• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حی علی خیر العمل یا حی علی الصلاۃ.

شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
حی علی خیر العمل یا حی علی الصلاۃ.
.
"عن ابی محذوره رضی الله عنه قال کنت غلاما فقال النبی صلی الله علیه وسلم: اجعل فی آخر اذانک حی علی خیر العمل."
.
علامه ذهبی ابوبکر احمد بن محمد بن السری بن ابی دارم الکوفی الرفضی کے ترجمه "عن الحمانی عن ابی بکر بن عیاش عن عبدالعزیز بن رفیع عن ابی محذوره رضی الله عنه قال کنت غلاما فقال النبی صلی الله علیه وسلم اجعل فی آخر اذانک حی علی خیر العمل."
(میزان الاعتدال ج ۱ ص ۱۳۹.)
اسکے مقابله میں ایک صحیح روایت جس میں "الصلاۃ خیر من النوم." کے الفاظ ذکر کیے هیں
(التلخیص ج ۱ ص ۳۶۲, معجم الکبیر ج ۷ ص ۲۰۹. دارقطنی فی السنن ج ۱ ص ۲۳۷.)
.
حی علی خیر العمل کا جو اضافه ذهبی نے ذکر کیا هے تو اسکو ابوبکر بن ابی دارم نے وضع کیا هے.
اسکے متعلق ائمه محدثین کی تصراحات ملاحظه فرمائے.
حاکم: رافضی غیر ثقه, ابوبکر حاکم کے استاذ هیں
محمد بن احمد بن حماد الکوفی نے کها هے که اس نے متعدد روایات اپنے مذهب کی تائید میں واضع کی هیں.
اور علامه ذهبی نے اسکو رافضی کذاب بتایا هے.
نیز اسکو شیخ ضال معثر کھتے هیں.
(میزان الاعتدال ج ۱ ص ۱۳۹, سیراعلام النبلاء ج ۱۵ ص ۵۷۸.)
اور لسان میں ابن حجر نے اسکو کذاب خبیث اور حی علی خیر عمل کا اضافه کرنے والا بتایا هے.
.
ایک روایت حضرت بلال رضی الل عنه سے بهی مروی هے جس میں حی علی خیر العمل کا ذکر هے.
(الکبیر للطبرانی ج ۱ ص۲۳۷ رقم ۱۰۷۱. السنن لکبری للبیھقی ج ۱ ص ۴۲۵.)
اسکی سند یوں بیان هوئی.
"عن یعقوب بن حمید بن کاسب عن عبدالرحمن بن سعد الموذن عن عبدالله بن محمد بن عمار وعمار وعمر ابنی حفص بن عمر بن سعد عن ابائھم عن اجدادھم عن بلال..."
.
اسکی سند سخت ضعیف هے.
۱: یعقوب بن حمید بن کاسب مختلف فیه راوی هے اس کے بارے میں ابن معین کے مختلف اقوال ملتے هیں.
ابن معین نے اسکو ثقه مامون, ثقه, لیس بثقه, کذاب خبیث وغیره بتایا هے.
(تاریخ الدوری ج ۲ ص ۶۸۱, الکامل ج ۷ ص ۲۶۰۸, میزان ج ۴ ص ۴۵۰, تاریخ ابن ابی خیثمه ج ۱ ص ۲۹۷, ۲۹۶. معرفه الرجال ابن محرز ج ۱ ص ۵۲ ت ۲۰.)
نسائی نے لیسی بشی بتایا هے.
(الضعفاء ۶۴۵.)
ابوزرعه قلبی لا یسکن علی ابن کاسب
(جرح وتعدیل ج ۹ ص ۲۰۶. نیز تهذیب الکمال ج ۲۳ ص ۳۲۱.)
ابوداود "راینا فی مسنده احادیث انکرناها فطالبناه بالاصول فدافعنا ثم اخرجھا بعد فوجدنا الاحادیث فی الاصول مغیرۃ بخط طری کنت مراسیل فاسندها وزاد فیھا."
(تهذیب لابن حجر ج ۴ ص ۴۴۱. نیز الضعفاء للعقیلی ج ۴ ص ۱۵۵۰. ت ۲۰۷۹)
ابوحاتم ضعیف الحدیث
(جرح وتعدیل ج ۹ ص ۲۰۶, ت۸۶۱.)
ذهبی ضعیف.
(تلخیص المستدرک ج ۳ ص ۱۹۶.)
نیز سیر اعلام النبلاء میں حافظ محدث الکبیر کھتے هیں.
ابن حجر صدوق ربما وهم
(تقریب ۷۸۱۵.)
بهرحال اس راوی میں حفظ کی وجه سے کلام هوا هے ابن عدی کھتے هیں که یه کثیر روایات راوی هے اور اسکی کثیر تعداد میں غریب روایات بهی هے.
عقیلی کھتے هیں لا یتابع علیه. بهرحال لا باس به کما ذکر ابن عدی.
تفصیلی ترجمه کے لئے دیکھے.
(الکبیر للبخاری ج ۸ ص ۴۰۱, الصغیر ج ۲ ص ۳۷۴, الضعفاء ص ۴۵۱, جرح وتعدیل ج ۹ ص ۲۰۶, الکامل ۳۵۷, الکمال ۱۵۴۸, تذکرۃ الحفاظ ج ۲ ص ۴۶۶, ۴۶۷, العبر ج ۱ ص ۴۳۶, میزان ج ۴ ص ۴۵۱, ۴۵۰. تذهیب للذهبی ج ۴ ص ۱۸۴, العقد الثمین ج ۷ ص ۴۷۴, تهذیب لابن حجر ج ۱۱ ص ۳۸۳, طبقات الحفاظ ۲۰۲, خلاصه تذهیب الکمال ۴۳۶, شذرات الذهب ج ۲ ص ۹۹.)
بهرحال جب اسکی غریب روایات بهی هے تو پهر متابع نه هونے کی وجه سے کلام هو سکتا هے. والله اعلم
.
اسکا دوسرا راوی عبدالرحمن بن سعد بن عمار بن سعد القرظ الموذن هے جسکو ابن معین نے ضعیف کها هے.
(تاریخ ابن ابی خیثمه ج ۲ ص ۳۵۲, ت ۳۳۳۴.)
بخاری فیه نظر
(تاریخ الکبیر ج ۵ ص ۲۸۷ ت ۹۳۳؛)
ابواحمد الحاکم حدیثه لیس بالقائم
(تهذیب لابن حجر ج ۲ ص ۵۱۰.)
ذهبی فی حدیثه نکارۃ
(المغنی ۳۵۷۰.)
ابن حجر ضعیف
(تقریب ۳۸۷۳.)
شوکانی ضعیف
(نیل الاوطار ج ۳ ص ۳۴۶.)
ابن ابی عاصم ضعیف
(الاحاد والمثانی ج ۱ ص ۶۵.)
ترکمانی حنفی نے اسکو منکر الحدیث بتایا هے
(جواهر النقی ج ۳ ص ۲۸۶.)
.
اس میں تیسرا راوی
ابن معین سے عبدالله بن محمد بن عمار وعمار ابنا حفص بن عمر بن سعد وعمار وعمر ابنا حفص بن عمر بن سعد عن ابائھم عن اجدادهم کے متعلق پوحپها که ان کا کیا حال هے. تو جواب دیا لیسوا بشیء.
(تاریخ الدارمی ۶۰۶.)
اور عمر وعمار ابنا حفص کو ابن حبان نے ثقات ج ۷ ص ۱۷۰, ج ۸ ص ۵۱۶. میں ذکر کیا هے.
هیثمی کھتے هیں:
"فیه عبدالرحمن بن عمار بن سعد وقد ضعفه ابن معین."
(مجمع الزوائد ج ۱ ص ۳۳۰.)
ابن قطان فاسی کھتے هیں لا یعرف حاله ولا حال ابیه وجده مجھولو الحال
(الجواهر النقی ج ۳۹۴.)
نیز ارواء الغلیل ج ۳ ص ۱۲۰.
ان پر جرح کیلئے دیکھے:
(الضعفاء للعقیلی ج ۲ ص ۳۰۰, الجرح وتعدیل ج ۶ ص ۱۰۳, الجواهر النقی ج ۳ ص ۲۸۷, المغنی ج ۲ ص ۴۶۴, تهذیب لابن حجر ج ۶ ص ۱۸۳, تهذیب الکمال ج ۲۱ ص ۳۰۲. تحریر تقریب, التاریخ الکبیر للبخاری ج ۵ ص ۲۸۷, لسان المیزان ج ۴ ص ۲۷۱, الجرح وتعدیل ج ۶ ص ۳۹۲, معرفه علوم الحدیث للحاکم ص ۷۰, النوع الخامس عشر.)
امام بیھقی نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد کھتے هیں:
"قال الشیخ وهذه اللفظه لم تثبت عن النبی صلی الله علیه وسلم فیھا علم بلالا وابا محذور ونحن نکره الزیادۃ فیه بالله التوفیق."
کھتے هیں که یه الفاظ نبی صلی الله علیه وسلم سے ثابت نهیں جیسا کے حضرت بلال اور ابو محذوره نے سکھائے اور هم اس زیادۃ کا انکار کریں گئے.
نیز اس میں عبدالله بن محمد بهی اور یه بهی ضعیف هے.
(الجوهر النقی ج ۱ ص ۳۹۴, ج ۳ ص ۲۸۷.)
.
ایک اثر ابن عمر رضی الله عنه سے ملتا هے جس میں حی علی خیر العمل کا ذکر هے.
ان کا اثر متعدد طرق سے مروی هے.
جس میں آیا که آپ اذان میں حی علی خیر العمل کھتے.
(ابن ابی شیبه ج ۱ ص ۲۱۵, عبدالرزاق ج ۱ ص ۴۶۰, ۴۶۴, ح ۱۷۸۶, ۱۷۹۷. البیھقی الکبری ج ۱ ص ۴۲۴, ۴۲۵.)
.
اب اسکی تفصیل دیکھیں:
ایک روایت میں آیا که ابن عمر رضی الله عنه یکبر فی النداء ثلاثا ویشهد ثلاثا, وکان احیانا اذا قال حی علی الفلاح قال علی اثرھا حی علی خیر العمل.
(الکبری للبیھقی ج ۱ ص ۴۲۴.)
کے تین بار آذان میں حی علی الفلاح کھتے اور بعض اوقات حی علی خیر العمل کھتے.
.
اور بعض میں هے جب سفر میں هوتے تو کھتے.
(ایضا.)
اور بعض میں هے که لا یوذن فی سفره, وکان یقول حی علی الفلاح واحیانا یقول حی علی خیر العمل
(ایضا.)
یعنی سفر میں وه اذان نهیں دیتے تهے وه صرف حی علی الفلاح اور کبهی حی علی خیر العمل کھتے.
اور بعض میں هے یقیم الصلاۃ فی السفر یقولھا مرتین او ثلاثا یقول حی علی الصلاۃ حی علی الصلاۃ حی علی خیر العمل.
(عبدالرزاق ح ۱۷۹۷ ج ۱ ص ۴۶۴.)
جب وه سفر میں نماز پڑهتے تو تین یا دو بار حی علی الصلاۃ کھتے اور پهر حی علی خیر العمل کھتے.

حبیب الرحمن الاعظمی نے اس اثر کے تحت کها هے که:
"معنی الاثر انه کان لا یوذن فی السفر بل یکتفی بالاقامه ویکتفی من الاقامه بقوله حی علی الصلاۃ مرتین او ثلاثا.
یعنی وه سفر میں اذان نهیں دیتے تهے وه صرف اقامت (کے ان الفاظ پر) اکتفا کرتے حی علی الصلاۃ.
.
الشیخ بکر ابو زید کھتے هیں:
"واما المروی عن ابن عمر رضی الله عنهما فان هذا کان منه بالسفر اذ کان لا یری الاذان فیه ویفعله علی سبیل الایذان والتنبیه لا علی انه لفظ مسنون. اما وقد اصبح شعارا للرافضه فیجب هجره حتی ولو فی المباح من الکلام."
(تصحیح الدعاء ص ۳۷۹.)
ابو زید کھتے هیں اور رهی وه عبارت جو ابن عمر سے بیان کی گی هے تو بشک وه سفر کے متعلق بیان کی گی هے اور اس میں اذان کو ذکر نهیں کرتے اور اس تنبیه اذان کے قائم مقام میں سمجھتے یه بات نهیں کے بشک وه الفاظ منسون نهیں هے جیسا که را‌فضه نے سمجھ لیا

.
اسکے علامه اسطرح کے الفاظ کا ذکر ابی امامه بن سھل بن حنیف کیطرف بهی منسوب کیے جاتے هیں محب طبری احکامه میں کھتے هیں اسکو سعید بن منصور نے سنن میں ذکر کیا هے لیکن اسکی سند پیش نهیں کی. نیز بیھقی نے بهی اشاره کیا هے.
(دیکھے نیل الاوطار ج ۱ ص ۵۳۱. السنن الکبری ابن عمر کے اثر ذکر کرنے کے بعد.)
یعنی اسکی سند موجود نهیں.
.
ابن حزم کھتے هیں:
"وقد صح عن ابن عمر وابی امامه بن سھل بن حنیف انھم کانوا یقولون فی اذانھم حی علی خیر العمل, ولا نقول به لانه لم یصح عن النبی صلی الله علیه وسلم حجه فی احد دونه."
(المحلی ج ۳ ص ۱۶۰.)
شیخ السلام کھتے هیں
"کما یعلم ان حی علی خیر العمل لم یکن من الاذان الراتب وانما فعله بعض الصحابه لعارض تحضیضا للناس علی الصلاۃ..."
(مجموع الفتاوی ج ۲۳ ص ۱۰۳.)
.
ابن ابی شیبه نے ذکر کیا هے که یه اذان الاول تهی.
.
اهل علم نے اس زیادۃ حی علی خیر العمل کو اذان میں بدعت کها هے.
(منھاج السنه ج ۶ ص ۲۹۳, ۲۹۴.)
الدررالسنیه للعبدالله بن محمد بن عبدالوهاب ج ۴ ص ۲۰۶, ۲۰۷.
ابن باز نے مجموع الفتاوی ومقالات متنوعه ج ۴ ص ۲۶۰ ۲۶۱, ج ۱۰ ص ۳۵۳, ۳۵۴.
فتاوی الجنه الدائمه ج ۶ ص ۹۵, ۹۶.
.
لهذا جب وه اذان میں اسکو کھتے هی نهیں تهے تو پهر اسکو اذان میں اضافه کے دلیل کیسے سمجھا جاتا هے.
الله سمجھنے کی توفیق دے.
 
Top