بھائی کے بھائی کے لئے شرک کی تاریکی سے توحید کی شمع حاصل کرنے کا ذریعہ بنا ایک سلفی بھائی کی تبلیغ سے اس کی دنیا انقلاب آفریں بن گئی اور پھر رہائی کا وقت آیا چھوٹا گھر گیا بیوی بھائی بھتیجے ہیں استقبال کرتے ہیں مگر ھنسی مسکراہٹ میں تبدیل ھوچکی تھی اور طبیعت میں اور نرمی آگئی تھی اسکا ماضی سچائی کا ایک باب تھا وہ کام آیا دھیرے دھیرے بیوی کو سمجھایا
: کامیابی ھاتھ لگی حوصلہ پروان چڑھا بڑے بیٹے پر جہد کی اور ابوعبداللہ بن گیا اور پھر پورا گھر اسلام لایا بھائی واسکی بیوی کو تبلیغ کی پورا خاندان دولت ایمان سے مالا مال ھوگیا آج موٹا بھائی کا ایک صاحبزادہ و زادی مالیگاؤں کے تاریخی ادارہ ،ایمان کی جلوہ گاہ جامعہ محمدیہ میں زیر تعلیم ہیں
: اور یہ داعی اسلام اب بھی اپنی شان سے رواں دواں ہے بلکہ اتنا پاور فل تھا کہ جس شناشہ کے گھر میں گھس جاتا اسی کے ھاتھوں سے مورتیوں کو پہلی دفعہ میں باھر پھینکوا دیتا پھر انکو جھوٹھے الزام میں سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا چکا ہے اور فوراً رہائی کی شرط یہ رکھی گئی کہ پھر اپنے پرانے جاہلی دھرم میں لوٹ آ۔۔۔لیکن ایمان والوں کو یہ سودا کہاں منظور ہوتا ہے ۔۔۔جیل ہی میں تھے جبتک میں وہاں تھا۔۔۔
جمیعۃ علماء احمدآباد کا ایک ذمہ دار عالم اور دوسری بڑی جماعت اہلحدیث کے ناظم مولانا عبدالعلیم حفظہ اللہ ہیں سرکار میں مودی اعلیٰ وزیر ہے کرسی جانے کا خدشہ تھا کہ ایک تدبیر سوجھی دونوں ذمہ داروں کو طلب کر یہ مضمون لکھنے کی پیشکش کی کہ آپ لوگ مسلمانوں سے پمفلٹ کے ذریعہ یہ اپیل کریں کہ وہ ووٹ فلاں پارٹی کو دیں
موصوف مقلد نے لکھ دیا اور نمونہ سلف مولانا عبد العلیم حفظہ اللہ صاحب نے انکار کردیا نتیجتاً جھوٹے الزام لگا کر حوالہ صعوبت گاہ ھوگئے۔۔اور غدار کو پولیس پروٹیکشن دیدی گئی ۔۔اور وہاں اس پمفلٹ کو لیکر بی جے پی کے کارکنوں نے اندر اندر یی شہرت دی کہ دیکھو مسلم اکٹھا ھورہے۔۔اور پھر نتیجا سامنے آیا ۔۔۔
مولانا جیل سے خلاصی پاتے ہیں تو موبائل پر منافق کا فون آتا ہے کہ کبھی کبھی جھوٹ بھی بول لینا چاہیئے اس مولانا عبد العلیم حفظہ اللہ نے یہی جواب دیا کہ قوم کا سودا تم لوگوں کا پیشہ ہے ھمارا نہیں ۔۔۔
یہ ہیں تبلیغ کرنے والے اسلام کے مبلغ جنہوں نے بار بار سلاخوں کو گلے لگایا اور توبہ استغفار کرتے ہیں اور پھر تبلیغ کرتے ہیں ۔۔۔
۔۔۔۔
۔
لیکن آج ھم دیکھتے ہیں کہ اسلام کے نام پر تبلیغی جماعت نامی فرقہ نکل رہا اور تبلیغ اسلام کے نام پر رھبانیت و جمودیت کی تعلیم دے رہے اور منہج صحابہ کے خلاف اپنے وعظ وبیان دے رہے اور دیں بھی کیوں نہ کہ انکی بنیاد ہی اسلام سے ھٹ کر رکھی گئی اور اتفاق ہیکہ ھندوستان کی جتنی بھی تحریکی اور پرفتن جاعتیں نکلیں سب دیوبند سے شاید کہ اس کے قیام میں جو انگریزوں نے تعاون کیا تھا اس کا اثر ہے اور اسکے مؤسس کی بدنیتی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔
وحدت اسلامی نام کی ایک جماعت خرافات کی نشر و تبلیغ پر مبنی جماعت اسکا مقصد بڑے شہروں کے جاھل سلفی امراء اور شہروں کے امراء سے دین کے نام پر چندے اکٹھا کر کھانا۔سلفی حضرات کو یہ غیر مسلم کے درمیان دعوت کرنا ہے کہہ کر بلاتے یا مشورہ کرنا کہ کیسے دعوت دیا جائے ۔
: مودودیت جدید ٹیکنالوجی کے علم کے حاصل کرنے والے طلباء پہلا نشانہ ہوتے ہیں اور انکو اسلامیات میں اسی کی کتابیں مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا۔
جماعت اسلامی اسکا بھی کام وحدت اسلامی جیسا مزید سیاسی کاموں میں شو بھی کرنا ہے ۔
بریلوی محتاج تعارف نہیں ۔رضا خان بریلوی کے معتقد
دیوبندی انکا تعارف چاھئے تو کسی بریلوی سے مل لو۔
تبلیغی جماعت اسلام کے نام پر لوگوں کو جوڑنا تین دن اقل مدت سے شروعات کراکر لوگوں کو اسلام سکھانے اور ایمان کی باتیں کرنے کا ہے کہہ کر لیجانا اور کفر و نفاق اور صحابہ پر لسان دراز اور اسلام سے مسلمانوں کو دور کرنا انکا کام اور امراء شرفاء کو ھاتھ میں لینے کے ھر ھتکھنڈے اپنانا۔
ابھی حال ہی میں اورنگ آباد میں انکا اجتماع ہوا جہاں کفر و نفاق کی باتیں، غیب دانی کا دعویٰ اور شان رسالت میں زبان درازی کی گئی پیش ہے ایک ذمہ دار منچریال کے جمعیۃ علماء کے صدر کی رپورٹ ۔۔۔۔
: مکرمی!
مولانا سعد صاحب کے جو بیانات اورنگ آباد اجتماع میں ہوئے ہیں وہ چونکا دینے والے اور کافی حدتک تشویشناک ہیں، اس کا محاسبہ ہونا چاہیے اس کو یوں ہی سرسری نہیں لینا چاہیے، اکابر علماء کو کھل کر سامنے آنا چاہیے!1 -مولانا سعد صاحب نے اس اجتماع کو تبلیغی اجتماع کے اعتبار سے دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑا اجتماع قرار دیا، مولانا سعد صاحب کے الفاظ ہیں خدا جانے مولانا نے کس اعتبار سے کہا؟ 2 -مولانا سعد صاحب نے قسم کھا کر کہا کہ اورنگ آباد کے اجتماع میں براہ راست فرشتوں کی نصرت ہوئی ہے پنڈال کھڑاکرنے میں، حوض کی کھدوائی میں، میدان کو ہموار کرنے میں فرشتوں کی مدد رہی، یہ قسمیہ بیان ہے۔ 3 -مولانا سعد صاحب نے یہ بھی کہا کہ فرشتوں کی نصرت تبلیغی لائن سے جہاں محنت ہوتی اس کے ساتھ خاص ہوتی ہے۔4- مولانا نے ایک اور اجتہادی بات کہی کہ کھلم کھلا گناہ بےحیائی نہیں چھپ کر گناہ بےحیائی ہے۔5- مولانا نے مسجد کی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور تعلیم مسجد میں ہوتی تھی صفہ چبوترے پر نہیں لوگوں کو غلط فہمی ہوگئ ہے جو صفہ کومدرسہ کہتے ہیں- یہ حضرت کی تحقیق ہے۔6- اور مولانا سعد صاحب نے اپنی ایک نئ تحقیق پیش کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات کی تمام شادیوں میں ولیمہ مسنونہ میں کھجور پنیر سے ضیافت کی لیکن زینب کے نکاح کے موقع پر ولیمہ میں گوشت روٹی کا اھتمام کیا جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آزمائش میں مبتلا کیے گئے ،آپ پر پریشانی آئی، معمول سے ہٹنے پر یہ سب کچھ ہوا۔
اوپر جو باتیں تحریر کی گئی ہیں سب تحقیق شدہ ہیں، میں علماء کی عدالت میں یہ بات رکھنا چاہتا ہوں کہ کیا مولانا سعد صاحب کی یہ باتیں درست ہیں؟ اگر درست ہیں تو میری اصلاح کیجیے! اگر درست نہیں ہیں تو مولانا سعد صاحب کی اصلاح کیجئے! مولانا کے بیانات سن کر الجھن پیدا ہوگئی ہے جسکی وجہ سے قلم اٹھانا پڑا، اس معاملہ میں چشم پوشی اختیار کرنا دین میں مداہنت ہوگی، تمام علماء حق کا یہ فرض بنتا ہے کہ اس بارے میں غور وفکر کریں! اسلام ہمیں اندھی عقیدت کی اجازت نہیں دیتا، حق اور سچ کا ساتھ دینا چاہیے! میری تحریر بغض وعناد کی بنیاد پر نہیں اللہ بہتر جانتا، چونکہ مولانا سعد صاحب ایک عالمی شخصیت کے حامل ہیں ان کی زبان سے نکلے ہوئے یہ جملے کہاں تک درست ہیں اس لیے اس بات کو علماء کی عدالت میں رکھ رہا ہوں۔
مفتی مشکور احمد قاسمی
امام وخطیب جامع مسجد منچریال وصدر جمعیۃ علماء ضلع منچریال صاحب کا بیان نیچے لنک پر بھی دیکھا جا سکتا ہے
[3/7, 11:44 PM] RaziAlhindi: http://www.baseeratonline.com/60652.php
۔
۔
از قلم -رضی الہندی Razi Alhindi
۔
۔
اسلام کی طرح عقیدہ توحید ہے اور کفر سے نکل کر توحید کو قبول کرنا ہمیشہ انقلاب کا متقاضی ہوتا ہے اور ایسا مشاہدہ بھی ہے کہ جو کفرستان سے کوچ کر توحیدستان پہنچے انہوں نے ایک پہلو پر بغیر تردد تبصرہ کیا کہ آپ لوگ دعوت کا کام نہیں کر تے ہمارے کتنے رشتہ دار داعی اجل کو لبیک کہہ کر جہنم رسید ہوگئے انکا ذمہ دار کون ہوگا۔؟ اور پھر اس کا جواب دینے سے آج ھر مسلمان عاجز ہے۔
بہر حال واقعہ یہ غور کا پہلو رکھتا ہے کیا ہم اس پر کبھی سوچیں گے شاید کبھی ۔۔۔
حیدرآباد دکن معروف شہر ہے وہاں پر ایک شخص اسلام قبول کر کے "سعید" بنتا ہے اور عبداللہ نامی ایک روایتی مسلم اپنی بیٹی کو اسکے عقد میں دیتا ہے ۔ یہ شخص اسلام قبول کرتا ہے تو شادی کیلئے نہیں اپنی اصلاح کیلئے ،موصوف بی ایڈ ہیں ایک اسکول میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اسلام کیلئے نہیں بلکہ اپنی روزی کیلئے اور یہی انکا روزینہ و ذریعہ معاش ہے ۔اتوار کو چھٹی اور شام کو اسکول سے چھٹی اسکے بعد مشغلہ کیا ہے ۔جوان بیوی سے بوس وکنار ہونا۔۔۔؟ نہیں واٹس ایپ اور فیس بوک کی دنیا میں اپنی انگلیوں کو جنبش دیکر لوگوں سے دوستیاں کرنا اور گھل مل جانا اور پھر مقصدیت کا آغاز ۔۔۔۔توحید کیلئے جینا اور اسی کیلئے مرنا۔۔۔ چھیڑیئے اور ابھاریئے کہ وہ آپ سے سوال کرے کہ اسلام کیا ہے الحمد لله یہ بندہ آج اسلام کے شلوگن کے ساتھ جینےوالوں کیلئے نشان عبرت اور نصیحت ہے اسکی دعوت پر اسکے کئی دوست اسلام قبول کرچکے ہیں اور ایک گھر تو ایسا بھی وہاں (جب میں پانچ سال پہلے تھا )تھا کہ ایک گھر اور آنگن ماں، دو بہنیں اور نریش سے عبداللہ بنا توحیدکا عظیم داعی ہے، عبداللہ صبح اٹھا گھر میں نماز پڑھتا ہے، تھوڑی دیر ہوئی ماں اٹھی اور مورتیوں کی آرتی اتار رہی، لیٹ لطیف بہنیں اٹھیں صلیب کی عبادت شروع کردی ایک گھر تین دھرم۔۔۔۔جی چونکئے گا مت ۔۔۔۔عبداللہ کے کلیجے پہ جو گذرتی تھی اپنی زبانی بیان کرتا کہ میرے اوپر کیا گزرتی اسکے لئے مولانا اردو میں میرے پاس الفاظ نہیں ۔۔۔۔اور چٹان سےمضبوط جگر و ایمان رکھنے والا بندہ بارگاہِ الٰہی میں دعا کیلئے بار بار ماں کیلئے ھاتھ اٹھاتا تھا بہنوں کیلئے تڑپتا تھا۔۔۔۔لیکن رحمت الٰہیہ سے مایوس بھی نہ تھا دوستوں کو سمجھا رھا اور اس میں بھی کامیابی حاصل کر رہا ہے اور. ۔۔۔۔محرر ۔۔۔۔۔سنڈے کو موجود تھا عبداللہ کے استاذ ومحسن سعید بھائی بھی ایک بار اسکے دوست کو مسجد کے امام کے روم کے پاس ایمان کا آخری درس دے رہے ادھر درس پورا ادھر ایک دشمن جان نچھاور بھائی بن جاتا ہے اور زبان سے پکار اٹھتا ہے
اشہد ان لا الہ الا الله وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ
ھم اس سے گلے ملتے ہیں اور مبارکباد دیتے ہیں اور استقامت کی دوجملوں میں نصیحت ۔۔۔یہ ہیں کاروان توحید کے داعی ۔۔۔
دعوت توحید اور توحید رسالت کے سفیر ۔۔۔۔ہاں بدعتیوں سے وہ چڑھتے ہیں، مسلم مشرکوں پر افسوس کرتے ہیں کہ تمہارے پاس قرآن پاک ہے ایک بار اسکا ترجمہ پڑھ لیتے کیا امام، پیر، فقیر، کے چکر میں گم ہوئے جارہے یہ وہ لوگ ہیں جو اسلام کی عظمت کی بات کرتے ہیں یہی نہیں اس کارواں کے مسافر و داعی گجرات میں بھی ہیں آپکو یاد ہوگا گلبرگہ سوسائٹی کا خونچکا واقعہ اور اسکی آخری یاد ذکیہ جعفری اور پھر گجرات کا وہ فساد جس نے مودی کو ھندوؤں کا بھگوان اور آرایس ایس کا ھیرو بنا دیا یہاں پر کچھ ھندو اپنے ہاتھ پیچھے کھینچ رہے تھے کہ یہ خونریزی پاپ ہے اور انکو زنداں کے حوالے کر دیا گیا کہ یہ مسلمانوں کے وفادار ہیں اور یہ ظفر نیا نام المعروف بہ موٹا بھائی کے بھائی کے لئے شرک کی تاریکی سے توحید کی شمع حاصل کرنے کا ذریعہ بنا ایک سلفی بھائی کی تبلیغ سے اس کی دنیا انقلاب آفریں بن گئی اور پھر رہائی کا وقت آیا چھوٹا گھر گیا بیوی بھائی بھتیجے ہیں استقبال کرتے ہیں مگر ھنسی مسکراہٹ میں تبدیل ھوچکی تھی اور طبیعت میں اور نرمی آگئی تھی اسکا ماضی سچائی کا ایک باب تھا وہ کام آیا دھیرے دھیرے بیوی کو سمجھایا
: کامیابی ھاتھ لگی حوصلہ پروان چڑھا بڑے بیٹے پر جہد کی اور ابوعبداللہ بن گیا اور پھر پورا گھر اسلام لایا بھائی واسکی بیوی کو تبلیغ کی پورا خاندان دولت ایمان سے مالا مال ھوگیا آج موٹا بھائی کا ایک صاحبزادہ و زادی مالیگاؤں کے تاریخی ادارہ ،ایمان کی جلوہ گاہ جامعہ محمدیہ میں زیر تعلیم ہیں
: اور یہ داعی اسلام اب بھی اپنی شان سے رواں دواں ہے بلکہ اتنا پاور فل تھا کہ جس شناشہ کے گھر میں گھس جاتا اسی کے ھاتھوں سے مورتیوں کو پہلی دفعہ میں باھر پھینکوا دیتا پھر انکو جھوٹھے الزام میں سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا چکا ہے اور فوراً رہائی کی شرط یہ رکھی گئی کہ پھر اپنے پرانے جاہلی دھرم میں لوٹ آ۔۔۔لیکن ایمان والوں کو یہ سودا کہاں منظور ہوتا ہے ۔۔۔جیل ہی میں تھے جبتک میں وہاں تھا۔۔۔
جمیعۃ علماء احمدآباد کا ایک ذمہ دار عالم اور دوسری بڑی جماعت اہلحدیث کے ناظم مولانا عبدالعلیم حفظہ اللہ ہیں سرکار میں مودی اعلیٰ وزیر ہے کرسی جانے کا خدشہ تھا کہ ایک تدبیر سوجھی دونوں ذمہ داروں کو طلب کر یہ مضمون لکھنے کی پیشکش کی کہ آپ لوگ مسلمانوں سے پمفلٹ کے ذریعہ یہ اپیل کریں کہ وہ ووٹ فلاں پارٹی کو دیں
موصوف مقلد نے لکھ دیا اور نمونہ سلف مولانا عبد العلیم حفظہ اللہ صاحب نے انکار کردیا نتیجتاً جھوٹے الزام لگا کر حوالہ صعوبت گاہ ھوگئے۔۔اور غدار کو پولیس پروٹیکشن دیدی گئی ۔۔اور وہاں اس پمفلٹ کو لیکر بی جے پی کے کارکنوں نے اندر اندر یی شہرت دی کہ دیکھو مسلم اکٹھا ھورہے۔۔اور پھر نتیجا سامنے آیا ۔۔۔
مولانا جیل سے خلاصی پاتے ہیں تو موبائل پر منافق کا فون آتا ہے کہ کبھی کبھی جھوٹ بھی بول لینا چاہیئے اس مولانا عبد العلیم حفظہ اللہ نے یہی جواب دیا کہ قوم کا سودا تم لوگوں کا پیشہ ہے ھمارا نہیں ۔۔۔
یہ ہیں تبلیغ کرنے والے اسلام کے مبلغ جنہوں نے بار بار سلاخوں کو گلے لگایا اور توبہ استغفار کرتے ہیں اور پھر تبلیغ کرتے ہیں ۔۔۔
۔۔۔۔
۔
لیکن آج ھم دیکھتے ہیں کہ اسلام کے نام پر تبلیغی جماعت نامی فرقہ نکل رہا اور تبلیغ اسلام کے نام پر رھبانیت و جمودیت کی تعلیم دے رہے اور منہج صحابہ کے خلاف اپنے وعظ وبیان دے رہے اور دیں بھی کیوں نہ کہ انکی بنیاد ہی اسلام سے ھٹ کر رکھی گئی اور اتفاق ہیکہ ھندوستان کی جتنی بھی تحریکی اور پرفتن جاعتیں نکلیں سب دیوبند سے شاید کہ اس کے قیام میں جو انگریزوں نے تعاون کیا تھا اس کا اثر ہے اور اسکے مؤسس کی بدنیتی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔
وحدت اسلامی نام کی ایک جماعت خرافات کی نشر و تبلیغ پر مبنی جماعت اسکا مقصد بڑے شہروں کے جاھل سلفی امراء اور شہروں کے امراء سے دین کے نام پر چندے اکٹھا کر کھانا۔سلفی حضرات کو یہ غیر مسلم کے درمیان دعوت کرنا ہے کہہ کر بلاتے یا مشورہ کرنا کہ کیسے دعوت دیا جائے ۔
: مودودیت جدید ٹیکنالوجی کے علم کے حاصل کرنے والے طلباء پہلا نشانہ ہوتے ہیں اور انکو اسلامیات میں اسی کی کتابیں مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا۔
جماعت اسلامی اسکا بھی کام وحدت اسلامی جیسا مزید سیاسی کاموں میں شو بھی کرنا ہے ۔
بریلوی محتاج تعارف نہیں ۔رضا خان بریلوی کے معتقد
دیوبندی انکا تعارف چاھئے تو کسی بریلوی سے مل لو۔
تبلیغی جماعت اسلام کے نام پر لوگوں کو جوڑنا تین دن اقل مدت سے شروعات کراکر لوگوں کو اسلام سکھانے اور ایمان کی باتیں کرنے کا ہے کہہ کر لیجانا اور کفر و نفاق اور صحابہ پر لسان دراز اور اسلام سے مسلمانوں کو دور کرنا انکا کام اور امراء شرفاء کو ھاتھ میں لینے کے ھر ھتکھنڈے اپنانا۔
ابھی حال ہی میں اورنگ آباد میں انکا اجتماع ہوا جہاں کفر و نفاق کی باتیں، غیب دانی کا دعویٰ اور شان رسالت میں زبان درازی کی گئی پیش ہے ایک ذمہ دار منچریال کے جمعیۃ علماء کے صدر کی رپورٹ ۔۔۔۔
: مکرمی!
مولانا سعد صاحب کے جو بیانات اورنگ آباد اجتماع میں ہوئے ہیں وہ چونکا دینے والے اور کافی حدتک تشویشناک ہیں، اس کا محاسبہ ہونا چاہیے اس کو یوں ہی سرسری نہیں لینا چاہیے، اکابر علماء کو کھل کر سامنے آنا چاہیے!1 -مولانا سعد صاحب نے اس اجتماع کو تبلیغی اجتماع کے اعتبار سے دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑا اجتماع قرار دیا، مولانا سعد صاحب کے الفاظ ہیں خدا جانے مولانا نے کس اعتبار سے کہا؟ 2 -مولانا سعد صاحب نے قسم کھا کر کہا کہ اورنگ آباد کے اجتماع میں براہ راست فرشتوں کی نصرت ہوئی ہے پنڈال کھڑاکرنے میں، حوض کی کھدوائی میں، میدان کو ہموار کرنے میں فرشتوں کی مدد رہی، یہ قسمیہ بیان ہے۔ 3 -مولانا سعد صاحب نے یہ بھی کہا کہ فرشتوں کی نصرت تبلیغی لائن سے جہاں محنت ہوتی اس کے ساتھ خاص ہوتی ہے۔4- مولانا نے ایک اور اجتہادی بات کہی کہ کھلم کھلا گناہ بےحیائی نہیں چھپ کر گناہ بےحیائی ہے۔5- مولانا نے مسجد کی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور تعلیم مسجد میں ہوتی تھی صفہ چبوترے پر نہیں لوگوں کو غلط فہمی ہوگئ ہے جو صفہ کومدرسہ کہتے ہیں- یہ حضرت کی تحقیق ہے۔6- اور مولانا سعد صاحب نے اپنی ایک نئ تحقیق پیش کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات کی تمام شادیوں میں ولیمہ مسنونہ میں کھجور پنیر سے ضیافت کی لیکن زینب کے نکاح کے موقع پر ولیمہ میں گوشت روٹی کا اھتمام کیا جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آزمائش میں مبتلا کیے گئے ،آپ پر پریشانی آئی، معمول سے ہٹنے پر یہ سب کچھ ہوا۔
اوپر جو باتیں تحریر کی گئی ہیں سب تحقیق شدہ ہیں، میں علماء کی عدالت میں یہ بات رکھنا چاہتا ہوں کہ کیا مولانا سعد صاحب کی یہ باتیں درست ہیں؟ اگر درست ہیں تو میری اصلاح کیجیے! اگر درست نہیں ہیں تو مولانا سعد صاحب کی اصلاح کیجئے! مولانا کے بیانات سن کر الجھن پیدا ہوگئی ہے جسکی وجہ سے قلم اٹھانا پڑا، اس معاملہ میں چشم پوشی اختیار کرنا دین میں مداہنت ہوگی، تمام علماء حق کا یہ فرض بنتا ہے کہ اس بارے میں غور وفکر کریں! اسلام ہمیں اندھی عقیدت کی اجازت نہیں دیتا، حق اور سچ کا ساتھ دینا چاہیے! میری تحریر بغض وعناد کی بنیاد پر نہیں اللہ بہتر جانتا، چونکہ مولانا سعد صاحب ایک عالمی شخصیت کے حامل ہیں ان کی زبان سے نکلے ہوئے یہ جملے کہاں تک درست ہیں اس لیے اس بات کو علماء کی عدالت میں رکھ رہا ہوں۔
مفتی مشکور احمد قاسمی
امام وخطیب جامع مسجد منچریال وصدر جمعیۃ علماء ضلع منچریال صاحب کا بیان نیچے لنک پر بھی دیکھا جا سکتا ہے
[3/7, 11:44 PM] RaziAlhindi: http://www.baseeratonline.com/60652.php