- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
پتہ نہیں آپ اس سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔ یہی حدیث صحیح بخاری کے اندر کئی مقامات پر مختلف اسانید کے ساتھ موجود ہے :
بَاب كَرَاهِيَة الإختلاف
عقب حَدِيث 7365 همام عَن أبي عمرَان عَن جُنْدُب أَن رَسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ قَالَ اقْرَءُوا الْقُرْآن مَا ائتلفت عَلَيْهِ قُلُوبكُمْ فَإِذا اختلفتم فَقومُوا عَنهُ
وَقَالَ يزِيد بن هَارُون عَن هَارُون الْأَعْوَر ثَنَا أَبُو عمرَان عَن جُنْدُب عَن النَّبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ
قلت لم أَجِدهُ عِنْد يزِيد بن هَارُون إِلَّا عَن همام
حوالہ : جلد: 5: صفحہ : 329: الكتاب : تغليق التعليق على صحيح البخاري:المؤلف : أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى : 852هـ):المحقق : سعيد عبد الرحمن موسى القزقي:الناشر : المكتب الإسلامي , دار عمار - بيروت , عمان - الأردن
اس مثال میں امام بخاری رحمہ اللہ نے جو یہ فرمایا ہے :
اس میں چند باتوں کی وضاحت ضروری ہے
1) یزید بن ہارون سے امام بخاری کا لقا ء ثابت نہیں ، اور اپنی صحیح میں وہ ایک واسطہ کے ساتھ یزید سے نقل کرتے ہیں
2) یزید بن ہارون نے عن ہارون فرمایا ، اس کا ثبوت ابن حجر کو نہیں ملا ، اسی وجہ سے فرما یا : کہ قلت لم أَجِدهُ عِنْد يزِيد بن هَارُون إِلَّا عَن همام یزید بن ہارون کے پاس یہ مذکورہ حدیث صرف ہمام کی روایت سے ہے نہ کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے قول کے مطابق عن ہارون الاعور سے
لہذا میرا مدعی ثابت ہوا اور بھی مثالیں ہیں لیکن شاید یہ ایک ہی کافی ہوگا
قال :
7365 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الجَوْنِيُّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «اقْرَءُوا القُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ»، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هَارُونَ الأَعْوَرِ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ جُنْدَبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
و قال :
5060 - حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اقْرَءُوا القُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ»
وقال :
5061 - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْرَءُوا القُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ» تَابَعَهُ الحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَأَبَانُ، وَقَالَ غُنْدَرٌ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، سَمِعْتُ جُنْدَبًا، قَوْلَهُ، وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ: عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ عُمَرَ قَوْلَهُ وَجُنْدَبٌ أَصَحُّ وَأَكْثَرُ
وقال :
7364 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ البَجَلِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْرَءُوا القُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «سَمِعَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَلَّامًا»
اب اتنا کچھ کے باوجود آپ کے نزدیک یہ روایت ’’ من گھڑت ‘‘ ہی ہے ؟
حافظ ابن حجر کے '' لم اجدہ '' کاتعلق اس خاص ایک سند کے ساتھ ہے ۔ جس کا ایسی حدیث پر کوئی فرق نہیں پڑتا جس کی اسانید ایک جم غفیر پر مشتمل ہوں ۔
ذرا ہدایہ سے اس درجہ کی من گھڑت نکال کر تو دکھائیں ؟
میری آپ سےبرادرانہ گزارش ہے کہ اگر مزید تغلیق التعلیق سے عبارات پیش کرنے کا خیال ہے تو کم ازکم زیادہ نہیں تو تغلیق التعلیق کا مقدمہ ضرور ملاحظہ فرمالیں اور امام بخاری کے تعلیق حدیث کے اسباب پر بھی نظر کر لیں تاکہ بلاوجہ محنت سے بچ جائیں ۔