اس پوسٹر کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے :
الحدیث
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ آخر زمانہ ایک قوم نکلے گی ، وہ لوگ بہت عمدہ قرآن پڑھیں گے مگر حلق سے نیچے نہیں اترے گا ، وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے اور دوبارہ لوٹ کر نہیں آتا ، وہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کی آخری جماعت دجال کے ساتھ نکلے گی ، صحابہ کرام نے پوچھا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نشانی کیا ہوگی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ سرمنڈے ہوں گے ‘‘ ۔ ( صحیح بخاری ج 2 ص 624 )
اوپر بیان کردہ عناصر :
- عمدہ قرآن پڑھنا لیکن حلق سے نیچے نہ اترنا
- اسلام سے ایسے نکلنا جیسے تیر شکار سے نکلتا ہے ۔
- نکلتے رہیں گے حتی کہ آخری جماعت دجال کے ساتھ نکلے گی
- صحابہ کرام کا ان کی علامت پوچھنا
- حضور کا فرمانا : وہ سرمنڈےہوں گے ۔
علامات خوارج والی حدیث امام بخاری نے کئی جگہ بیان کی ہے ، جس میں یہ علامات موجود ہیں ، البتہ دجال کے ساتھ نکلنے والی بات مجھے نہیں ملی ۔ پوسٹر میں بھی بعد میں اس علامت کو سنن نسائی کی طرف منسوب کیا گیا ہے ۔
صحيح البخاري (4/ 200) رقم الحدیث 3611
عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَإِنَّ الحَرْبَ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ، حُدَثَاءُ [ص:201] الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ البَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ القِيَامَةِ»
اس کے بعد جو دیگر نشانیاں بیان کی گئی ہیں، ان میں سے بعض پر ملاحظات پیش خدمت ہیں :
بہت عمدہ قرآن پڑھنے والے ہوں گے ۔ ( صحیح بخاری )
صحیح بخاری میں جیسا کہ اوپر گزرا یہ الفاظ ہیں :
يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ البَرِيَّةِ
بہت اچھی باتیں کریں گے ، اس سے مراد قرآن مجید بھی ہوسکتا ہے کہ قرآن مجید پڑھیں گے ، جیساکہ بخاری کی ہی دوسری روایت میں صراحت ہے کہ یقرؤون القرآن البتہ :( بہت عمدہ قرآن پڑھنے والے ہوں گے ) یہ پتہ نہیں کن الفاظ کا ترجمہ ہے ۔
دین کی باتیں کریں گے مگر ایمان سے خالی ہوں گے ۔ ( صحیح بخاری )
صحیح بخاری سے یہ الفاظ نہیں مل سکے البتہ
المستدرك على الصحيحين للحاكم (2/ 167) میں یہ الفاظ موجود ہیں :
يُحْسِنُونَ الْقَوْلَ، وَيُسِيئُونَ الْفِعْلَ
کفار پر نازل ہونے والی آیتوں کو مسلمانوں پر چسپاں کریں گے ۔ (صحیح بخاری )
یہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا اس وقت کے خوارج کے بارے میں مشاہدہ تھا کہ انہوں نے کافروں والی آیات مسلمانوں پر چسپان کیں ، صحیح بخاری میں ان کے الفاظ یوں نقل کیے گئے ہیں :
صحيح البخاري (9/ 16)
وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اللَّهِ، وَقَالَ: «إِنَّهُمُ انْطَلَقُوا إِلَى آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الكُفَّارِ، فَجَعَلُوهَا عَلَى المُؤْمِنِينَ»
لہذا اسے حدیث رسول قرار دینا ، بلکہ حضور نے خوارج کی جو نشانیاں بتائیں ، ان میں سے ایک علامت سمجھنا درست نہیں ۔
مسلمانوں پر شرک کا الزام لگائیں گے اور انہیں قتل کریں گے ۔ (تفسیر ابن کثیر سورہ اعراف آیت نمبر 175 )
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ (175)
تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی مکمل تفسیر طائرانہ نظر سے دیکھی ہے ، مجھے اس میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی ۔ ہاں البتہ مسلمان کو مشرک کہنا یا اس کو قتل کرنا دونوں ہی کبیرہ گناہ ہیں ، لیکن مشرک کو مشرک نہ کہنا یا مشرک کو مسلمان کہنا یہ بھی درست نہیں ۔
ان کی آخری جماعت دجال کے ساتھ نکلے گی ۔ ( سنن نسائی )
سنن نسائی میں یہ روایت موجود ہے، لیکن اس کو شیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے ، اسی طرح خود امام نسائی نے اس کے ایک راوی شریک بن شہاب پر کلام کیا ہے ۔ علماء نے اس کو مجہول قرار دیا ہے ۔
کثرت سے سر منڈائیں گے ۔ ( صحیح بخاری )
صحيح البخاري (9/ 162) رقم الحدیث 7562
قِيلَ مَا سِيمَاهُمْ؟ قَالَ: " سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ - أَوْ قَالَ: التَّسْبِيدُ - "
التحلیق کا مطلب سر منڈانا ، تسبید کا مطلب بال جڑ سے اکھاڑنا ۔
آدھی پنڈلیوں تک شلوار رکھیں گے ۔ ( صحیح بخاری )
صحیح بخاری وغیرہ میں یہ صفت مجھے نہیں ملی ، البتہ جس حدیث میں یہ علامات بیان ہوئی ہیں ، اس میں جس شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا تھا کہ ’’ عدل کریں ‘‘ اس کی صفات میں سے ایک صفت یہ بیان ہوئی ہے کہ اس کی داڑھی گھنی تھی اور اس نے اپنے ازار بند کو اوپر چڑھایا ہوا تھا جیساکہ صحیح مسلم میں ہے ، شاید اس کو غلطی سے حضور کی بیان کردہ علامات کے ساتھ ذکر کردیا گیا ہے ۔