بنتِ تسنيم
رکن
- شمولیت
- مئی 20، 2017
- پیغامات
- 269
- ری ایکشن اسکور
- 40
- پوائنٹ
- 66
حقیقی منزل
_اُمِ شافعہرسالے کی ورق گردانی کرتے نہایت خوش شکل لڑکی کی تصویر سامنے آئی جو چمکتا دمکتا سوٹ پہنے، گہری لپ اسٹک لگائے کسی سوچ میں کھڑی برینڈڈ جوڑے کی تشہیر کر رہی تھی... وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اس صفحے پہ رک گئی... اس جوڑے کی دلکشی اور نفاست نے اسے بہت متاثر کیا تھا، ایسا کہنا بالکل بجا تھا...
کیا سوچ رہی ہو؟؟؟
ہممم... کچھ نہیں... وہ چونکی...
نہیں کچھ تو ایسا ہے جس کی رازداری ہے...
یہ دیکھو... کتنا خوبصورت جوڑا ہے... ہیں نا...؟؟؟ خوش ہو کر اس نے توثیق چاہی...
ہاں واہ ہ ہ ہ .... کتنا پیارا ہے... تمھارا دل نہیں کرتا ایسے کپڑے پہننے کو...
دل تو بہت کرتا ہے مگر.... وہ پرسوچ انداز میں بولی...
ارے آگے پیچھے اوپر نیچے کی کیا سوچتی ہو... منگواو اور پہنو...
جی نہیں... چڑیا پھڑپھڑائی... یہ دیکھو کتنا باریک جالی والا دوپٹہ ہے اس کا... اور یہ ٹراوزر کی ڈیزائننگ دیکھو... آدھی پنڈلیوں تک جالی لگی ہوئی ہے... نہیں تو میں نہ پہنوں...
مگر تمھارا دل... وہ تو کر رہا ہے نہ ایسے خوبصورت کپڑے پہننے کو...
ہاں وہ میرا دل... میرا دل تو اور بھی بہت کچھ کرتا ہے کرنے کو.. کیا وہ بھی کر لوں...
ہاں نا... تمھارا جو دل چاہے کرو...
خیریہ نے ساری سوچوں کو جھٹکا اور نفی میں سر ہلاتے پھر سے ورق گردانی کرنے لگی...
_______________________
مارننگ شو کی ہوسٹ ایک میک اپ آرٹسٹ کو بلا کر اپنے پروگرام میں لڑکیوں کو میک اپ کرنے کے طریقے سکھا رہی تھی... اور ماڈلز میک اپ سے لتھڑے چہروں پہ لگی مصنوعی پلکوں کو کبھی جھکاتے، کبھی اٹھاتے، کچے ذہنوں کو ہیپناٹائز کرنے کی کوشش میں تھیں... میزبان کو ایک ہی فکر کھائے جا رہی تھی کہ کسی طرح اس کے شو کی ریٹنگ آسمان کو جا لگے اور اسی چکر میں بھونڈی حرکتیں کرنے سے بھی وہ باز نہ آرہی تھی... خیریہ کو ایسے بے ہودہ شو کبھی بھی پسند نہیں تھے... عجیب سی کوفت ہوتی تھی اسے یہ سب دیکھ کر...
اللہ اللہ... کتنا بہترین میک اپ ہے...
آخخخخ... دوبارہ نہیں پلیز... میں چینل تبدیل ہی کرنے لگی تھی... خیریہ نے منہ بنایا...
کبھی تم نے اپنا منہ دیکھا ہے... روکھا سوکھا، پھیکا...
ہاں دیکھا ہے... الحمد للہ بہت پیارا ہے... یہ لیپا پوتی فضولیات ہیں...
ہنہہ... تمھیں پیارا لگتاہے نا... دوسروں کو نہیں... خاص طور پہ مردوں کو تو تم بالکل ہی غیر دلکش اور بونگی لگتی ہو...تمھارا تو اپنا شیشہ بیچارہ بھی کہتا ہو گا کہ کیا ایک ہی مشروم کی کھمبی جیسا منہ روز دیکھنے کو ملتا ہے... ہاہاہاہا
خیریہ نے اٹھ کر شیشے میں اپنا چہرہ دیکھا... آنکھوں میں آنسو امڈ آئے... فلیتانافس المتنافسون... اس نے خود کو دلاسہ دینے کی کوشش کی...
__________________
وہ عائشہ کے کپڑے دیکھو ذرا... اقراء نے بازو کا ٹہوکا مارتے اسے اپنی طرف متوجہ کیا...
خیریہ نے سر اٹھا کر عائشہ کو دیکھا... دو تین دفعہ اسے اوپر سے نیچے دیکھتے وہ کچھ بھی انوکھا محسوس نہ کر پائی تو الجھے ہوئے انداز میں بولی... کیا ہوا اس کے کپڑوں کو...
کیا مطلب تمھیں کچھ بھی نظر نہیں آ رہا... حیران منہ بناتے اقراء نے سوال پوچھا...
نہیں ...
وہ دیکھو پچھلے سال کا ڈیزائن پہنا ہوا ہے اس نے... عائشہ نے مذاق اڑاتے ہوئے قہقہہ لگایا...
چچ... یہ بھی کوئی کرنے والی باتیں ہیں اقراء... سبق کی طرف دھیان دو... خیریہ افسوس زدہ انداز میں سر ہلاتے بولی...
چند لمحوں بعد اقراء نے اسے زور سے ہلایا... اسے یوں لگا جیسے زلزلہ آ گیا ہو... جوں ہی اس کے حواس درست ہوئے اقراء کی آواز آئی... اس کے جوتے دیکھو...
ہاہاہا ... ایسے جوتے پہننے سے پہلے میں سو بار سوچتی... ہاں ہاں اور ایسے جوتے کاٹھ کباڑ میں دے دینے چاہییں... اقراء کی بات بیچ میں ہی کاٹتے خیریہ جلے کٹے لہجے میں مخاطب ہوئی... اقراء تمھیں میں پہلے ہی بتا چکی ہوں کہ یہ سب بھی غیبت میں شمار ہوتا ہے... کیا تمھیں نہیں لگتا کہ یہ سب تم ان لڑکیوں کے سامنے کہو گی تو انہیں برا نہیں لگے گا... کیوں اپنی نیکیاں یوں ہی سرعام بانٹتی پھرتی ہو...
اچھا بی بی حاجن... مجھے تم سے ایسی ہی توقع تھی... اقراء نے اس کے آگے ہاتھ باندھے... تم تو ہو میری نیک دوست... ذہین اور فطین میڈم خیریہ....
خیریہ اپنی تعریف پہ ہواوں میں اڑنے لگی...
تم کتنی نیک اور پارسا ہو... اور یہ سب عام سی سوچ کی عام لڑکیاں...
نہیں... خیریہ ایک دم سنبھلی... میں تو کچھ بھی نہیں... میں بھی ایک عام سی لڑکی ہوں...
جی نہیں... تم خاص ہو... دیکھو اردگرد... کیا کسی پہ پاس تم جیسی سوچ ہے..
ہاں ہو سکتی ہے... میں کون سا انہیں ذاتی طور پر جانتی ہوں...
یہی تو... تم خود کو ابھی تک جانتی ہو نہیں کہ تم کیا ہو...
مجھے جاننا بھی نہیں.. خیریہ بڑبڑائی...
___________________
میری خیریہ جیسا تو کوئی اس دنیا میں ہے ہی نہیں... نماز پڑھ رہی تھی کہ باہر صحن سے اس کی ماں کی آواز آئی... جو پڑوس سے آئی خاتون کے سامنے اس کی تعریف کیے جا رہی تھی... دروازے کی اوٹ سے ہمسائی خاتون خیریہ کو دیکھ سکتی تھی... خیریہ کے دل میں بڑائی کا احساس پیدا ہوا...
اس کی نماز میں خلل پڑنے لگا... رکوع میں خشوع امڈ پڑا...سجدہ معمول سے زیادہ لمبا ہو گیا...
سلام پھیرتے ہی احساس ہوا... یہ میں نے کیا کیا...؟؟؟
ریا... میں نے ریا کاری کی... اسے ملامت ہونے لگی... غمگین ہو کر اللہ سے معافی مانگنے لگی...
تم تو ہو ہی اس قابل کہ تمھاری تعریف کی جائے... نفس نے پھر سے اس کی سوچوں میں گرہ لگائی...
خیریہ نے جائے نماز پہ بیٹھے بیٹھے ہی ایک نظر اپنی زندگی پہ ڈالی... ہر طرف سے اپنے لیے تعریفیں ہی نظر آئیں... دل میں خوشی کے ساتھ ساتھ تکبر بھی ابھرنے لگا... نہیں مجھے ایسا نہیں سوچنا چاہیے... بےخیالی میں ساتھ ساتھ وہ سر کو بھی ہلانے لگی...
سب تعریفیں اور بڑائی اللہ کے لیے ہے...
میں خاک، میں ایک ذرہ...
ہاتھ دعا کے لیے اٹھائے...
اے اللہ... یہ نفس امارہ، یہ میرا نفس ہر وقت مجھے بہکاتا رہتا ہے... میری اس کے مقابلے میں مدد فرما کہ میں ایسے ہی اسے ہر وقت نامراد کرتی رہوں...
اللھم انی اعوذبک من شر نفسی...
اس نے خود کو دروازے کی اوٹ میں چھپا لیا..
میرا نام خیریہ رکھا گیا ہے... یعنی کہ خیر اور بھلائی... پھر میں کیسے شر کی طرف جا سکتی ہوں... اور شر کی طرف نہ جانا تیری مدد کے بنا ممکن نہیں... اللہ یہ نفس شیطان سے بھی بڑھ کے برائی کی طرف راغب کرتا ہے...
مجھے اس کو راہ راست پہ رکھنے میں میری مدد فرما...
دعا مانگتے ہوئے ایک انوکھے خیال سے اس کی آنکھیں چمکیں... اس نے دعا ختم کر کے جائے نماز کو لپیٹا اور اپنا رنگوں والا ڈبہ اور برش ڈھونڈنے لگی...
___________________
مجھے سٹائلش کپڑے پہننے کا شوق ہے... کس کو نہیں ہوتا... مجھے پسند ہے کہ میں خوبصورت نظر آؤں... کون نہیں چاہتا... میری ہر طرف سے صرف تعریف ہی تعریف کی جائے.. کس کی یہ خواہش نہیں ہوتی... لیکن....!!!!!
ایک دن میں بھی اپنی مرضی کے خوبصورت ترین کپڑے پہنوں گی... اور مجھے تو ویسے بھی سیاہ لباس کا بہت شوق ہے... جس کے اوپر سنہری موتی لگے ہوں... جو جھلمل جھلمل کریں... اور دور سے ہی دیکھنے والوں کی آنکھیں خیرہ ہو جائیں... سر پہ نفیس سا تاج ہو... جس پہ جگمگاتے ہیرے میرے چہرے کو مزید روشن کر دیں... شیشے سے بنا جوتا ہو جو میرے پیروں کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دے... دائیں ہاتھ میں یاقوت و مرجان سے بنی کنگنی اور بائیں ہاتھ میں گھڑی ہو... ہاں گھڑی جس میں چلتی سوئیاں مجھے بتاتی رہیں کہ اب یہ وقت کبھی ختم نہیں ہو گا... چلتا رہے گا... اور بس چلتا رہے گا... اب صرف خوشیاں ہی خوشیاں تمھارا مقدر ہیں... میں اپنے محل کی بالکونی جو طرح طرح کے پھولوں سے بھری ہو، میں جا کر کھڑی ہو جاؤں.. بالکل کسی شہزادی کی طرح... جسے کوئی اندیشہ نہ ہو... جسے اپنے شہنشاہ پہ پورا بھروسہ ہو... اور وہاں کھڑی ہو کر جب میں سر کو اٹھاؤں تو مجھے کسی کا عرش نظر آئے... اور اس عرش پہ کوئی مجھے مسکرا کر دیکھ رہا ہو... اس ایک مسکراہٹ پہ میں اپنا سب کچھ وار دوں... پر وہاں مجھ سے کوئی مطالبہ نہیں ہوگا... وہاں تو صرف نوازا جائے گا... صرف عطا کیا جائے گا...مطالبہ تو مجھ سے یہاں کیا گیا ہے... اس دنیا میں... قدم قدم پر... نیکی کا... اطاعت کا... پرہیزگاری کا... اے اللہ مجھے اپنی اطاعت کی توفیق عطا کر اور پھر اس پر قائم رکھ... مجھے میرے نفس نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے... میری مدد فرما...
خیریہ نے اپنے آنسو پونچھے اور ڈائری کو بند کیا... اس سے پہلے کہ ٹیبل لیمپ کو وہ بند کرتی اس کی نظر سامنے دیوار پہ جا پڑی... وہ مسکرائی... اور آنکھیں میچ کر، کھول کر دوبارہ ادھر دیکھا... جیسے جواب دے رہی ہو... ہاں ہاں.. ان شاء اللہ... بس نیک عمل اور کچھ صبر...
لیمپ بجھا دیا.. لیکن دیوار پہ لگائی گئی خوبصورت آیت اسے ابھی تک مسکراتے دیکھ رہی تھی... جسے اس نے خود ہی لکھ کر کے سامنے دیوار پہ لگایا تھا... تا کہ اسے یاد آتا رہے کہ اس کی منزل کیا ہے...
وَفِيْ ذٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ ( المطففین 26)
"اور شوق رکھنے والوں کو اسی (جنت) کا شوق رکھنا چاہیے"