کیوں نہیں لکھا، دوبارہ پڑھ لیں:
وأبطلنا نحن الصلاة في هذه الوجوه، وأوجبنا الإعادة على من صلى خلف واحد من هؤلاء
آپ نے شاید غورنہیں کیایااس عبارت کو درست طریقے پر سمجھانہیں!
وہ یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ حنفیوں کی نماز باطل ہے
وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان صورتوں میں ہمارےنزدیک نماز باطل ہوجاتی ہے اورہم نماز کے اعادہ کا حکم دیتے ہیں۔
اگرکوئی حنفی یہ کہے کہ فلاں فلاں صورتوں میں ہمارےنزدیک نماز باطل ہوجاتی ہے تواس کا یہ مطلب نہیں ہوتاکہ اگر فلاں فلاں صورتیں شافعی اورمالکی یاحنبلی کو پیش آتی ہیں توحنفی ان کی نماز کو باطل قراردے رہاہے۔ میں نے ماقبل میں جوبات کہی ہے کہ ان کا ادعاصرف اتناہی ہے کہ ہمارے نزدیک نماز میں احتیاط کا پہلو زیادہ ہے کیوں
کیوں کہ فلاں فلاں صورت میں ہم نماز کو باطل قراردیتے ہیں اوراحناف باطل قرارنہیں دیتے
اگرحنفیوں کی نماز کو وہ واقعتا باطل قراردیتے توان کا دعوی اس کا نہیں ہوتاکہ شافعیہ کے یہاں احتیاط کا پہلو زیادہ ہے بلکہ یہ دعوی ٰ ہوتاہے کہ شافعیہ کی نماز ہی درست اوراحناف کی نماز باطل ہے۔ جب حافظ سیوطی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہمارے نزدیک نماز میں احتیاط کا پہلو زیادہ ہے تواس سے ہی یہ بھی واضح ہوگیاکہ وہ صرف اس کاادعاکررہے ہیں کہ ان کے نزدیک شافعیہ حضرات کے طریقہ کے مطابق نماز پڑھنے میں احتیاط پر زیادہ عمل ہے اوراحناف کے طریقہ کے مطابق نماز پڑھنے میں کم احتیاط ہے۔ اسی سے پتہ چلتاہے کہ وہ احناف کی نماز کے باطل ہونے کے قائل نہیں ہیں۔