• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خروج کی تعریف

شمولیت
اگست 15، 2013
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
130
پوائنٹ
21
خروج

اسلامی حکومت کے خلاف، خلیفہ وقت کے خلاف، ایسی سرزمین کے خلاف جہاں اسلام نافذ ہو،
کسی بھی قسم کی ایسی کوشش
جس سے
اسلامی حکومت، خلیفہ وقت، اسلامی نظام حکومت کی حامل سرزمین کو
ختم کیا جائے، یا ختم کرنے کی کوشش کی جائے،
نقصان پہنچایا جائے یا نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے،
نقصان تو نہ پہنچے لیکن دشمن مضبوط ہو جائے،
یا
اسلامی حکومت، خلیفہ وقت، اسلامی نظام حکومت کی حامل سرزمین کے دشمنوں کو
فائدہ پہنچے ،
فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جائے،
فائدہ تو نہ پہنچے لیکن دشمن خوش جائے،
ایسے ہر قول و عمل، اشارے، کنائے اور ارادے کو
خروج
کہا جائے گا۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
الحمد للہ رب العالمین
بھائی جان آپ کا تھریڈ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔
ماشاء اللہ آپ نے خروج کے متعلق جو چیزیں پیش کی ہیں مجھ سمیت بہت سے احباب کے علم میں نہیں تھیں۔ تھوڑی دیر پہلے ہی ایک صاحب سے آپ کے اس موضوع کے متعلق بات ہوئی، وہ بھی اسے بہت معلوماتی بتا رہے تھے انہوں نے یہ تھریڈ خود بھی پڑھا تھا۔ آپ کے آخری فقرے ‘‘فائدہ تو نہ پہنچے لیکن دشمن خوش جائے’’ پر انہیں کچھ تحفظات تھے۔ تو بندہ ناچیز نے آپ کی ترجمانی کی کوشش کی۔ میرے خیال میں آپ کے اس فقرے کا مطلب ہے کہ دشمن کو کوئی مادی فائدہ وغیرہ تو نہ پہنچا لیکن کچھ ایسی باتیں کی گئیں جن کی وجہ سے ان کی باچھیں کھل جاتی ہیں جیسا کہ غزوہ احزاب کے موقعے پر بعض لوگوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اِخلاص اور پامردی کے متعلق زبان درازی کی (اور آپس میں بڑے مزے سے باچھیں کھلاتے رہے)۔ اللہ تعالی نے ایسی باتیں سخت ناپسند فرماتے ہوئے ایسی باتیں کرنے والوں کو دائرہ اسلام ہی سے خارج کر دیا۔
اللہ اکبر۔ اللہ اکبر۔
اگر میں نے آپ کی بات کو ٹھیک سمجھا تو یہ اللہ تعالی کی طرف سے انعام ہے اور اس میں جو غلطی ہے اُس پر اللہ کے ہاں معافی کا طلب گار ہوں اور دعا ہے کہ اللہ تعالی حق کا فہم عطا فرما کر اس پر عمل اور استقامت عطا فرمائے آمین یارب العالمین
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
خروج

اسلامی حکومت کے خلاف، خلیفہ وقت کے خلاف، ایسی سرزمین کے خلاف جہاں اسلام نافذ ہو،
کسی بھی قسم کی ایسی کوشش
جس سے
اسلامی حکومت، خلیفہ وقت، اسلامی نظام حکومت کی حامل سرزمین کو
ختم کیا جائے، یا ختم کرنے کی کوشش کی جائے،
نقصان پہنچایا جائے یا نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے،
نقصان تو نہ پہنچے لیکن دشمن مضبوط ہو جائے،
یا
اسلامی حکومت، خلیفہ وقت، اسلامی نظام حکومت کی حامل سرزمین کے دشمنوں کو
فائدہ پہنچے ،
فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جائے،
فائدہ تو نہ پہنچے لیکن دشمن خوش جائے،
ایسے ہر قول و عمل، اشارے، کنائے اور ارادے کو
خروج
کہا جائے گا۔
بھائی خروج کی اس تعریف کا ماخذ کیا ہے؟ اور کیا پاکستان میں موجودہ حکومت کے خلاف کی جانے والی بغاوت بھی خروج کہلائے گی یا نہیں؟
جزاک اللہ خیرا
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بھائی خروج کی اس تعریف کا ماخذ کیا ہے؟

ریحان بھائی!
آپ کا حق بنتا ہے کہ آپ اس کا ماخذ پوچھیں۔
چونکہ اوپر والی پوسٹ میں ابراہیم حنیف صاحب کی ترجمانی کرنے کی کوشش بندہ ناچیز نے کی تھی۔
اس لئے
عرض گزار ہوں کہ
سورۃ التوبہ اور سورۃ المنافقون میں
اللہ تعالی نے ایسے لوگوں کے متعلق بہت سی معلومات ارشاد فرمائی ہیں۔
ان کا مطالعہ بہت مفید رہے گا۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
کیا پاکستان میں موجودہ حکومت کے خلاف کی جانے والی بغاوت بھی خروج کہلائے گی یا نہیں؟
سرحدوں کی تعیین اسلام نے نہیں سکھائی۔ اس لئے اگر سرحدوں کو بالائے طاق رکھ کر بات سمجھی جائے تو بہت آسانی سے سمجھ آ سکتی ہے۔
دوسری بات یہ کہ آپ کے اس سوال کا جواب خروج کی تعریف میں موجود ہے۔ غور و فکر کرنے سے آپ کو جواب مل جائے گا۔
اشارات کچھ اس طرح ہوں گے:
اسلامی حکومت، خلیفہ وقت، اسلامی نظام حکومت کی حامل سرزمین
پہلی شرط: اسلامی حکومت۔
دوسری شرط خلیفہ وقت۔
تیسری شرط اسلامی نظامِ حکومت کی حامل سر زمین۔
پوچھے گئے سوال میں یہ تینوں چیزیں یا ان میں سے دو یا کم از کم ایک شرط پائی جاتی ہو تو سوال میں پائی جانے والی حدود کی شرط کے مطابق سوال پوچھنا ٹھیک ہے۔
اگر یہ سوال ہی شرائط سے خالی ہو تو جواب کیا ہو گا؟ آپ خود غور فرما لیجیے۔
اس کے بعد بھی
اگر آپ سرحدوں کی بات کریں اور متعین خطہ ارضی کی بات کریں تو
اس کے متعلق باقاعدہ فتوی کسی مفتی صاحب سے حاصل کر لیں۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
سرحدوں کی تعیین اسلام نے نہیں سکھائی۔ اس لئے اگر سرحدوں کو بالائے طاق رکھ کر بات سمجھی جائے تو بہت آسانی سے سمجھ آ سکتی ہے۔
دوسری بات یہ کہ آپ کے اس سوال کا جواب خروج کی تعریف میں موجود ہے۔ غور و فکر کرنے سے آپ کو جواب مل جائے گا۔
اشارات کچھ اس طرح ہوں گے:
اسلامی حکومت، خلیفہ وقت، اسلامی نظام حکومت کی حامل سرزمین
پہلی شرط: اسلامی حکومت۔
دوسری شرط خلیفہ وقت۔
تیسری شرط اسلامی نظامِ حکومت کی حامل سر زمین۔
پوچھے گئے سوال میں یہ تینوں چیزیں یا ان میں سے دو یا کم از کم ایک شرط پائی جاتی ہو تو سوال میں پائی جانے والی حدود کی شرط کے مطابق سوال پوچھنا ٹھیک ہے۔
اگر یہ سوال ہی شرائط سے خالی ہو تو جواب کیا ہو گا؟ آپ خود غور فرما لیجیے۔
اس کے بعد بھی
اگر آپ سرحدوں کی بات کریں اور متعین خطہ ارضی کی بات کریں تو
اس کے متعلق باقاعدہ فتوی کسی مفتی صاحب سے حاصل کر لیں۔
اس کے علاوہ جن کو سلف صالحین نے خروج کا نام دیا ہے وہ کیا غلط تھا؟
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اس کے علاوہ جن کو سلف صالحین نے خروج کا نام دیا ہے وہ کیا غلط تھا؟

سلف صالحین کی جو تعریف آپ کے علم میں ہے وہ آپ بیان فرما دیں۔ تاکہ ہمارے علم میں اضافے کا آپ سبب بن سکیں۔
 
Top