• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفیوں کا غیر مقلدانہ دفاع

شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
فقہ حنفی کا مطلب : ہدایہ اور دیگر احناف کی کتابوں میں جو احادیث ہیں ۔
اور ان کے من گھڑت ہونے کے علماء نے جو تصریح کی ہے وہ اس لئے کہ ان کے اسانید نہیں مل رہے ، اور صاحب ہدایہ نے خود ان اصحاب روایۃسے سنا نہیں ۔
1) تو بیچ کا سند غائب ہونے کی وجہ سے
2)اور خودصاحب ہدایہ کی سماعت ثابت نہ ہونے کی وجہ سے وہ احادیث یا اقوال من گھڑت ہیں۔
تو کیا فرماتے ہیں اس سائٹ پر تمام اہل حدیث حضرات بیچ اس مسئلہ کہ :
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنے صحیح جو باتیں تراجم الابواب کے ذیل میں اور بطور شاہد وغیرہ جن جن ائمہ سے نقل کرکے پیش کیا ہے ، ان میں اکثر کا سند بھی نہیں ہے اور نا امام بخاری رحمہ اللہ کا ان ائمہ سے سماعت ثابت ہیں ، تو کیا وہ تمام باتیں من گھڑت ہونگی ؟
اشماریہ بھائی سے درخواست ہے کہ شرکت نہ کریں۔ابتسامہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
فقہ حنفی کا مطلب : ہدایہ اور دیگر احناف کی کتابوں میں جو احادیث ہیں ۔
اور ان کے من گھڑت ہونے کے علماء نے جو تصریح کی ہے وہ اس لئے کہ ان کے اسانید نہیں مل رہے ، اور صاحب ہدایہ نے خود ان اصحاب روایۃسے سنا نہیں ۔
1) تو بیچ کا سند غائب ہونے کی وجہ سے
2)اور خودصاحب ہدایہ کی سماعت ثابت نہ ہونے کی وجہ سے وہ احادیث یا اقوال من گھڑت ہیں۔
تو کیا فرماتے ہیں اس سائٹ پر تمام اہل حدیث حضرات بیچ اس مسئلہ کہ :
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنے صحیح جو باتیں تراجم الابواب کے ذیل میں اور بطور شاہد وغیرہ جن جن ائمہ سے نقل کرکے پیش کیا ہے ، ان میں اکثر کا سند بھی نہیں ہے اور نا امام بخاری رحمہ اللہ کا ان ائمہ سے سماعت ثابت ہیں ، تو کیا وہ تمام باتیں من گھڑت ہونگی ؟
اشماریہ بھائی سے درخواست ہے کہ شرکت نہ کریں۔ابتسامہ
شاید آپ کی مراد تعلیقات بخاری ہیں ؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
جی بھائی
تو حافظ ابن حجر کی ’’ تغلیق التعلیق ‘‘ نہیں پڑھی آپ نے ۔ جس میں انہوں نے معلقات کی اسانید کو ذکر کردیا ہے ۔
بخاری کا کسی حدیث کو بغیر سند ذکر کرنا فن سے لا علمی یا مسند سے عدم واقفیت نہیں تھا ۔ بلکہ اختصار کی غرض یا دیگر فن حدیث سے متعلقہ اسباب کی وجہ سے تھا ۔
جبکہ جن فقہاء کی آپ بات کر رہے ہیں ان کے بارے میں خود بعد والے حنفی فضلاء کو یہ اقرار کرنا پڑے کہ وہ ’’ فن حدیث ‘‘ سے نا بلد تھے ۔
بہر صورت اگر آپ ہدایہ یا دیگر کتب فقہ کی بے سند و من گھڑت روایات کو بخاری کی تعلیقات کی طرح ہی سمجھتےہیں تو پھر حافظ ابن حجر کی طرز پر ایک عدد ’’ تغلیق التعلیق ‘‘ آپ بھی تصنیف فرمادیں یا کسی حنفی عالم دین نے یہ کام کیا ہے تو اس کا حوالہ عنایت فرمادیں ۔
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
تو حافظ ابن حجر کی '' تغلیق التعلیق '' نہیں پڑھی آپ نے ۔ جس میں انہوں نے معلقات کی اسانید کو ذکر کردیا ہے ۔
1)بالکل پڑھا ہے بلکہ پیا ہے ، لیکن حضر حیات صاحب ابن حجر رحمہ اللہ تو آپ لوگوں کے ہاں بدعتی ہے اورساتھ اپنے بدعتی عقیدہ کی طرف داعی بھی ہے اب اس کی کتاب اور سند استدلال!!!!!!!!!!!!!!!! بقول ارشاد الحق اثری صاحب دامت برکاتہم : چہ معنی دارد
2) ابن حجر رحمہ اللہ وہ اپنے سند سے نقل کرتے ہیں بہت مرتبہ اس میں امام بخاری رحمہ اللہ کا ذکر نہیں ہوتا ۔ لہذا وہ قول اسی طرح بے سند ہی رہ جاتی ہے ،
3) ہدایہ کے احادیث پر من گھڑت کا حکم اکثر حضرات نے ابن حجر رحمہ اللہ کے تخریج درایہ سے متاثر ہوکر لگائی ہے ،جس میں وہ بعض احادیث سے متعلق "لم اجدہ " کا حکم لگاتے ہیں،تو عام تاثر یہ جاتا ہے کہ وہ حدیث من گھڑت ہے
لیکن بالکل یہی لم اجدہ کے الفاظ تعلیق التغلیق میں بھی امام بخاری کے کئی اقوال کے بارے میں ابن حجر رحمہ اللہ نے لگایا ہے تو کیا وہ من گھڑت شمار ہوگی ۔
حنفی فضلاء سے شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ ، عبد الحی اللکنوی رحمہ اللہ اور شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ مراد ہیں جن کے ہاں صاحب ہدایہ حدیث سے نابلد ہونے کی تصریح ہے
لیکن ایک کتاب ہے جس کا نام أعلام الأخيار من فقهاء مذهب النعمان المختار ہے
اس میں صاحب ہدایہ کے بارے میں یہ قول ہے کان اماما فقیہا محدثا مفسرا یعنی وہ امام ،فقیہ، محدث اور مفسرتھے ۔ حوالہ ایک مخطوطے سے لیجئے اس کے معلوما ت مہیا بھی کرسکتے ہیں:
Capture.JPG


 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
1)بالکل پڑھا ہے بلکہ پیا ہے ، لیکن حضر حیات صاحب ابن حجر رحمہ اللہ تو آپ لوگوں کے ہاں بدعتی ہے اورساتھ اپنے بدعتی عقیدہ کی طرف داعی بھی ہے اب اس کی کتاب اور سند استدلال!!!!!!!!!!!!!!!! بقول ارشاد الحق اثری صاحب دامت برکاتہم : چہ معنی دارد
میرے خیال سے یہ تو آپ جان بوجھ کر خلط مبحث کر رہے ہیں ۔ ہر جگہ پرآپ اس بحث کو لے کر بیٹھ جاتے ہیں ۔
لیکن سوال یہ ہے کہ آپ جتنی کتابوں سے استفادہ کرتےہیں وہ دیوبندیوں ( یا آپ کے پسندیدہ لوگوں ) کی لکھی ہوئی ہیں ؟
1)ب
2) ابن حجر رحمہ اللہ وہ اپنے سند سے نقل کرتے ہیں بہت مرتبہ اس میں امام بخاری رحمہ اللہ کا ذکر نہیں ہوتا ۔ لہذا وہ قول اسی طرح بے سند ہی رہ جاتی ہے ،
یہ کوئی ضروری تو نہیں ہے کہ ہر حدیث بخاری کے طریق سے ہی مسند ہوتی ہے ۔ اور کسی طریق سےمسند مل گئ تو پھر اس مسند کو من گھڑت کہنا کہاں کا انصاف ہے ؟
ہدایہ کی جن احادیث کو من گھڑت کہا گیا ہے کسی بھی طریق سے ان کو ثابت کردیں ۔ ہم پابندی نہیں لگائیں گے ۔
1)
3) ہدایہ کے احادیث پر من گھڑت کا حکم اکثر حضرات نے ابن حجر رحمہ اللہ کے تخریج درایہ سے متاثر ہوکر لگائی ہے ،جس میں وہ بعض احادیث سے متعلق "لم اجدہ " کا حکم لگاتے ہیں،تو عام تاثر یہ جاتا ہے کہ وہ حدیث من گھڑت ہے
آپ ابن حجر کے ’’ لم اجدہ ‘‘کا دراسہ کرکے لوگوں کو اسانید پیش فرمادیں تاکہ سادہ لوح عوام ابن حجر کے ’’ لم اجدہ ‘‘ کے سحر سے نکل آئیں ۔
1)ب
لیکن بالکل یہی لم اجدہ کے الفاظ تعلیق التغلیق میں بھی امام بخاری کے کئی اقوال کے بارے میں ابن حجر رحمہ اللہ نے لگایا ہے تو کیا وہ من گھڑت شمار ہوگی ۔
چند ایک مثالیں پیش فرمائیں ۔
1)
حنفی فضلاء سے شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ ، عبد الحی اللکنوی رحمہ اللہ اور شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ مراد ہیں جن کے ہاں صاحب ہدایہ حدیث سے نابلد ہونے کی تصریح ہے
لیکن ایک کتاب ہے جس کا نام أعلام الأخيار من فقهاء مذهب النعمان المختار ہے
اس میں صاحب ہدایہ کے بارے میں یہ قول ہے کان اماما فقیہا محدثا مفسرا یعنی وہ امام ،فقیہ، محدث اور مفسرتھے ۔ حوالہ ایک مخطوطے سے لیجئے اس کے معلوما ت مہیا بھی کرسکتے ہیں:
اب یہ تو اپنے حنفی بزرگوں سے پوچھیں کہ ان کو امام مرغینانی رحمہ اللہ کی ’’ محدثانہ ‘‘ شان نظر کیوں نہیں آئی ۔خیر ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں آپ ان کو جو مرضی لقب دے لیں ہمارے سامنے تو ان کی کتاب ’’ الہدایہ ‘‘ ہے جس سے سب کچھ واضح ہے ۔ اتنے بڑے محدث تھے تو ’’ الہدایہ ‘‘ پر بھی انہیں اس پہلو سے توجہ کرنا چاہیے تھی تاکہ کم از کم فضلائے حنفیہ تو ان پر ’’ علم حدیث سے نابلد ‘‘ ہونے کا الزام نہ لگاتے ۔
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
میرے خیال سے یہ تو آپ جان بوجھ کر خلط مبحث کر رہے ہیں ۔ ہر جگہ پرآپ اس بحث کو لے کر بیٹھ جاتے ہیں ۔
خلط مبحث میرے خیال میں نہیں ہورہا ، کیونکہ اصول حدیث میں مبتدع راویوں سے متعلق جو تفصیل ہے آپ نے پڑھی ہے ، اس کا تعلق حدیث ہی سے ہیں اور تغلیق التعلیق میں تقریبا ہر سند کا شروع اسی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سے ہی ہوتا ہے تو مبتدع راوی بیچ میں تو آگیا ۔ ابتسامہ
لیکن سوال یہ ہے کہ آپ جتنی کتابوں سے استفادہ کرتےہیں وہ دیوبندیوں ( یا آپ کے پسندیدہ لوگوں ) کی لکھی ہوئی ہیں ؟
نہیں بھائی : کلی طور سے مجھ پر یہ حکم لگایا حد سے تجاوز لگ رہا ہے ۔ابتسامہ
یہ کوئی ضروری تو نہیں ہے کہ ہر حدیث بخاری کے طریق سے ہی مسند ہوتی ہے ۔ اور کسی طریق سےمسند مل گئ تو پھر اس مسند کو من گھڑت کہنا کہاں کا انصاف ہے ؟
اس طرح یہ بھی تو ضروری نہیں کہ صاحب ہدایہ نے جن کتابوں سے اخذ کیا ہے وہ کتابیں ہر زمانے میں موجود ہوں۔ یہ ایک الزامی جواب ہے ، تحقیقی آرہا ہے ۔
ہدایہ کی جن احادیث کو من گھڑت کہا گیا ہے کسی بھی طریق سے ان کو ثابت کردیں ۔ ہم پابندی نہیں لگائیں گے ۔
آپ ابن حجر کے '' لم اجدہ ''کا دراسہ کرکے لوگوں کو اسانید پیش فرمادیں تاکہ سادہ لوح عوام ابن حجر کے '' لم اجدہ '' کے سحر سے نکل آئیں ۔
ان دونوں کا جواب ایک ہی متعلقہ کتاب میں موجود ہے اس کام آپ نے سنا ہوگا : قاسم بن قطلوبغا رحمہ اللہ صاحب تاج التراجم
ایک حوالہ ہے ملاحظہ ہو :
Untitled.png

متذکرہ بالا خط کشیدہ الفاظ کا تقریبی ترجمہ کرلیتا ہوں
کہ متقدمین(احناف) علماء اپنی کتابوں مسائل کو ان دلائل حدیثیہ کے ساتھ ہی تحریر فرماتے تھے جیساکہ امام ابویوسف کا کتاب الخراج ، الامالی ، امام محمد کا کتاب الاصل ، السیر ، اس طرح خصاف ، طحاوی ، کرخی ، رازی کی کتابیں ہوگئیں ،پھر اس کے بعد متاخرین آئے اور انہوں نے متقدمین کی کتابوں سے وہ (مسائل اور حدیثیں ) بغیر سند اور مخرج کے صرف ان کی نقل پر اعتماد کرتے ہوئے نقل کئے پھر بعد میں متاخرین محدثین احناف نے ان کی تخاریج لکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ
یہ کتاب مصر کے مکتبہ الخانجی سے چھپی ہے اور ص9 پر اس کی یہ عبارت ہے ۔
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
چند ایک مثالیں پیش فرمائیں ۔

بَاب كَرَاهِيَة الإختلاف
عقب حَدِيث 7365 همام عَن أبي عمرَان عَن جُنْدُب أَن رَسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ قَالَ اقْرَءُوا الْقُرْآن مَا ائتلفت عَلَيْهِ قُلُوبكُمْ فَإِذا اختلفتم فَقومُوا عَنهُ
وَقَالَ يزِيد بن هَارُون عَن هَارُون الْأَعْوَر ثَنَا أَبُو عمرَان عَن جُنْدُب عَن النَّبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ
قلت لم أَجِدهُ عِنْد يزِيد بن هَارُون إِلَّا عَن همام

حوالہ : جلد: 5: صفحہ : 329: الكتاب : تغليق التعليق على صحيح البخاري:المؤلف : أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى : 852هـ):المحقق : سعيد عبد الرحمن موسى القزقي:الناشر : المكتب الإسلامي , دار عمار - بيروت , عمان - الأردن
اس مثال میں امام بخاری رحمہ اللہ نے جو یہ فرمایا ہے :
وَقَالَ يزِيد بن هَارُون عَن هَارُون الْأَعْوَر ثَنَا أَبُو عمرَان عَن جُنْدُب عَن النَّبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ
اس میں چند باتوں کی وضاحت ضروری ہے
1) یزید بن ہارون سے امام بخاری کا لقا ء ثابت نہیں ، اور اپنی صحیح میں وہ ایک واسطہ کے ساتھ یزید سے نقل کرتے ہیں
2) یزید بن ہارون نے عن ہارون فرمایا ، اس کا ثبوت ابن حجر کو نہیں ملا ، اسی وجہ سے فرما یا : کہ قلت لم أَجِدهُ عِنْد يزِيد بن هَارُون إِلَّا عَن همام یزید بن ہارون کے پاس یہ مذکورہ حدیث صرف ہمام کی روایت سے ہے نہ کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے قول کے مطابق عن ہارون الاعور سے
لہذا میرا مدعی ثابت ہوا اور بھی مثالیں ہیں لیکن شاید یہ ایک ہی کافی ہوگا
 
Top