عمران اسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 333
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 204
حقیقی کامیابی اللہ کی فرمانبرداری میں ہے......2 محرم 1434ھ
خطبہ جمعہ حرم مدنی
خطیب: عبدالرحمٰن الحذیفی
پہلا خطبہخطیب: عبدالرحمٰن الحذیفی
الحمد لله العزيز الغفار، خلق الخلقَ ودبَّرهم بقُدرته وعلمه ورحمته هو الواحد القهَّار، أحمد ربي وأشكره، وأتوب إليه وأستغفره، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له المُلك الملِكُ الجبار، يُقلِّبُ الليل والنهار، إن في ذلك لعبرةً لأولي الأبصار، وأشهد أن نبيَّنا وسيدَنا محمدًا عبده ورسوله المُصطفى المُختار، اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك على عبدك ورسولِك محمدٍ، وعلى آله وصحبه الأبرار.
أما بعد
لوگو! اللہ کا تقویٰ اور اطاعت اختیار کرو کہ تقویٰ ہی عذاب و عقاب سے انسان کے لیے ڈھال اور جنتوں سے ہمکنار کرنے والا اعلی کمال ہے۔ خبردار! خود کو ان میں شامل نہ کربیٹھنا جو رب سے ملاقات کو فراموش کر بیٹھے، نتیجتاً نہ دین کے رہے نہ دنیا کے، ہاتھ میں دنیا بھی نہ رہی اور نصیبے سے جنت بھی گئی۔
اللہ کے بندو! خوب جان رکھو! نہ تو اللہ کی اطاعت کر کے کوئی بدبخت رہ سکتا ہے اور نہ اس کی معصیت کر کے کوئی سعادت مند بن سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ [النور: 52]
مزید فرمایا:’’اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اور اس سے ڈرے گا تو ایسے ہی لوگ مراد کو پہنچنے والے ہیں۔‘‘
وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا [الجن: 23]
لوگو! بڑے مقدس اور مبارک ناموں والا تمہارا رب نہایت رحیم بھی ہے اور قدرت و حکمت والا علیم بھی ہے۔ اس نےتمھیں سماعت و بصارت دی اور دل و اعضا دئیے تاکہ تم ان کے ذریعے سے عبادت کرتے ہوئے اس کا شکر ادا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’اور جو شخص اللہ اور اس کے پیغمبر کی نافرمانی کرے گا تو ایسوں کے لیے جہنم کی آگ ہے ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔‘‘
وَاللَّهُ أَخْرَجَكُمْ مِنْ بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ [النحل: 78]
یہ اس پاک ذات کی شفقت و رحمت ہی ہے کہ اس نے صاحبان ہوش و خرد کے لیے کائنات میں جا بہ جا نشانیاں رکھ چھوڑی ہیں اور پھر ان مخلوقات کو بغیر کسی نمونے کے انوکھی بناوٹ پر پیدا فرمایا تاکہ مخلوق پہچان جائے کہ اس کا کوئی رب بھی ہے اور وہ اس کےاحکام پر عمل پیرا ہو کر اور ممنوعات سے باز رہ کر اس کا قرب حاصل کرلیں۔ فرمایا:’’اور اللہ ہی نے تم کو تمہاری ماؤں کے شکم سے پیدا کیا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے ۔ اس نے تم کو کان، آنکھیں اور دل (اور ان کے علاوہ اور) اعضا بخشے تاکہ تم شکر کرو۔‘‘
هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذَلِكَ إِلَّا بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (5) إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَّقُونَ [يونس: 5، 6]
ایک مقام پر فرمایا:’’ وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو۔ یہ (سب کچھ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ سمجھنے والوں کے لیے وہ اپنی آیاتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے (5) رات اور دن کے (ایک دوسرے کے پیچھے) آنے جانے میں اور جو چیزیں خدا نے آسمان اور زمین میں پیدا کی ہیں (سب میں) ڈرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں- ‘‘
وَآيَةٌ لَهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُمْ مُظْلِمُونَ (37) وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ [يس: 37، 38]
مزید فرمایا:’’ ور ایک نشانی ان کے لئے رات ہے کہ اس میں سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں تو اس وقت ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے (37) اور سورج اپنے مقرر رستے پر چلتا رہتا ہے۔ یہ (خدائے) غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے- ‘‘
وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا [الفرقان: 62]
مفسرین بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے دن اور رات کو ایک دوسرے کے تعاقب میں اس لیے لگا دیا تاکہ بندوں کے لیے عبادت کے اوقات مقرر ہو جائیں اور جس کے رات کے اعمال رہ جائیں وہ دن میں اور جس کے دن کے اعمال رہ جائیں وہ رات کو پورا کر سکے۔ سو جان رکھیے کہ دن اور رات بھی اللہ کی نشانیوں میں سے دو عظیم الشان نشانیاں ہیں، جو آسمان و زمین کی تخلیق کے روز اول ہی سے ایک دوسرے کے تعاقب میں جاری و ساری ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان دونوں میں مخلوقات کے اتنے فائدے رکھ دئیے ہیں کہ جن کا شمار بھی اللہ کی ذات کے سوا کوئی نہیں کر سکتا۔ پھر ان میں عبرت و نصیحت کے کثیر پہلوؤں کا احاطہ و شمار بھی ناممکنات میں سے ہے۔’’ اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا۔ (یہ باتیں) اس شخص کے لئے جو غور کرنا چاہے یا شکرگزاری کا ارادہ کرے (سوچنے اور سمجھنے کی ہیں) ‘‘
دن اور رات کی گنتی جب ایک مخصوص مدت تک پہنچ جاتی ہے تو ان سے مہینہ مکمل ہو جاتا ہے اور جب مہینے مہینوں سے ملتے جاتے ہیں تو سال تشکیل پا جاتا ہے اور جب سالوں پر سال ہوتے چلے جاتے ہیں تو اس سے دنیا میں لوگوں، نسلوں اور قوموں کی زندگیاں تکمیل پاتی ہیں۔
پھر روز محشر سب لوگ رب کے حضور جمع ہوں گے اور وہ انھیں ان کے اعمال کی عادلانہ جزا دے گا۔ خیر کہ بدلہ خیر اور شر کا بدلہ شر ہو گا اور رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ اور اگر نیکی کی ہوگی تو اس کو دو چند کر دے گا اور اپنے ہاں سےاجر عظیم بخشے گا۔[النساء :40]
یہی وہ شب و روز ہیں جو گزشتہ اقوام کے ساتھی تھے، سو یہ ان کے اعمال بد اور اعمال صالحہ کے گواہ ہو گئے۔ سو منکروں کے لیے بدترین اور ماننے والوں کے لیے عمدہ ترین ٹھکانہ ہو گا۔ کوئی ہے جو اس سے نصیحت اور عبرت حاصل کرے ؟ اے غفلت شعار انسان! تو کب اپنے آپ پر رحم کرےگا؟ اے سرکشی میں مبتلا! کیا تو رب کے حضور توبہ نہ کرے گا۔ اے فریب خوردہ انسان! تو رب کے حلم سے فائدہ اٹھا کر گناہوں سے نجات کیوں حاصل نہیں کر لیتا۔ بھلا تجھے عزت و جلال والے رب سے حیا نہیں آتی؟ وہ رب کےجس نے تجھے ظاہری و باطنی نعمتوں سے تول کے رکھ دیا ہے اور تو ہے کہ گناہوں کے ذریعے سے اس کے غضب کو للکار رہا ہے۔ کیا عبرت اثر آیات اور اشک آور نصیحت سےتیرا دل نہیں پگھلتا؟ کیا تو موت سے پہلے اپنا محاسبہ نہ کرے گا؟ کیا تجھے معلوم نہیں کہ گناہوں کی لذت تو یوں ختم ہو جاتی ہے گویا کبھی تھی ہی نہیں، مگر اس کے اثرات اور وبال ہمیشہ باقی رہتے ہیں۔
کیا تو نےصبح و شام کو قافلہ در قافلہ رب کی طرف جاتے نہیں دیکھا؟ اور کیا تو بھول گیا کہ کل تیری حقیقت لوگوں کے کندھوں پر پڑا محض اک بوجھ ہو گا؟ اور کیا تیرا خیال ہے اللہ ظالموں کے اعمال سے بے خبر ہے؟ اے مسلمان! کیا تجھے خیر و بھلائی سے جھولیاں بھرنے کی کوئی چاہت نہیں، اس سے پہلے کہ نیک اعمال اور تیرے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی جائے؟ یاد رکھ! سال کے جانے اور نئے سال کے آنے میں رب سے خشیت رکھنے والوں، برے حساب سے ڈرنے والوں اور صاحبان ایمان و ارباب بصیرت کے لیے بڑی عبرتیں اور نشانیاں ہیں۔
گزرے سال اور گزشتہ ادوار ہمیں وہ سب واقعات اور اعمال یاد دلاتے ہیں جو پہلی قومیں کرتی رہیں۔ وہ اعمال کے جن کے حق میں یا ان کے خلاف زمانے کی بھرپور گواہی ہو گئے۔مثلاً انبیا و رسل اور ان کے متبعین نے ان ادوار کے حوالے سے اقوال و افعال اور نیک اعمال کے بہترین نمونے چھوڑے۔ نصرت دی، عبادت الٰہی لوگوں کی ہدایت اور اللہ کی طرف ان تھک دعوت کے نمونے۔ لوگوں کے ساتھ شفقت و رحمت اور مصائب پر صبر کے نمونے، چنانچہ وہ دنیا و آخرت کی بھلائیاں اکٹھی کرنے میں کامیاب رہے اور ہر قسم کے شر سے نجات پا گئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
لَكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَأُولَئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (88) أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ [التوبة: 88، 89].
اس کے بالمقابل انبیا اور پروان انبیا کے دشمنوں نے ادوار گزشتہ میں کفر و معصیت اور اللہ و سول سے محاذ آرائی کی تاریخ چھوڑی، نتیجتاً وہ ناکام و نامراد ہوئے اور اپنی خواہشات کے معاملے میں تشنہ تعمیل رہے۔ انھوں نے دنیا سے جو پایا وہ بھی ناقابل ذکر اور قلیل محض تھا اور آخرت سے تو کلیتاً محرومی ہی ان کے نصیبے میں آئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’ لیکن پیغمبر اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے سب اپنے مال اور جان سے لڑے۔ انہیں لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں۔ اور یہی مراد پانے والے ہیں (88) خدا نے ان کے لیے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ہمیشہ ان میں رہی گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔ ‘‘
ثُمَّ أَنْشَأْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ قُرُونًا آخَرِينَ (42) مَا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَأْخِرُونَ (43) ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَى كُلَّ مَا جَاءَ أُمَّةً رَسُولُهَا كَذَّبُوهُ فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُمْ بَعْضًا وَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ فَبُعْدًا لِقَوْمٍ لَا يُؤْمِنُونَ [المؤمنون: 42- 44]
مزید فرمایا:’’ پھر ان کے بعد ہم نے اور جماعتیں پیدا کیںکوئی جماعت اپنے وقت سے نہ آگے جاسکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی ہے (43) پھر ہم نے پے درپے اپنے پیغمبر بھیجتے رہے۔ جب کسی اُمت کے پاس اس کا پیغمبر آتا تھا تو وہ اسے جھٹلاتے تھے تو ہم بھی بعض کو بعض کے پیچھے (ہلاک کرتے اور ان پر عذاب) لاتے رہے اور ان کے افسانے بناتے رہے۔ پس جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان پر لعنت ‘‘
إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُجْرِمِينَ (40) لَهُمْ مِنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ وَكَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ [الأعراف: 40، 41]
مسلمانو! ادوار گزشتہ کےعظیم الشان اور جلیل القدر معاملات میں سے ایک نہایت درخشندہ واقعہ ہجرت رسول بھی ہے جس کا ہر سال ہم تذکرہ کرتے ہیں، وہ ہجرت جو بحکم الٰہی مکہ سے مدینہ کی طرف کی گئی۔ وہ کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے نصرت و تائید کا استعارہ بنا دیا، فرمایا:’’ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے سرتابی کی۔ ان کے لیے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ بہشت میں داخل ہوں گے۔ یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نہ نکل جائے اور گنہگاروں کو ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں (40) ایسے لوگوں کے لیے (نیچے) بچھونا بھی (آتش) جہنم کا ہوگا اور اوپر سے اوڑھنا بھی (اسی کا) اور ظالموں کو ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں ‘‘
إِلَّا تَنْصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا [التوبة: 40]
اللہ تعالیٰ نے ہجرت کے ذریعے قیامت تک کے لیےاسلام کی نصرت و فتح کا دروازہ کھول دیا۔ بجا کہ عہد حاضر کے مسلمان ہجرت کی وہ فضیلت گزشتہ نہیں پا سکتے تاہم اللہ نے اپنے فضل و کرم سے ان کے لیے ایک دوسری ہجرت کا در کھول دیا ہے۔ ان کی ہجرت کے بھی بڑے اجرو ثواب ہیں۔ سو رب کریم نے اس عہد اور عہد آئندہ کے سبھی مسلمانوں کے لیے سہوت مہیا فرما دی کہ ان کے دل شرک کی گھاٹیوں سے توحید کی وادیوں کی طرف ہجرت کر لیں۔ وہ معصیت سےاطاعت کی طرف، عبادت کی راہ میں درپیش حائل رکاوٹ سے بھرپور عبادت کی طرف، بدعت کی خرافات سے سنت کی روشنیوں کی طرف اور اپنی مذموم اور متصادم شریعت خواہشات سے اللہ و رسول کی چاہت کی طرف ہجرت کر لیں۔ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ہرج یعنی فتنوں کے دور میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کے مانند ہے۔ اور فرمایا: سچا مسلمان تو وہ ہے جس کی زبان اور اعضا سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور سچا مہاجر وہ ہے جس نے رب کے حرام کردہ امور کو چھوڑ دیا۔’’ اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا۔ (اس وقت) دو (ہی ایسے شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکرؓ تھے) اور دوسرے (خود رسول الله) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ ‘‘
یاد رکھیے! قرآنی آیات اور نشانیاں، دلوں کو ہدایت، بصیرتوں کو جلا، انسانوں کو اصلاح ہمتوں کو رفعت، زندگی کو نظم و ضبط اور ایمان کو غذا فراہم کرتی ہیں اور مختصراً وہ انسان کو راہ راست پر استقامت بخشتی ہیں۔ جب انسان قرآنی نشانیوں کو کائناتی علامتوں کے تناظر میں رکھ کر عبرت و بصیرت کے فائدے اٹھاتا ہے تو وہ فضائل کے درجہ کو چھو لیتا ہے اور رذائل سے پاک صاف ہو جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ [الإسراء: 9]
لیکن بہت غور سے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ تفہیم و تدبرِ قرآن تبھی مفید ہوتا ہے جب اسے صحابہ، تابعین اور تبع تابعین جیسے اسلاف کے اسلوب پر سمجھا جائے۔ ذہن نشیں رہے کہ قرآن مجید لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی آخری اور حتمی حجت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’ ہ قرآن وہ رستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے۔ ‘‘
تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ [الجاثية: 6]
بارك الله لي ولكم في القرآن العظيم، ونفعني وإياكم بما فيه من الآيات والذكر الحكيم، ونفعنا بهدي سيد المُرسَلين وقوله القويم، أقول قولي هذا وأستغفرُ الله العظيم لي ولكم ولسائر المسلمين من كل ذنبٍ، فاستغفروه، إنه هو الغفور الرحيم.’’ ہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ تو یہ خدا اور اس کی آیتوں کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے؟ ‘‘
أما بعد
اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو اور اسی کے مطیع ہو جاؤ۔ اللہ کے بندو! اپنی اخروی زندگی کے لیے کچھ کر لو کہ وہی حقیقی زندگی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا (22) وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنْسَانُ وَأَنَّى لَهُ الذِّكْرَى (23) يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي (24) فَيَوْمَئِذٍ لَا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ (25) وَلَا يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ (26) يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ (27) ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً (28) فَادْخُلِي فِي عِبَادِي (29) وَادْخُلِي جَنَّتِي [الفجر: 22- 30]
حجۃ الوداع کے موقع پر کی گئی رسول اللہﷺ کی نصیحت کو حرزِ جان بنا لو کہ جس میں رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ لوگو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ امام احمد کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اللہ کی عبادت کرو، پانچ نمازیں ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا کرو۔’’ اور تمہارا پروردگار (جلوہ فرما ہو گا) اور فرشتے قطار باندھ باندھ کر آ موجود ہوں گے (22) اور دوزخ اس دن حاضر کی جائے گی تو انسان اس دن متنبہ ہو گا مگر تنبہ (سے) اسے (فائدہ) کہاں (مل سکے گا ) کہے گا کاش میں نے اپنی زندگی (جاودانی کے لیے) کچھ آگے بھیجا ہوتا (24) تو اس دن نہ کوئی خدا کے عذاب کی طرح کا (کسی کو) عذاب دے گا (25) اور نہ کوئی ویسا جکڑنا جکڑے گا (26) اے اطمینان پانے والی روح! (27) اپنے پروردگار کی طرف لوٹ چل۔ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی (28) تو میرے (ممتاز) بندوں میں شامل ہو جا (29) اور میری بہشت میں داخل ہو جا ‘‘
بقی بن مخلد کی مسند میں یہ الفاظ مذکور ہیں:
«وحجُّوا بيتَكم، وأطيعوا ذا أمرِكم، تدخُلوا جنَّةَ ربكم»
حضرت عبداللہ بن عباس سےمروی ایک روایت کے الفاظ ہیں:’’بیت اللہ کا حج کرو اور امرا کی اطاعت کرو، سو اپنے رب کی جنتوں کےمہمان بن جاؤ۔‘‘
«اغتنِم خمسًا قبل خمسٍ: شبابَك قبل هرمك، وغِناك قبل فقرك، وصحَّتك قبل سُقمك، وفراغَك قبل شُغلك، وحياتَك قبل موتِك»
اللہ کے بندو! بے شک اللہ تعالیٰ نے تمھیں ایسے کام کا حکم دیا ہے جس کی ابتدااس نے خود کی ہے، چنانچہ فرمایا:’’ پانچ معاملات سے پہلےپانچ چیزیں غنیمت جانو! بڑھاپے سے قبل شباب، فقر سے پہلے تونگری، بیماری سے پہلے صحت، مشغولیت سے پہلے فراغت اور موت سے پہلے زندگی۔‘‘
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا [الأحزاب: 56]
نبی کریمﷺ نے فرمایا:’’اللہ اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں۔ مومنو! تم بھی پیغمبر پر درود بھیجا کرو۔‘‘
«من صلَّى عليَّ صلاةً واحدةً صلَّى الله عليه بها عشرًا»
فصلُّوا وسلِّموا على سيدِ الأولين والآخرين وإمام المُرسلين، اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمد، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمد، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، وسلِّم تسليمًا كثيرًا.’’جس شخص نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘
اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى أزواجه وذريَّته صلاةً وسلامًا كثيرًا، اللهم وارضَ عن الصحابة أجمعين، اللهم وارضَ عن الخلفاء الراشدين، الأئمة المهديين: أبي بكرٍ، وعمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن سائر الصحابة أجمعين، وعن التابعين ومن تبِعهم بإحسانٍ إلى يوم الدين، اللهم وارضَ عنَّا معهم بمنِّك وكرمِك ورحمتك يا أرحم الراحمين.
اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، وأذِلَّ الشرك والمُشركين يا رب العالمين، اللهم دمِّر أعداءَك أعداء الدين، اللهم دمِّر أعداءَك أعداء الدين يا رب العالمين، إنك على كل شيء قدير.
اللهم انصُر دينَك وكتابَك وسُنَّة نبيّك يا رب العالمين.
اللهم يسِّر أمورَنا، اللهم يسِّر أمورَنا، واشرَح صُدورَنا، وأعِذنا من شُرور أنفسنا، ومن سيئات أعمالنا، وأعِذنا من شرِّ كل ذي شرٍّ يا رب العالمين، إنك على كل شيء قدير.
اللهم آمِنَّا في أوطاننا، اللهم أصلِح ولاةَ أمورنا، واجعل بلادَنا آمنةً مُطمئنَّة، وسائرَ بلاد المُسلمين يا رب العالمين.
اللهم وفِّق خادمَ الحرمين الشريفين لما تحبُّ وترضى، اللهم وفِّقه لهُداك، واجعل عملَه في رِضاك، اللهم أعِنه على كل خيرٍ لشعبه ولوطنه وللمُسلمين يا رب العالمين.
اللهم اغفر لنا ما قدَّمنا وما أخَّرنا، وما أسرَرنا وما أعلنَّا، وما أنت أعلمُ به منَّا، أنت المُقدِّم وأنت المُؤخِّرُ، لا إله إلا أنت.
اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا يا رب العالمين، اللهم أنت أرحم الراحمين، اللهم إنا نسألُك بقُدرتك على كل شيء، وبرحمتك التي وسِعَت كلَّ شيء، وبعلمِك الذي أحاطَ بكل شيء، نسألُك اللهم أن ترحمَنا، اللهم أنزِل علينا اليثَ ولا تجعلنا من القانِطين.
اللهم اغفِر لموتانا وموتى المُسلمين يا رب العالمين، اللهم اغفِر لموتانا وموتى المُسلمين إنك على كل شيء قدير.
اللهم إنا نعوذُ بك من زوال نعمتك، وفُجاءة نقمتِك، وتحوُّل عافيتك، وجميع سخطِك.
اللهم إنا نعوذُ بك من سوء القضلاء، وشماتة الأعداء، ومن درَك الشقاء، ومن جهد البلاء.
نسألُك اللهم الجنةَ وما قرَّبَ إليها من قولٍ وعملٍ، ونعوذُ بك من النار وما قرَّب إليها من قولٍ أو عملٍ.
اللهم أعِذنا وذريَّاتنا من إبليس وذريَّته وجنوده يا رب العالمين، اللهم أعِذ المُسلمين وذريَّاتهم من الشيطان لرجيم وذريَّته.
عباد الله:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ [النحل: 90، 91].
واذكروا الله العظيم الجليل يذكركم، واشكروه على نعمه يزِدكم، ولذكر الله أكبر، والله يعلم ما تصنعون.
لنک