قال إبراهيم الحربي: قلت للإمام أحمد: «من أين لك هذه المسائل الدقاق؟». قال: «من كتب محمد بن الحسن».
سير أعلام النبلاء
احمد بن حنبل مسائل کے استخراج میں محمد بن الحسن الشیبانی کی کتب زیر مطالعہ رکتھے تھے بلکہ دقیق مسائل میں خصوصی طور پر محمد بن الحسن الشیبانی کو مد نظر رکھتے تھے
قال عنه الذهبي في ميزان الاعتدال (6|107): «وكان من بحور العلم والفقه، قوياً في مالك»
امام الذھبی نے علم و فقہ کا عظیم عالم کہا ہے
وقال الربيع بن سليمان: سمعت الشافعي يقول: «حملت عن محمد وقر بعير كتباً». وقال الشافعي: «لو أشاء أن أقول أن القرآن نزل بلغة محمد بن الحسن، لقُلته، لفصاحته»
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر میں یہ کہنا چاہوں کہ قرآن محمد بن الحسن کی زبان میں اترا تو ان کی فصاحت کی وجہ سے میں یہ کہ سکتا ہوں
قال ابن حجر في "رواة الآثار" (ص163): «وتكلم فيه يحيى ابن معين، فيما حكاه معاوية بن صالح. وعظّمه أحمد (!)، والشافعي قبله. وكان من أفراد الدهر في الذكاء. وعظمت منزلته عند الرشيد جداً. ولما مات وهو معه، وكذلك ؟؟؟ بالري قال: "دفنت الفقه والعربية بالري"».
ابن حجر رحمہ اللہ کا کہنا ہے یحی بن معین نے محمد بن الحسن کے بارے میں کلام کیا ہے لیکن احمد و الشافعی نے ان سے قبل ان کی عظمت بیان کی ہے اور وہ عقل مندی میں زمانہ کا ایک بہترین شخص تھا اور جب ان کا انتقال ہوا تو خلفیہ رشید نے کہا کہ فقہ اور لغہ (زبان) بھی دفن ہوگئی ہے
محمد بن الحسن الشیبانی کے مدح کے بارے میں ابھی بہت کچھ حوالہ دیے جاسکتے ہیں ،
آپ صرف اتنا بتادیں کہ آپ امام احمد اور امام الشافعی رحمہما اللہ کے اقوال کو چھوڑ کر کیوں یحی بن معین کے اقوال اختیار کر رہے ہیں ۔
آپ تو تقلید نہیں کرتے اور امام احمد اور امام الشافعی رحمہما اللہ کے اقوال کو چھوڑ کر یحی بن معین رحمہ اللہ کے قول کو اختیار کرنے کی کوئی
دلیل ہو گی ،
بس صرف وہ دلیل بیان کردیں تاکہ ہم دیکھ لیں آپ بغیر دلیل کسی کا قول اختیار نہیں کرتے
نوٹ :
lovelyalltime جواب یونی کوڈ میں دیں تاکہ اقتباس لینے میں اسانی ہو