- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
مسواک نرم کردی ، اور آپﷺ نے نہایت اچھی طرح مسواک کی۔ آپﷺ کے سامنے کٹورے میں پانی تھا۔ آپﷺ پانی میں دونوں ہاتھ ڈال کر چہرہ پونچھتے جاتے تھے۔ اور فرماتے جاتے تھے۔ لاإلہ إلا اللّٰہ،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ موت کے لیے سختیاں ہیں۔1
مسواک سے فارغ ہوتے ہی آپﷺ نے ہاتھ یا انگلی اٹھا ئی ، نگاہ چھت کی طرف بلند کی۔ اور دونو ں ہونٹوں پر کچھ حرکت ہوئی۔ حضرت عائشہ ؓ نے کان لگایا تو آپﷺ فرمارہے تھے : ''ان انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ہمراہ جنہیں تو نے انعام سے نوازا۔ اے اللہ ! مجھے بخش دے ،۔مجھ پر رحم کر ، اور مجھے رفیق ِ اعلیٰ میں پہنچا دے۔ اے اللہ ! رفیق اعلیٰ ۔''2 آخری فقرہ تین بار دہرایا ، اور اسی وقت ہاتھ جھک گیا۔ اور آپﷺ رفیق ِ اعلیٰ سے جا لاحق ہوئے۔ إناللّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔
یہ واقعہ ۱۲/ ربیع الاول ۱۱ھ یوم دوشنبہ کو چاشت کی شدت کے وقت پیش آیا۔ اس وقت نبیﷺ کی عمر تریسٹھ سال چار دن ہوچکی تھی۔
غمہائے بیکراں :
اس حادثہ ٔ دلفگار کی خبر فورا پھیل گئی ، اہل ِ مدینہ پر کوہ غم ٹوٹ پڑا۔ آفاق واطراف تاریک ہوگئے۔ حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ جس دن رسول اللہﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے اس سے بہتر اور تابناک دن میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ اور جس دن رسول اللہﷺ نے وفات پائی اس سے زیادہ قبیح اور تاریک دن بھی میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ 3
آپﷺ کی وفات پر حضرت فاطمہ ؓ نے فرطِ غم سے فرمایا:
((یا أبتاہ ، أجاب رباً دعاہ ، یا أبتاہ، من جنۃ الفردوس مأواہ، یا أبتاہ، إلی جبریل ننعاہ ۔)) 4
''ہائے ابا جان ! جنہوں نے پروردگار کی پکار پر لبیک کہا۔ ہائے ابا جان ! جن کا ٹھکانہ جنت الفردوس ہے۔ ہائے اباجان! ہم جبریل علیہ السلام کو آپﷺ کے موت کی خبر دیتے ہیں۔''
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح بخاری ۲/۶۴۰
2 ایضاً صحیح بخاری باب مرض النبیﷺ وباب آخرما تکلم النبیﷺ ۲/۶۳۸ تا ۶۴۱
3 دارمی ، مشکوٰۃ ۲/۵۴۷۔ انہی حضرت انسؓ سے ان الفاظ کے ساتھ بھی روایت ہے کہ جس دن رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے ہر چیز روشن ہوگئی۔ اور جس دن آپﷺ نے وفات پائی ہر چیز تاریک ہوگئی۔ اور ابھی ہم نے رسول اللہﷺ سے اپنے ہاتھ بھی نہ جھاڑے تھے ، بلکہ آپﷺ کے دفن ہی میں مشغول تھے کہ اپنے دلوں کو بدلا ہوا محسوس کیا۔ (جامع ترمذی ۵/۵۸۸، ۵۸۹ )
4 صحیح بخاری باب مرض النبیﷺ ۲/۶۴۱
مسواک سے فارغ ہوتے ہی آپﷺ نے ہاتھ یا انگلی اٹھا ئی ، نگاہ چھت کی طرف بلند کی۔ اور دونو ں ہونٹوں پر کچھ حرکت ہوئی۔ حضرت عائشہ ؓ نے کان لگایا تو آپﷺ فرمارہے تھے : ''ان انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ہمراہ جنہیں تو نے انعام سے نوازا۔ اے اللہ ! مجھے بخش دے ،۔مجھ پر رحم کر ، اور مجھے رفیق ِ اعلیٰ میں پہنچا دے۔ اے اللہ ! رفیق اعلیٰ ۔''2 آخری فقرہ تین بار دہرایا ، اور اسی وقت ہاتھ جھک گیا۔ اور آپﷺ رفیق ِ اعلیٰ سے جا لاحق ہوئے۔ إناللّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔
یہ واقعہ ۱۲/ ربیع الاول ۱۱ھ یوم دوشنبہ کو چاشت کی شدت کے وقت پیش آیا۔ اس وقت نبیﷺ کی عمر تریسٹھ سال چار دن ہوچکی تھی۔
غمہائے بیکراں :
اس حادثہ ٔ دلفگار کی خبر فورا پھیل گئی ، اہل ِ مدینہ پر کوہ غم ٹوٹ پڑا۔ آفاق واطراف تاریک ہوگئے۔ حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ جس دن رسول اللہﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے اس سے بہتر اور تابناک دن میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ اور جس دن رسول اللہﷺ نے وفات پائی اس سے زیادہ قبیح اور تاریک دن بھی میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ 3
آپﷺ کی وفات پر حضرت فاطمہ ؓ نے فرطِ غم سے فرمایا:
((یا أبتاہ ، أجاب رباً دعاہ ، یا أبتاہ، من جنۃ الفردوس مأواہ، یا أبتاہ، إلی جبریل ننعاہ ۔)) 4
''ہائے ابا جان ! جنہوں نے پروردگار کی پکار پر لبیک کہا۔ ہائے ابا جان ! جن کا ٹھکانہ جنت الفردوس ہے۔ ہائے اباجان! ہم جبریل علیہ السلام کو آپﷺ کے موت کی خبر دیتے ہیں۔''
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح بخاری ۲/۶۴۰
2 ایضاً صحیح بخاری باب مرض النبیﷺ وباب آخرما تکلم النبیﷺ ۲/۶۳۸ تا ۶۴۱
3 دارمی ، مشکوٰۃ ۲/۵۴۷۔ انہی حضرت انسؓ سے ان الفاظ کے ساتھ بھی روایت ہے کہ جس دن رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے ہر چیز روشن ہوگئی۔ اور جس دن آپﷺ نے وفات پائی ہر چیز تاریک ہوگئی۔ اور ابھی ہم نے رسول اللہﷺ سے اپنے ہاتھ بھی نہ جھاڑے تھے ، بلکہ آپﷺ کے دفن ہی میں مشغول تھے کہ اپنے دلوں کو بدلا ہوا محسوس کیا۔ (جامع ترمذی ۵/۵۸۸، ۵۸۹ )
4 صحیح بخاری باب مرض النبیﷺ ۲/۶۴۱