هاں يه مشوره الله تعالي كو ديديں ان كي رسول كو ديديں كه انهوں نے عورت كے دوباره حلال هونے كيليے يه شرط كيوں ركه دي . اور ساته ميں اپني فقاهت سے بهري رائے بهي پيش كيجئے كه سزا تو پهر مرد كو هوني چاهئے اور ان سے حلاله يعني لواطت كي جائے) چاهۓ طلاق كا مطالبه عورت هي كي طرف سے هو يا باعث علي الطلاق عورت كا خراب رويه هي هو(جو اهل حديث كے نزد بالكل غيرت كے عين مطابق هے كيا معلوم ممكن هے الله و رسول كو آپ كا يه زرين مشوره پسند آيے اور اجتهاد كے دروازے تو ويسے بهي آپ كے هاں هر وقت هر كسي كيليے كهلے هيں
اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول محمدﷺ نے عورت کے دوبارہ حلال ہونے کیلئے
حلالہ کی شرط کہاں بیان کی ہے؟
هاتوا برهانكم إن كنتم صادقين
یہ بات ٹھیک ہے کہ جس عورت کو طلاق بتہ (تیسری طلاق) ہو جائے تو وہ سابقہ شوہر کیلئے اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی جب تک کہ کسی اور مرد سے اس کی شادی نہ ہو جائے اور جب تک وہ دوسرا شوہر
اپنی رضامندی سے اُسے تیسری طلاق نہ دے دے۔
یہ بات تو ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ اس عمل کا نام
نکاح ہے،
حلالہ نہیں۔ حلالہ کا مطلب تو عورت کو پہلے شوہر کیلئے حلال کرنے کیلئے ایک
مقررہ مدت کیلئے نکاح کا نام ہے۔ یہ ایک لعنتی عمل ہے۔ حلالہ کرنے والے کو نبی کریمﷺ نے
کرائے کے سانڈ سے تشبیہ دی ہے، اور حلالہ کرنے والے اور کرانے والے کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور ان کے رسولﷺ دونوں نے لعنتی قرار دیا ہے۔
تفصیل کیلئے دیکھئے:
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
المختصر عورت کے پچھلے شوہر پر حلال ہونے کیلئے اللہ تعالیٰ نے
دوسرے نکاح کا حکم دیا ہے،
حلالہ کا نہیں بلکہ اس پر تو اللہ ورسول دونوں کی لعنت ہے۔
تو یہ کہنا کہ
اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول محمدﷺ نے عورت کے دوبارہ حلال ہونے کیلئے حلالہ کی شرط لگائی ہے
کیا افتراء علی اللہ اور افتراء علی الرسول نہیں؟؟؟
افتراء علی اللہ کے متعلّق فرمانِ باری ہے:
﴿ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا أَوْ قَالَ أُوحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّـهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ ٩٣ ﴾ ۔۔۔ سورة الأنعام
افتراء على الرّسول کے متعلّق نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
« إن كذبا علي ليس ككذب على أحد، من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار » ۔۔۔ صحيح البخاري: 1291
یہ اللہ اور ان کے رسول پر اتنا بڑا بہتان ہے کہ کہیں ہم پر آسمان سے عذاب ہی نہ ٹوٹ پڑے! والعیاذ باللہ!
اللہ تعالیٰ ایسی اندھی تقلید سے معاف فرمائیں!