• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلالہ کا طریقہ !!!!!!!!!جامعہ بنوریہ

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ان حلالہ کے علمبردار حنفی مولویوں کا حال یہ ہے کہ جب انکی بہن بیٹی کو ایسی صورتحال پیش آجائے تو کبھی حلالہ نہیں کرواتے اس حرام کام اور زنا بالرضا کا مشورہ صرف بیچاری حنفی عوام کے لئے ہے۔ آخرکو حنفی مذہب پر عمل بھی تو کرنا ہے تو قربانی حنفی عوام کی کیوں نہ دی جائے۔ جیسے شیعہ علماء اپنی بہن بیٹیوں کا متعہ نہیں کرواتے لیکن شیعہ عوام کو متعہ کی ضرور ترغیب دیتے ہیں آخر کو حلالہ کی طرح متعہ جیسے شرمناک مسئلہ پر عمل بھی تو ضروری ہے۔ اگر یہ کوئی اتنا ہی قابل فخر حنفی مسئلہ ہے تو اعلانیہ حلالے کیوں نہیں کرواتے۔شرم کے مارے اور چھپ چھپ کر یہ کام کیوں کیا جاتا ہے؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
هاں يه مشوره الله تعالي كو ديديں ان كي رسول كو ديديں كه انهوں نے عورت كے دوباره حلال هونے كيليے يه شرط كيوں ركه دي . اور ساته ميں اپني فقاهت سے بهري رائے بهي پيش كيجئے كه سزا تو پهر مرد كو هوني چاهئے اور ان سے حلاله يعني لواطت كي جائے‎)‎ چاهۓ طلاق كا مطالبه عورت هي كي طرف سے هو يا باعث علي الطلاق عورت كا خراب رويه هي هو‎(‎جو اهل حديث كے نزد بالكل غيرت كے عين مطابق هے كيا معلوم ممكن هے الله و رسول كو آپ كا يه زرين مشوره پسند آيے اور اجتهاد كے دروازے تو ويسے بهي آپ كے هاں هر وقت هر كسي كيليے كهلے هيں
جس کام کے کرنے اور کروانے والے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی لعنت کا مستحق قرار دیا۔ اسی رزیل اور شرمناک عمل کی نسبت ارشد علی حنفی صاحب نے براہ راست اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کرکے واضح کفر کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ سب ابوحنیفہ کی اندھی تقلید کے کرشمے ہیں۔ مقلدین کے اسی طرز عمل کی وجہ سے ہم تقلید کو شرک قرار دیتے ہیں کہ ابوحنیفہ کے مذہب کے پیروکار اپنے امام و مذہب کے دفاع میں قرآن وحدیث کے احکامات کا مذاق اڑانے اور بڑی آسانی اور جراءت سے اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان گھڑنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے۔
جھوٹ بولنا، مغالطہ دینا، دھوکے بازی کرنا، قرآن و حدیث کا مذاق اڑانا، اللہ اور اسکے رسول پر بہتان گھڑنا تقلید کے مرض کا لازمی نتیجہ ہے۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ تقلید جہنم کا ڈائریکٹ ٹکٹ ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
هاں يه مشوره الله تعالي كو ديديں ان كي رسول كو ديديں كه انهوں نے عورت كے دوباره حلال هونے كيليے يه شرط كيوں ركه دي . اور ساته ميں اپني فقاهت سے بهري رائے بهي پيش كيجئے كه سزا تو پهر مرد كو هوني چاهئے اور ان سے حلاله يعني لواطت كي جائے‎)‎ چاهۓ طلاق كا مطالبه عورت هي كي طرف سے هو يا باعث علي الطلاق عورت كا خراب رويه هي هو‎(‎جو اهل حديث كے نزد بالكل غيرت كے عين مطابق هے كيا معلوم ممكن هے الله و رسول كو آپ كا يه زرين مشوره پسند آيے اور اجتهاد كے دروازے تو ويسے بهي آپ كے هاں هر وقت هر كسي كيليے كهلے هيں
اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول محمدﷺ نے عورت کے دوبارہ حلال ہونے کیلئے حلالہ کی شرط کہاں بیان کی ہے؟ هاتوا برهانكم إن كنتم صادقين

یہ بات ٹھیک ہے کہ جس عورت کو طلاق بتہ (تیسری طلاق) ہو جائے تو وہ سابقہ شوہر کیلئے اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی جب تک کہ کسی اور مرد سے اس کی شادی نہ ہو جائے اور جب تک وہ دوسرا شوہر اپنی رضامندی سے اُسے تیسری طلاق نہ دے دے۔

یہ بات تو ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ اس عمل کا نام نکاح ہے، حلالہ نہیں۔ حلالہ کا مطلب تو عورت کو پہلے شوہر کیلئے حلال کرنے کیلئے ایک مقررہ مدت کیلئے نکاح کا نام ہے۔ یہ ایک لعنتی عمل ہے۔ حلالہ کرنے والے کو نبی کریمﷺ نے کرائے کے سانڈ سے تشبیہ دی ہے، اور حلالہ کرنے والے اور کرانے والے کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور ان کے رسولﷺ دونوں نے لعنتی قرار دیا ہے۔
تفصیل کیلئے دیکھئے:
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية

المختصر عورت کے پچھلے شوہر پر حلال ہونے کیلئے اللہ تعالیٰ نے دوسرے نکاح کا حکم دیا ہے، حلالہ کا نہیں بلکہ اس پر تو اللہ ورسول دونوں کی لعنت ہے۔

تو یہ کہنا کہ
اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول محمدﷺ نے عورت کے دوبارہ حلال ہونے کیلئے حلالہ کی شرط لگائی ہے
کیا افتراء علی اللہ اور افتراء علی الرسول نہیں؟؟؟

افتراء علی اللہ کے متعلّق فرمانِ باری ہے:
﴿ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَ‌ىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا أَوْ قَالَ أُوحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ ۗ وَلَوْ تَرَ‌ىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَ‌اتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِ‌جُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ غَيْرَ‌ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُ‌ونَ ٩٣ ﴾ ۔۔۔ سورة الأنعام

افتراء على الرّسول کے متعلّق نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
« إن كذبا علي ليس ككذب على أحد، من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار » ۔۔۔ صحيح البخاري: 1291

یہ اللہ اور ان کے رسول پر اتنا بڑا بہتان ہے کہ کہیں ہم پر آسمان سے عذاب ہی نہ ٹوٹ پڑے! والعیاذ باللہ!

اللہ تعالیٰ ایسی اندھی تقلید سے معاف فرمائیں!
 

arshedali

مبتدی
شمولیت
جون 08، 2012
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
0
تو جناب آپ کو صرف نام سے چڑھ ہے کہ نکاح ثانی جو موجب حلت للزوج الاول ہے اس کو ہم حلالہ کیوں کہتے ہیں اور اسی لفظی نزاع سے آپ لوگوں کو شب و روز علماء کو بدنام کرنے کا موقع مل گیا بھائی صرف حلالے کی نیت سے نکاح کرنا جو باعث لعن ہمارے نزدیک بھی ہے یہ الگ مسئلہ ہے اور اس پر جو حکم مرتب ہوتا ہے یعنی ثبوت حلت للاول یہ الگ مسئلہ ہے اور یہی بات مذکورہ استفتاء میں ہے اور جواب میں اتنا بتایا گیا کہ مذکورہ حکم کا ترتب مشروط بشرط الدخول ہے البتہ انزال ضروری نہیں اور نص سے یہی ثابت ہے کیا آپ کے نزدیک صرف حلالے کی نیت سے نکاح کرنے سے حلت للاول ثابت نہیں ہوتی ؟ کیا نکاح ثانی کے وقت زوج سے یہ پوچھنا شرط ہے کہ وہ کس نیت سےنکاح کررہا ہے ؟ اگر کسی نے مطلقہ عورت سے نکاح کے چند روز بعد طلاق دیدی جبکہ اس سے کسی طرح معلوم نہ ہوا ہو کہ اس نے کس نیت سے نکاح کیا تھا نہ صرحتا نہ اشارۃنہ کنایۃ نہ اسی طرح کوئی اتفاق ہوا ہو تو آپ اس کو کونسا نکاح کہیں گے نکاح رغبت یا نکاح حلت کیونکہ عموما یہ بھی مظنت تحلیل ہے والمعروف کالمشروط اور نیت کا حال تو صرف اللہ کو ہی معلوم ہےآپ سے تحقیقی جواب کی استدعا ہے
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
محترم arshedali بھائی جان آپ کی موضوع سے غیر متعلقہ تمام پوسٹ نامنظور کردی گئی ہیں۔گزارش ہے کہ موضوع سے متعلق ہی گفتگو کریں۔اور کاپی پیسٹ سے کلی طور گریز کریں۔ورنہ اطلاع دیئے بغیر ایسی پوسٹ حذف کی جاتی رہیں گی۔شکریہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
تو جناب آپ کو صرف نام سے چڑھ ہے کہ نکاح ثانی جو موجب حلت للزوج الاول ہے اس کو ہم حلالہ کیوں کہتے ہیں اور اسی لفظی نزاع سے آپ لوگوں کو شب و روز علماء کو بدنام کرنے کا موقع مل گیا
نہیں بھئی، ہمیں صرف نام سے نہیں بلکہ کام سے بھی چڑ ہے، جس عمل کو اللہ تعالیٰ نے اور رسول کریمﷺ نے لعنتی عمل قرار دیا، نبی کریمﷺ نے جس عمل کے کرنے والے کو کرائے کا سانڈ قرار دیا۔ ہمیں اس عمل سے اور اس کے نام سے، دونوں سے ہی بَیر ہے۔

عورت کو پہلے شوہر پر حلال کرنے کیلئے کسی مرد سے وقتی شادی کو حلالہ کہا جاتا ہے، یہ نکاحِ باطل ہے، بلکہ اسے نکاح کہنا ہی نکاح جیسی بابرکت سنّت کی تذلیل ہے۔

ہم ایسے زانیوں کو غلط کیوں نہ کہیں جن پر اللہ اور ان کے رسولﷺ نے لعنت فرمائی ہے؟؟!!

بھائی صرف حلالے کی نیت سے نکاح کرنا جو باعث لعن ہمارے نزدیک بھی ہے یہ الگ مسئلہ ہے اور اس پر جو حکم مرتب ہوتا ہے یعنی ثبوت حلت للاول یہ الگ مسئلہ ہے
افسوس کہ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسولﷺ نے تو ایک عمل کو لعنتی قرار دیا اور آپ بھی اسے زبان سے لعنتی قرار دے رہے ہیں، لیکن ساتھ ہی اس کے ذریعے حلت کے قائل ہیں اور اس عمل کے کرنے پر زور بھی دے رہے ہیں؟؟!!

اور یہی بات مذکورہ استفتاء میں ہے اور جواب میں اتنا بتایا گیا کہ مذکورہ حکم کا ترتب مشروط بشرط الدخول ہے البتہ انزال ضروری نہیں اور نص سے یہی ثابت ہے
سبحانك هٰذا بهتان عظيم
کس نص سے یہ ثابت ہے کہ حلالہ کرنے والا اگر دخول کرلے اور انزال نہ ہو تو وہ عورت پہلے شوہر پر حلال ہوجائے گی؟؟!!

کیا آپ کے نزدیک صرف حلالے کی نیت سے نکاح کرنے سے حلت للاول ثابت نہیں ہوتی ؟
بالکل!

کیا نکاح ثانی کے وقت زوج سے یہ پوچھنا شرط ہے کہ وہ کس نیت سےنکاح کررہا ہے ؟ اگر کسی نے مطلقہ عورت سے نکاح کے چند روز بعد طلاق دیدی جبکہ اس سے کسی طرح معلوم نہ ہوا ہو کہ اس نے کس نیت سے نکاح کیا تھا نہ صرحتا نہ اشارۃنہ کنایۃ نہ اسی طرح کوئی اتفاق ہوا ہو تو آپ اس کو کونسا نکاح کہیں گے نکاح رغبت یا نکاح حلت کیونکہ عموما یہ بھی مظنت تحلیل ہے والمعروف کالمشروط اور نیت کا حال تو صرف اللہ کو ہی معلوم ہےآپ سے تحقیقی جواب کی استدعا ہے
جب سب کچھ ایک طے شدہ مکروہ منصوبے کے تحت ہورہا ہو، تو پھر پوچھنے کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟؟!!
ایسے پلید حیلے آپ لوگوں کو ہی مبارک ہوں، شریعتِ مطہرہ ان سے بالکل بری ہے۔

البتہ کسی مطلقہ عورت سے اگر کوئی شخص حلالہ کی نیت سے نہیں ہمیشہ بیوی بنانے کیلئے نکاح کرتا ہے، تو یہ ان شاء اللہ جائز نکاح ہے، اگرچہ وہ چند روز بعد ہی وہ کسی وجہ سے اسے طلاق دے دے۔
 
Top