اس کی ذرا مزید وضاحت کہ یہ تحریف کس طرح بنتی ہے ۔؟
ترجمہ سے ہٹ کر کسی عربی نسخہ ( جس میں حنفیہ کا ذکر ہو ) کی تصویر لگ جائے تو بہتر ہے ۔
خیر ایک بات ہے کہ غنیۃ الطالبین کی غالبا اسی عبارت کو لے کر علامہ لکھنوی نے الرفع والتکمیل میں کافی بحث کی ہے اور اس بات کا رد کیا ہے کہ تمام حنفیہ مرجئہ ہیں ۔
اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ علامہ لکھنوی کے پاس موجود غنیۃ کے نسخہ میں ’’ الحنفیہ ‘‘ کا لفظ موجود تھا ۔