- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
ختم نبوت کی تحریکوں میں علماے اہل حدیث کا کردار
مولانا محمد یوسف انور
عقیدۂ ختم نبوت ہر مسلمان پرواجب ہے ۔ اُمّتِ مسلمہ کی اجتماعیت اسی عقیدے سے وابستہ ہے۔ اگر کوئی شخص ختم نبوت کی نفی کرتا ہے یا اس میں کمی بیشی کا مرتکب ہوتا ہے تو گویا وہ اسلام کی خوبصورت عمارت میں نقب زنی کرتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے :اور خود آپﷺ نے فرمایا:وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِيّٖنَ۔(سورة الاحزاب: 40)
محمدﷺ نہ صرف اللہ کے رسول ہیں بلکہ تمام انبیا کو ختم کرنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مقبول ﷺ کے ان فرامین کے تحت تمام اُمّت کا ختم نبوت کےعقیدہ پر اجماع و اتحاد ہے جس سے اِنحراف یا اختلاف متفقہ طور پر دائرۂ اسلام سے اِخراج ہے۔ پوری اُمّت کا اس اَمر پر بھی اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص آپﷺ کے بعد نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا تو وہ جھوٹا اورکذّاب ہے۔ اُمت اس پر بھی متفق ہے کہ سیدنا عیسیٰ جنہیں زندہ آسمان پر اٹھایا گیا ہے، ان کا نزول دوبارہ ہوگا مگر نبی کی حیثیت سے نہیں بلکہ خاتم الانبیا محمد رسول اللہ ﷺ کے اُمّتی کی حیثیت سے نزول ہوگا۔«أنا خاتم النّبيـین لا نبي بعدي» (جامع ترمذی: رقم 2145)
’’میں انبیا کو ختم کرنے والا ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘
سرزمین ہند میں قادیان کےمرزاغلام احمدنے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تو علماے اُمت نے اس فتنہ کےسدّباب کےلیےبھرپور کردار اَدا کیا اور اس عظیم جدوجہد میں علماے اہل حدیث کی خدمات سرفہرست اور امتیازی حیثیت رکھتی ہیں۔ چنانچہ آغاشورش کاشمیری مرحوم نے اپنی زندگی کی آخری تصنیف ’تحریکِ ختم نبوت‘ میں لکھا ہے کہ مرزا قادیانی کی سب سے پہلے سرکوبی کرنے والے مولانا محمد حسین بٹالوی اہل حدیث تھے جنہوں نےجگہ جگہ مرزا کا تعاقب کرکے اس کے مذموم مقاصد اور دعاوٰی کوباطل ثابت کیا ۔اُنہوں نے اپنے استاذِ گرامی میاں نذیر حسین محدث دہلوی کی خدمت میں حاضر ہوکر ایسے غلط عقائد اور دعوے کرنے والے شخص کےبارے میں کفر کا فتویٰ حاصل کیا جبکہ دوسرے مکاتبِ فکر ابھی سوچ بچار کررہے تھے اور مرزا کے ان گمراہ کن عقائد کے صغرے کبرے بنانے میں لگے ہوئے تھے۔ انہی دنوں سردارِ اہل حدیث مولانا ثناء اللہ امرتسری نے تو قادیان جاکرمرزا کو للکارا، لیکن اسے مولانا موصوف کا سامنا کرنےکی جرأت نہ ہوسکی۔
اس سلسلہ میں قاضی محمد سلیمان منصورپوری اور مولانا محمد ابراہیم میرسیالکوٹی اور حافظ محمد عبداللہ روپڑی کے تبحر علمی و سید محمد شریف گھڑیالوی کی حکیمانہ بصیرت اور کاوشوں کو کون نظر اَنداز کرسکتا ہے جن کےبعد مولانا عطاء اللہ حنیف او رمولانا محمد حنیف ندوی کی تصنیفی و تالیفی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔