فیاض ثاقب
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 30، 2016
- پیغامات
- 80
- ری ایکشن اسکور
- 10
- پوائنٹ
- 29
خادم حسین رضوی صاحب کی خفیہ شرط :
.
پچھلے دنوں ہم نے دو باتیں لکھیں :
ایک یہ کہ خادم حسین رضوی کا مطالبہ درست ہے
دوسرا یہ کہ ان کے احتجاج سے آئندہ کسی کو ان قوانین سے کھلواڑ کی جرات نہ ہو گی -
یہ تو دو مثبت پہلو تھے ، اس دھرنے کے - لیکن ہم نے یہ بھی لکھا تھا کہ دھرنے کا یہ طریق نہ اخلاقا درست ہے نہ شریعت اس کی اجازت دیتی ہے - اور دھرنے میں جو زبان برتی گئی وہ تو کسی صورت قابل قبول نہیں -
لیکن اب کچھ اور معاملات بھی سامنے آئے ہیں جو قابل غور اور فکر ہیں - آپ سب نے ایک صفحے پر مشتمل معاہدہ دیکھ ہی لیا ہو گا - اس میں ایک شق نمبر چھ بھی دیکھی ہو گی - جس میں مبہم طور پر درج ہے کہ ان امور پر بھی عمل کیا جائے گا کہ جن پر پنجاب حکومت سے اتفاق ہوا ہے - دھرنے کے اگلے ہی روز اخبارات میں رضوی صاحب کے بیان میں بھی یہ عجیب سی بات موجود تھی کہ نصاب تعلیم بدلا جائے گا جس کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں تحریک لبیک کے دو علماء کو شامل کیا جائے گا- تب ہم بھی حیران ہوے کہ معاہدے میں نصاب تعلیم کہاں سے آ گیا - لیکن پھر انکشاف ہو کہ یہ جو شق نمبر چھ ہے کہ اس میں پنجاب حکومت سے جو الگ معاہدہ ہوا ہے اس میں یہ باتیں طے کی گئی ہیں -
سوال یہ ہے کہ میاں شہباز شریف کو کس نے اختیار دیا کہ ایسے خفیہ معاہدے کرتے پھریں ؟
سوال یہ ہے کہ پنجاب حکومت اور خادم حسین رضوی کا یہ معاہدہ کب ہوا -
بظاہر دھرنے میں پنجاب حکومت کا کوئی الگ سے وجود اور عمل دخل دور دور دکھائی نہ دیا ، تو یہ خفیہ معاہدہ کب اور کیسے اور کس دباؤ کے تحت تشکیل پا گیا -
کہیں ایسا تو نہیں کہ میاں شہباز شریف کو اپنی مرضی کے نظریات تمام قوم پر ٹھونسنے کی جلدی ہے ؟؟
پنجاب حکومت کو شائد معلوم نہیں کہ اس پنجاب میں بہت بڑی تعداد دوسرے مذہبی نظریات کے حاملین کی بھی ہے - ایک مخصوص اور شدید فرقہ وارانہ سوچ رکھنے والوں کے ساتھ ایسی شرائط پر اتفاق کر کے آپ اس صوبے کو کس طرف لے جانا چاہتے ہیں ؟
خود اس دھرنے والی جماعت کی اس مسلک میں ابھی تک کوئی ایسی پذیرائی نہیں کہ کہا جائے کہ یہ اس مسلک کی واحد نمائندہ تنظیم ہے - بلکہ اس کی تو نمو ابھی ہو رہی ہے - ممتاز قادری کے اشو کو لے کر کھڑی کئی گئی جماعت کو ہر وقت اشوز کی تلاش رہے گی اور آپ ایسے خفیہ معاہدے کر کے اس کو ناجائز اہمیت دے رہے ہیں - جمیت علماۓ پاکستان بریلوی مسلک کی حقیقی سیاسی جماعت ہے گو آجکل مشکل میں ہے لیکن بال آخر آپ کو اسی سے بات کرنا ہو گی -
نصاب تعلیم ایک حساس معامله ہے ، اس پر ہماری نئی نسلوں کی تربیت کا مدار ہوتا ہے - اور جس طبقے کو آپ کمیٹی میں مستقل نمائندگی دینے جا رہے ہیں اس کی اخلاقی حالت آپ نے دیکھ لی -
ٹھمریاں ان کے منہ سے نکلتی ہیں گالیاں ہو کر
خالص دینی ، اخلاقی اور تربیتی اجتماعات میں بھی فریق مخالف کے لیے کھلی گالیاں سرعام دی جاتی ہیں - ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سے متلعق دشنام طرازی والی وڈیو "خاصے کی چیز" ہے - چلئے چھوڑئیے یہ ان کا گھر کا مسلہ ہے اگر ان کی ضرورت ایسے پوری ہوتی ہے اور ان کے عوام اور مقتدین اس زبان کو پسند کرتے ہیں تو ان کو مبارک -
اچھا نصاب تعلیم ان کا ہی نہیں ہمارے بچوں کا بھی حق ہے سو کس طرح ایک ایسے گروہ کے حوالے کیا جا سکتا ہے جو تھذیب آشنا بھی نہیں ہیں -
پنجاب میں ایک بڑی تعداد دیوبندی اور اہل حدیث نظریات کی حامل ہے جو مل کر کے بجا طور پر اس نوزائدہ تحریک لبیک سے بڑی قوت بن جاتے ہیں - اسی طرح دوسرے گروہ بھی ہیں - ایک بڑا گروہ سیدھے سادھے مسلمانوں کا ہے جو کسی طور بھی اپنے عقائد اور نظریات ان صاحب کے حوالے نہیں کرنا چاہیں گے - سو ان نظریات کے حامل افراد کر نظر انداز کیے بنا پنجاب حکومت کو کس نے اختیار دیا ہے کہ ایسے معاہدے کرتی پھرے-
.
پچھلے دنوں ہم نے دو باتیں لکھیں :
ایک یہ کہ خادم حسین رضوی کا مطالبہ درست ہے
دوسرا یہ کہ ان کے احتجاج سے آئندہ کسی کو ان قوانین سے کھلواڑ کی جرات نہ ہو گی -
یہ تو دو مثبت پہلو تھے ، اس دھرنے کے - لیکن ہم نے یہ بھی لکھا تھا کہ دھرنے کا یہ طریق نہ اخلاقا درست ہے نہ شریعت اس کی اجازت دیتی ہے - اور دھرنے میں جو زبان برتی گئی وہ تو کسی صورت قابل قبول نہیں -
لیکن اب کچھ اور معاملات بھی سامنے آئے ہیں جو قابل غور اور فکر ہیں - آپ سب نے ایک صفحے پر مشتمل معاہدہ دیکھ ہی لیا ہو گا - اس میں ایک شق نمبر چھ بھی دیکھی ہو گی - جس میں مبہم طور پر درج ہے کہ ان امور پر بھی عمل کیا جائے گا کہ جن پر پنجاب حکومت سے اتفاق ہوا ہے - دھرنے کے اگلے ہی روز اخبارات میں رضوی صاحب کے بیان میں بھی یہ عجیب سی بات موجود تھی کہ نصاب تعلیم بدلا جائے گا جس کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں تحریک لبیک کے دو علماء کو شامل کیا جائے گا- تب ہم بھی حیران ہوے کہ معاہدے میں نصاب تعلیم کہاں سے آ گیا - لیکن پھر انکشاف ہو کہ یہ جو شق نمبر چھ ہے کہ اس میں پنجاب حکومت سے جو الگ معاہدہ ہوا ہے اس میں یہ باتیں طے کی گئی ہیں -
سوال یہ ہے کہ میاں شہباز شریف کو کس نے اختیار دیا کہ ایسے خفیہ معاہدے کرتے پھریں ؟
سوال یہ ہے کہ پنجاب حکومت اور خادم حسین رضوی کا یہ معاہدہ کب ہوا -
بظاہر دھرنے میں پنجاب حکومت کا کوئی الگ سے وجود اور عمل دخل دور دور دکھائی نہ دیا ، تو یہ خفیہ معاہدہ کب اور کیسے اور کس دباؤ کے تحت تشکیل پا گیا -
کہیں ایسا تو نہیں کہ میاں شہباز شریف کو اپنی مرضی کے نظریات تمام قوم پر ٹھونسنے کی جلدی ہے ؟؟
پنجاب حکومت کو شائد معلوم نہیں کہ اس پنجاب میں بہت بڑی تعداد دوسرے مذہبی نظریات کے حاملین کی بھی ہے - ایک مخصوص اور شدید فرقہ وارانہ سوچ رکھنے والوں کے ساتھ ایسی شرائط پر اتفاق کر کے آپ اس صوبے کو کس طرف لے جانا چاہتے ہیں ؟
خود اس دھرنے والی جماعت کی اس مسلک میں ابھی تک کوئی ایسی پذیرائی نہیں کہ کہا جائے کہ یہ اس مسلک کی واحد نمائندہ تنظیم ہے - بلکہ اس کی تو نمو ابھی ہو رہی ہے - ممتاز قادری کے اشو کو لے کر کھڑی کئی گئی جماعت کو ہر وقت اشوز کی تلاش رہے گی اور آپ ایسے خفیہ معاہدے کر کے اس کو ناجائز اہمیت دے رہے ہیں - جمیت علماۓ پاکستان بریلوی مسلک کی حقیقی سیاسی جماعت ہے گو آجکل مشکل میں ہے لیکن بال آخر آپ کو اسی سے بات کرنا ہو گی -
نصاب تعلیم ایک حساس معامله ہے ، اس پر ہماری نئی نسلوں کی تربیت کا مدار ہوتا ہے - اور جس طبقے کو آپ کمیٹی میں مستقل نمائندگی دینے جا رہے ہیں اس کی اخلاقی حالت آپ نے دیکھ لی -
ٹھمریاں ان کے منہ سے نکلتی ہیں گالیاں ہو کر
خالص دینی ، اخلاقی اور تربیتی اجتماعات میں بھی فریق مخالف کے لیے کھلی گالیاں سرعام دی جاتی ہیں - ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سے متلعق دشنام طرازی والی وڈیو "خاصے کی چیز" ہے - چلئے چھوڑئیے یہ ان کا گھر کا مسلہ ہے اگر ان کی ضرورت ایسے پوری ہوتی ہے اور ان کے عوام اور مقتدین اس زبان کو پسند کرتے ہیں تو ان کو مبارک -
اچھا نصاب تعلیم ان کا ہی نہیں ہمارے بچوں کا بھی حق ہے سو کس طرح ایک ایسے گروہ کے حوالے کیا جا سکتا ہے جو تھذیب آشنا بھی نہیں ہیں -
پنجاب میں ایک بڑی تعداد دیوبندی اور اہل حدیث نظریات کی حامل ہے جو مل کر کے بجا طور پر اس نوزائدہ تحریک لبیک سے بڑی قوت بن جاتے ہیں - اسی طرح دوسرے گروہ بھی ہیں - ایک بڑا گروہ سیدھے سادھے مسلمانوں کا ہے جو کسی طور بھی اپنے عقائد اور نظریات ان صاحب کے حوالے نہیں کرنا چاہیں گے - سو ان نظریات کے حامل افراد کر نظر انداز کیے بنا پنجاب حکومت کو کس نے اختیار دیا ہے کہ ایسے معاہدے کرتی پھرے-