• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حوریں کس چیز سے پیدا کی گئیں

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
حضرت نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے ( حور عین ) کے متعلق سوال کیا گیا که ان کو کس چیز سے پیدا کیا گیا تو آپ صلی الله علیه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا:

( من ثلاثته اشیاء: اسفلهن من المسک واوسطهن من العنبر واعلاهن من الکافور ، وشعورهن وحواجبهن سواد خط من نور )

ترجمه: تین چیزوں سے پیدا کی گئی هیں:
1: ان کا نچلا حصه مشک ( کستوری ) کا هے
2: اور درمیانه حصه عنبر کا هے
3: اور اوپر کا حصه کافور کا هے.
ان کے بال اور ابرو سیاه هیں نور سے ان کا خط کهینچا گیا هے.
* تذکره القرطبی:ج2 ص481 *

2: دوسری روایت:
حضرت نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے روایت کی گئی که آپ نے ارشاد فرمایا:

( سالت جبریل علیه السلام فقلت اخبرنی کیف یخلق الله الحور العین فقال لی یا محمد!
یخلقهن الله من قضبان العنبرو الزعفران مضروبات علیهن الخیام اول مایخلق الله منهن نهدا من مسک اذفر ابیض علیه یلتام البدن )
ترجمه: میں نے جبریل علیه السلام سے پوچها اور کها که مجهے بتلاو الله تعالی حورعین کو کس طرح سے تخلیق فرماتے هیں ؟
انهوں نے فرمایا اے محمد! الله تعالی ان کو عنبر اور زعفران کی شاخوں سے پیدا فرماتے هیں پهر ان کے اوپر خیمے نصب کردیئے جاتے هیں سب سے پهلے الله تعالی ان کے پستانوں کو خوشبودار گورے رنگ کی کستوری سے پیدا کرتے هیں اسی پر باقی بدن کی تعمیر کرتے هیں.
* تذکره القرطبی:ج2 ص481 *
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
حضرت نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے ( حور عین ) کے متعلق سوال کیا گیا که ان کو کس چیز سے پیدا کیا گیا تو آپ صلی الله علیه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا:

( من ثلاثته اشیاء: اسفلهن من المسک واوسطهن من العنبر واعلاهن من الکافور ، وشعورهن وحواجبهن سواد خط من نور )

ترجمه: تین چیزوں سے پیدا کی گئی هیں:
1: ان کا نچلا حصه مشک ( کستوری ) کا هے
2: اور درمیانه حصه عنبر کا هے
3: اور اوپر کا حصه کافور کا هے.
ان کے بال اور ابرو سیاه هیں نور سے ان کا خط کهینچا گیا هے.
* تذکره القرطبی:ج2 ص481 *

2: دوسری روایت:
حضرت نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے روایت کی گئی که آپ نے ارشاد فرمایا:

( سالت جبریل علیه السلام فقلت اخبرنی کیف یخلق الله الحور العین فقال لی یا محمد!
یخلقهن الله من قضبان العنبرو الزعفران مضروبات علیهن الخیام اول مایخلق الله منهن نهدا من مسک اذفر ابیض علیه یلتام البدن )
ترجمه: میں نے جبریل علیه السلام سے پوچها اور کها که مجهے بتلاو الله تعالی حورعین کو کس طرح سے تخلیق فرماتے هیں ؟
انهوں نے فرمایا اے محمد! الله تعالی ان کو عنبر اور زعفران کی شاخوں سے پیدا فرماتے هیں پهر ان کے اوپر خیمے نصب کردیئے جاتے هیں سب سے پهلے الله تعالی ان کے پستانوں کو خوشبودار گورے رنگ کی کستوری سے پیدا کرتے هیں اسی پر باقی بدن کی تعمیر کرتے هیں.
* تذکره القرطبی:ج2 ص481 *

@اسحاق سلفی
یہ احادیث صحیع ہے یا نہں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
حضرت نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے ( حور عین ) کے متعلق سوال کیا گیا که ان کو کس چیز سے پیدا کیا گیا تو آپ صلی الله علیه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا:

( من ثلاثته اشیاء: اسفلهن من المسک واوسطهن من العنبر واعلاهن من الکافور ، وشعورهن وحواجبهن سواد خط من نور )

ترجمه: تین چیزوں سے پیدا کی گئی هیں:
1: ان کا نچلا حصه مشک ( کستوری ) کا هے
2: اور درمیانه حصه عنبر کا هے
3: اور اوپر کا حصه کافور کا هے.
ان کے بال اور ابرو سیاه هیں نور سے ان کا خط کهینچا گیا هے.
* تذکره القرطبی:ج2 ص481 *

2: دوسری روایت:
حضرت نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم سے روایت کی گئی که آپ نے ارشاد فرمایا:

( سالت جبریل علیه السلام فقلت اخبرنی کیف یخلق الله الحور العین فقال لی یا محمد!
یخلقهن الله من قضبان العنبرو الزعفران مضروبات علیهن الخیام اول مایخلق الله منهن نهدا من مسک اذفر ابیض علیه یلتام البدن )
ترجمه: میں نے جبریل علیه السلام سے پوچها اور کها که مجهے بتلاو الله تعالی حورعین کو کس طرح سے تخلیق فرماتے هیں ؟
انهوں نے فرمایا اے محمد! الله تعالی ان کو عنبر اور زعفران کی شاخوں سے پیدا فرماتے هیں پهر ان کے اوپر خیمے نصب کردیئے جاتے هیں سب سے پهلے الله تعالی ان کے پستانوں کو خوشبودار گورے رنگ کی کستوری سے پیدا کرتے هیں اسی پر باقی بدن کی تعمیر کرتے هیں.
* تذکره القرطبی:ج2 ص481 *
پیارے بھائی !
کافی تلاش کے بعد بھی مجھے یہ دونوں روایتیں ۔۔علامہ قرطبی کی التذکرہ ۔۔کے علاوہ کہیں نہ مل سکیں ؛
اور ۔۔التذکرہ میں قرطبی نے دونوں روایتوں کو بغیر سند اور حوالہ کے (روی ۔۔یعنی روایت کیا گیا ہے ) کے لفظ سے بیان کیا ۔۔
کس نے ۔۔کس کتاب میں ۔۔روایت کیا یہ نہیں بتایا ؛
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
حوریں زعفران سے پیدا کی گئی ہیں ؟
اس حوالے سے ایک روایت مروی ہے :
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - : خَلَقَ اللهُ الْحُورَ الْعِينَ مِنَ الزَّعْفَرَانِ .
ترجمہ :
ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے حور عین کو زعفران سے تخلیق کیا ہے ۔
تخریج :
أخرجه الطبراني في "الكبير" (8 / 200) برقم: (7813) ( باب الصاد ، مطرح بن يزيد أبو المهلب عن عبيد الله بن زحر ) (بهذا اللفظ) و في "الأوسط" (1 / 95) برقم: (288) ( باب الألف ، أحمد بن محمد بن الحجاج المصري ) (بمثله.)
طبرانی کی سند سے ہی اسے امام ابو نعیم وغیرہ نے بیان کیا ہے ۔
تحقیق :
پہلی سند اس طرح ہے :
دثنا الحسين بن إسحاق التستري، ثنا يحيى الحماني، ثنا عبد السلام بن حرب، عن أبي المهلب، عن عبيد الله بن زحر، عن علي بن يزيد، عن القاسم، عن أبي أمامة۔۔۔
اس سند میں ابو المہلب مطرح بن یزید اور علی بن يزيد الالهانی ضعیف ہیں ، جبکہ عبید اللہ بن زحر اور قاسم بن عبد الرحمن شامی صدوق درجے کے ہیں ، البتہ غریب اور منکر روایات بیان کرنے میں مشہور ہیں ۔
دوسری سند :
أحمد بن رشدين قال: نا علي بن الحسن بن هارون الأنصاري قال: حدثني الليث ابن ابنة الليث بن أبي سليم قال: حدثتني عائشة ابنة يونس، امرأة ليث بن أبي سليم، عن ليث عن مجاهد عن أبی امامۃ ۔۔
اس سند میں علی بن حسن ، لیث کا نواسہ لیث ، زوجہ لیث پتہ نہیں کون ہیں ؟ اور پھر خود لیث بن ابی سلیم مضطرب الحدیث ہیں ۔
امام طبرانی اس سند سے دو احادیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
لا يروى هذان الحديثان عن ليث إلا بهذا الإسناد، تفرد بهما: علي بن الحسن بن هارون الأنصاري
(المعجم الأوسط (1/ 95)
علامہ ہیثمی اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد دونوں طریقوں سے متعلق فرماتے ہیں :
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْكَبِيرِ وَالْأَوْسَطِ ، وَفِي إِسْنَادِهِمَا ضُعَفَاءُ . ( مجمع الزوائد : 18763)
اس طرح کی روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے ، شيخ البانی نے ان روایات کو سلسلہ ضعیفہ میں ذکر کیا ہے ، اور ضعیف قرار دیا ہے ۔ دیکھیے : (السلسلۃ الضعیفۃ ، حدیث نمبر 3539 )
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
خُلِقَ الْحُورُ الْعِينُ مِنْ زَعْفَرَانٍ
حور عین کی تخلیق زعفران سے کی گئی ہے۔


سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة

٣٥٣٩- قال ابن الأعرابي: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ أَبُو جَعْفَرٍ التَّمْتَامُ حَدَّثَنَا «الْحَارِثُ بْنُ خَلِيفَةَ» حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خُلِقَ الْحُورُ الْعِينُ مِنْ زَعْفَرَانٍ»، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ.

ترجمہ: حور عین کی تخلیق زعفران سے کی گئی ہے اور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے آدمی کو زعفران لگانے سے منع فرمایا ہے۔

تخريج حديث أنس: معجم ابن الأعرابي (٢٦٨) (المتوفى: ٣٤٠هـ)؛ تفسير الثعلبي (المتوفى: ٤٢٧ھ)؛ البعث والنشور للبيهقي (٣٥٥) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (في ترجمة ٣٤٩٣ - بنان بن سليمان أبو سهل الدقاق) (المتوفى: ٤٦٣ھ)؛ الآثار المروية في الأطعمة السرية لابن بشكوال (١٢٩) (المتوفى: ٥٧٨ھ)؛(ضعيف)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، حارثہ بن خلیفہ کے متعلق ابن ابی حاتم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ وہ مجہول ہے۔
یہ حدیث درج ذیل سند سے بھی مروی ہے:

قال الطبراني في الكبير: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْحَاقَ التُّسْتَرِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ «عُبَيْدِ اللهِ بْنِ زَحْرٍ» عَنْ«عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ» عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«خَلَقَ اللَّهُ الْحُورَ الْعِينَ مِنَ الزَّعْفَرَانِ»

تخريج حديث أبي أمامة: المعجم الكبير للطبراني (٧٨١٣)؛ صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني (٣٨٣)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند واہیات ہے، عبید اللہ بن زحر اور علی بن یزید دونوں ضعیف ہیں اور ابن حبان نے متروک کہا ہے (یا ترک کیا ہے)۔

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے

قال الطبراني في الأوسط: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رِشْدِينَ قَالَ حَدَّثَنَا «عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ هَارُونَ الْأَنْصَارِيُّ» قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ابْنُ ابْنَةِ اللَّيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي «عَائِشَةُ ابْنَةُ يُونُسَ امْرَأَةُ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ» عَنِ «اللَّيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ» عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خُلِقَ الْحُورُ الْعِينُ مِنِ الزَّعْفَرَانِ»

تخريج: المعجم الأوسط للطبراني (٢٨٨)؛ صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني (٣٨٥)؛ صفة الجنة لضياء المقدسي (١٢٢)

طبرانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف اسی سند سے روایت کیا گیا ہے، اس کو روایت کرنے میں علی بن حسن بن ہارون منفرد ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: میں علی بن حسن بن ہارون کو نہیں جانتا۔
درج ذیل سند میں علی بن حسن بن ہارون کیمخالفت ثقہ راوی نے کی ہے:

قال أبو بكر الشافعي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ عَنْ «عَائِشَةَ بِنْتِ يُونُسَ امْرَأَةِ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ» قَالَتْ: كَانَ لَنَا جِيرَانٌ يَشْرَبُونَ الشَّرَابَ، قَالَتْ: فَقَالَ «لَيْثٌ»: مَا أَقَلَّ طَلَبَ هَؤُلَاءِ لِحُورِ الْعِينِ حَدَّثَنِي مُجَاهِدٌ أَنَّ حُورَ الْعِينِ خُلِقْنَ مِنْ زَعْفَرَانٍ.

تخريج: كتاب الفوائد (الغيلانيات) لأبي بكر الشافعي (٦٨٨) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ الثقات لابن حبان (في ترجمة ١٤٨٤١ - عَائِشَة بنت يُونُس بن عبيد) (المتوفى: ٣٥٤هـ)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند اس سے پہلے والی سند سے زیادہ ٹھیک ہے، کیونکہ محمد بن عیسیٰ بن طباع ثقہ، صحیح مسلم کے رجال میں سے ہے، اور محمد بن احمد بن ولید بھی ثقہ ہیں ان کا تعارف تاریخ بغداد میں موجود ہے۔

مرفوع اور مقطوع دونوں اسناد کا مدار عائشہ بنت یونس پر ہے، مجھے ان کا تعارف نہیں ملا اور ان کے شوہر لیث بن ابی سلیم کو اختلاط ہو گیا تھا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
اوپر کی حدیث کے ترجمہ اور تخریج کے وقت مجھے درج ذیل احادیث بھی ملی، جن میں مرفوع ، موقوف اور مقطوع روایات ہیں، اگر کوئی بھائی ان کی اسانید پر کلام کر دے تو بہتر ہوگا۔ جزاک اللّٰہ خیرا

ابن کثیر رحمہ اللّٰہ نے اپنی تفسیر میں ابن ابی حاتم کی درج ذیل روایت نقل کی ہے:

١) قَالَ ابْنُ أَبِي حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ قَاضِي أَهْلِ شَمْشَاط عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ غَدَاةٍ مِنْ غَدَوَاتِ الْجَنَّةِ، وَكُلُّ الْجَنَّةِ غَدَوَاتٌ، إِلَّا أَنَّهُ يُزَفُّ إِلَى وَلِيِّ اللَّهِ فِيهَا زَوْجَةٌ مِنَ الْحَوَرِ الْعَيْنِ، أَدْنَاهُنَّ الَّتِي خُلِقَتْ مِنَ الزَّعْفَرَانِ»
قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.

تخريج: تفسير ابن أبي حاتم (المتوفى: ٣٢٧ھ)؛ صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني (٢١٧) (المتوفى: ٤٣٠ھ)؛ تلخيص المتشابه في الرسم للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣ھ)

٢) قال أبو نعيم الأصبهاني: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الطُّوسِيُّ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّصْرِ الْأَبَّارُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:
«لَوْ أَنَّ حَوْرَاءَ بَصَقَتْ فِي سَبْعَةِ أَبْحُرٍ لَعَذُبَتِ الْبِحَارُ مِنْ عُذُوبَةِ رِيقِهَا، وَيُخْلَقُ الْحَوْرَاءُ مِنَ الزَّعْفَرَانِ»

تخريج: صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني (٣٨٦)

٣) قال البيهقي: أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِي الْكُوفِيِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِي عَزْرَةَ أَنْبَأَ عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:
«خُلِقْنَ الْحُورُ الْعَيْنُ مِنَ الزَّعْفَرَانِ»

تخريج: البعث والنشور للبيهقي (٣٥٤) (المتوفى: ٤٥٨ھ)

٤) تفسير الطبري
قال ثنا إبراهيم بن محمد، عن ليث بن أبي سليم، قال: بلغني أن الحورالعين خُلقن من الزعفران.
حدثنا الحسن بن يزيد الطحان، قال: حدثتنا عائشة امرأة ليث، عن ليث، عن مجاهد قال: خلق الحُورالعين من الزعفران.

٥) صفة الجنة لابن أبي الدنيا
٢٩٩ - حَدَّثَنَا عمار بن نصر المروزي حدثنا ابن جَبَلَةَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ الْحُورُ الْعِينِ خُلِقْنَ مِنَ الزعفران.
٣٦٢ - حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنِي نصر بن مزاحم عن عمر بْنِ سَعْدٍ عَنْ لَيْثٍ عَنِ مجاهد خلقت الْحُورُ الْعِينُ مِنَ الزَّعْفَرَانِ.

٦) قال أبو الشيخ الأصبهاني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَاصِمِيُّ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زَكَرِيَّا الْغَلَابِيُّ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ سَابِقٍ، قَالَ: قَدِمَ قَوْمٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ عَلَى عَلِيِّ بْنِ مُوسَى، فَقَالُوا: نَسْأَلُكَ عَنْ مَسَائِلَ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا عَالِمٌ، فَقَالَ: سَلُوا عَمَّا شِئْتُمْ، قَالُوا: أَخْبِرْنَا عَنِ الْحُورِ الْعِينِ مِمَّ خُلِقْنَ، وَعَنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوا الْجَنَّةَ مَا أَوَّلُ مَا يَأْكُلُونَ مِنْهَا؟ وَعَنْ مُعْتَمَدِ رَبِّ الْعَالَمِينَ عَزَّ ذِكْرُهُ أَيْنَ كَانَ؟ وَكَيْفَ كَانَ؟ إِذْ لَا أَرْضَ، وَلَا سَمَاءَ، وَلَا شَيْءَ، فَقَالَ: " أَمَّا الْحُورُ الْعِينُ، فَإِنَّهُنَّ خُلِقْنَ مِنْ زَعْفَرَانٍ، وَالتُّرَابُ لَا يَبْقَى، وَأَمَّا أَهْلُ الْجَنَّةِ، فَإِنَّهُمْ يَأْكُلُونَ أَوَّلَ مَا يَدْخُلُونَهَا مِنْ كَبِدِ الْحُوتِ الَّذِي عَلَيْهِ الْأَرْضُ، وَأَمَّا مُعْتَمَدُ رَبِّ الْعَالَمِينَ عَزَّ رَبُّنَا وَجَلَّ فَإِنَّهُ هُوَ أَيْنَ الْأَيْنُ وَكَيْفَ الْكَيْفُ وَلَا كَيْفِيَّةَ لَهُ، وَكَانَ مُعْتَمَدُهُ عَلَى قُدْرَتِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى، فَقَالُوا: نَشْهَدُ أَنَّكَ عَالِمُ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: «الْحَمْدُ للِّهِ الَّذِي لَا يُحَسُّ، وَلَا يُمَسُّ، وَلَا يُجَسُّ، وَلَا تُدْرِكُهُ الْحَوَاسُّ الْخَمْسُ، وَلَا تَصِفُهُ الْأَوْهَامُ، وَلَا تَبْلُغُهُ الْعُقُولُ لَمْ تَرَ رَبَّنَا الْعُيُونُ، فَتُخْبِرَ بِحُيُوثِيَّتِهِ، أَوْ أَيْنُونِيَّتِهِ، أَوْ مَحْدُودِيَّتِهِ، أَوْ كَيْفُوفِيَّتِهِ هُوَ الْعَلِيُّ الْأَعْلَى حَيْثُ مَا يَنْبَغِي يُوَحَّدُ، الْحَمْدُ للِّهِ الَّذِي بِسَتْرِهِ جَمَعَنَا، وَلَوْ كَانَ لِلذَّنْبِ رِيحٌ مَا جَالَسَنَا أَحَدٌ»

تخريج: العظمة لأبي الشيخ الأصبهاني (١١٠) (المتوفى: ٣٦٩ھ)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ابن کثیر رحمہ اللّٰہ نے اپنی تفسیر میں ابن ابی حاتم کی درج ذیل روایت نقل کی ہے:
علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں :
وقال ابن أبي حاتم: حدثنا علي بن الحسين، حدثنا سليم بن منصور بن عمار، حدثني أبي، حدثنا محمد بن زياد قاضي أهل شمشاط عن عبد الله بن جرير عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "ما من غداة من غدوات الجنة، وكل الجنة غدوات، إلا أنه يزف إلى ولي الله فيها زوجة من الحور العين، أدناهن التي خلقت من الزعفران"
قال أبو محمد: هذا حديث منكر "
ــــــــــــــــــــ
اس کی تعلیق میں شیخ سامي بن محمد سلامہ لکھتے ہیں :
"ورواه ابن عدي في الكامل (6/394) من طريق سليم بن منصور بن عمار به وقال: "ولا يعرف هذا إلا لمنصور بهذا الإسناد". ومنصور بن عمار ضعفه العقيلي وقال أبو حاتم: ليس بالقوي.

امام الذھبیؒ میزان میں اس کے ترجمہ میں فرماتے ہیں :
قال أبو حاتم: ليس بالقوي.
وقال ابن عدي: منكر الحديث.
وقال العقيلي: فيه تجهم.
وقال الدارقطني: يروي عن ضعفاء أحاديث لا يتابع عليها.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
٢) قال أبو نعيم الأصبهاني: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الطُّوسِيُّ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّصْرِ الْأَبَّارُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:
«لَوْ أَنَّ حَوْرَاءَ بَصَقَتْ فِي سَبْعَةِ أَبْحُرٍ لَعَذُبَتِ الْبِحَارُ مِنْ عُذُوبَةِ رِيقِهَا، وَيُخْلَقُ الْحَوْرَاءُ مِنَ الزَّعْفَرَانِ»
" لو بصقت إحداهن في سبعة أبحر لأعذبت ماءها من عذوبة فمها " لا يصحّ ، والحديث الوارد في ذلك ضعيف منقطع
علامہ البانی لکھتے ہیں :
كن أخرجه أبو نعيم في " صفة الجنة " (8 1 2/ 386) من طريق منصور ابن المهاجر الواسطي: ثنا أبو النضر الأبار عن أنس ... وزاد: " وخلق الحور العين من الزعفران ".
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ منصور بن المهاجر هذا: لم يوثقه أحد، وروى عنه جمع ذكرهم في " التهذيب "؛ ولذا قال الحافظ:
" مستور ".
وشيخه أبو النضر الأبار: لم أجد له ترجمة في شيء من كتب الرجال، وهو راوي حديث " الجنة تحت أقدام الأمهات ". المتقدم برقم (593) ، ونقلت هناك عن ابن طاهر أنه قال:
" ومنصور، وأبو النضر؛ لا يعرفان ".

(سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ج14ص938 )
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں :
وقال ابن أبي حاتم: حدثنا علي بن الحسين، حدثنا سليم بن منصور بن عمار، حدثني أبي، حدثنا محمد بن زياد قاضي أهل شمشاط عن عبد الله بن جرير عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "ما من غداة من غدوات الجنة، وكل الجنة غدوات، إلا أنه يزف إلى ولي الله فيها زوجة من الحور العين، أدناهن التي خلقت من الزعفران"
قال أبو محمد: هذا حديث منكر "
ــــــــــــــــــــ
اس کی تعلیق میں شیخ سامي بن محمد سلامہ لکھتے ہیں :
"ورواه ابن عدي في الكامل (6/394) من طريق سليم بن منصور بن عمار به وقال: "ولا يعرف هذا إلا لمنصور بهذا الإسناد". ومنصور بن عمار ضعفه العقيلي وقال أبو حاتم: ليس بالقوي.

امام الذھبیؒ میزان میں اس کے ترجمہ میں فرماتے ہیں :
قال أبو حاتم: ليس بالقوي.
وقال ابن عدي: منكر الحديث.
وقال العقيلي: فيه تجهم.
وقال الدارقطني: يروي عن ضعفاء أحاديث لا يتابع عليها.
جزاك الله خيرا شيخ، مجھے یہ حدیث ابن عدی کی الکامل فی ضعفاء الرجال میں نہیں ملی تھی، اب مل گئی۔
اس کی علت بتانے کے لئے جزاک اللّٰہ خیرا۔

" لو بصقت إحداهن في سبعة أبحر لأعذبت ماءها من عذوبة فمها " لا يصحّ ، والحديث الوارد في ذلك ضعيف منقطع
علامہ البانی لکھتے ہیں :
كن أخرجه أبو نعيم في " صفة الجنة " (8 1 2/ 386) من طريق منصور ابن المهاجر الواسطي: ثنا أبو النضر الأبار عن أنس ... وزاد: " وخلق الحور العين من الزعفران ".
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ منصور بن المهاجر هذا: لم يوثقه أحد، وروى عنه جمع ذكرهم في " التهذيب "؛ ولذا قال الحافظ:
" مستور ".
وشيخه أبو النضر الأبار: لم أجد له ترجمة في شيء من كتب الرجال، وهو راوي حديث " الجنة تحت أقدام الأمهات ". المتقدم برقم (593) ، ونقلت هناك عن ابن طاهر أنه قال:
" ومنصور، وأبو النضر؛ لا يعرفان ".

(سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ج14ص938 )
ضعیفہ کی اس حدیث کا بھی ترجمہ ان شاءاللہ یہاں پوسٹ کروں گا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
خُلِقَ الْحُوْرُ الْعين مِنْ تَسْبِيْحِ الْمَلَائِكَةِ
حور عین کی تخلیق فرشتوں کی تسبیح سے کی گئی ہے۔

سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة

٣٥٤٠- أخرجه الديلمي: عن عمر بن الخطاب حدثنا «محمد بن عبد العزيز بن خالد» حدثنا «العباس بن الوليد» حدثنا «عبد الله بن هارون» عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة مرفوعاً:
«خُلِقَ الْحُوْرُ الْعين مِنْ تَسْبِيْحِ الْمَلَائِكَةِ فَلَيْسَ فِيْهِنَّ أَذَى وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: «إِنَّآ أَنشَأْنَـٰهُنَّ إِنشَآءً۬ فَجَعَلْنَـٰهُنَّ أَبْكَارًا عُرُبًا أَتْرَابً۬ا»
[الواقعة: ٣٥ - ٣٧] عَوَاشِقَ لِأَزْوَاجِهِنَّ»


ترجمہ: حور عین کی تخلیق فرشتوں کی تسبیح سے کی گئی ہے، اس لئے ان میں کوئی تکلیف نہیں ہو گی، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ہم نے ان کی (بیویوں کو) خاص طور پر بنایا ہے۔اور ہم نے انہیں کنواریاں بنا دیا ہے۔محبت والیاں اور ہم عمر ہیں۔ اپنے شوہروں سے محبت کرنے والیاں۔

تخريج: الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٢٩٥٥) (ضعيف)
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، عبداللّٰہ بن ہارون کو میں نہیں جانتا، اس کے طبقے میں اس نام کے چار آدمی ہیں۔
پہلا: فروی مدنی، اس کے منکر روایات ہیں، ابن عدی نے اس پر طعن کیا ہے۔
دوسرا: حجازی، معروف نہیں ہے۔
تیسرا: صوری، یہ بھی معروف نہیں ہے۔
چوتھا: ليس بالقوي ( زیادہ قوی نہیں ہے)۔
اللّٰہ بہتر جانتا ہے کہ ان چار میں سے اس حدیث کا راوی کون ہے۔
عباس بن ولید کو بھی میں نہیں جانتا، اس کے طبقے میں بھی اس نام کے کئی لوگ ہیں آپ "الجرح والتعديل" میں دیکھ سکتے ہیں۔
محمد بن عبدالعزیز بن خالد کو بھی میں نہیں جانتا۔
الغرض اس حدیث کا متن منکر اور سند مظلم ہے۔
 
Top