داستان چائے کی پسندیدگی کا شکریہ۔ اوپر بیان کردہ دوست اور عزیز دونوں ہی برسوں بلکہ عشروں سے رابطہ میں نہیں ہیں لہٰذا ایسا “ترتیب وار باوزن نسخہ” بتلانا تو مشکل ہے، جسے پڑھ کر کوئی یہ چائے تیار کرسکے۔ البتہ “کوکنگ میں مہارت” رکھنے والوں کے لئے کچھ “ٹپس” پیش خدمت ہے، جن سے وہ یہ نسخہ بخوبی “کشید” کرسکتے ہیں۔ یہ چائے “کشمیری چائے” سے بہت آگے کی چیز ہے۔ کشمیری چائے میں تو ڈرائی فروٹس موٹا موٹا کوٹ کر (باریک پیس کر نہیں) پیالی میں تیار شدہ چائے میں ڈالی جاتی ہے۔ اس کا رنگ بھی عام چائے جیسا ہی ہوتا ہے۔ متذکرہ بالا چائے کا “اجمالی نسخہ” کچھ یوں ہوگا:
- چہار مغز
- بادام
- پستہ
- اخروٹ
- کاجو وغیرہ
کو ہم وزن (یا حسب ذائقہ) ہاون دستہ (یاگرائنڈر) میں اچھی طرح سے باریک باریک پیس لیں۔ بہتر ہوگا کہ انہیں علیحدہ علیحدہ پیس لیں تاکہ ان کے سفوف یا پیسٹ کو چمچوں کے پیمانے سے مساوی مقدار میں ملایا جاسکے۔ پھر اس آمیزے میں کنڈنسڈ ملک (مناسب مقدار میں) ملا کر جوسر گرائنڈر میں اچھی طرح مکس کریں۔ دوسری طرف دیگچی میں اچھی کوالٹی کی چائے پتی پانی میں اچھی طرح اُبلنے دیں جب پانی میں سارا رنگ نکل آئے تو پتی چھان کر کالی چائے آہستہ آہستہ جوسر گرائنڈر کے آمیزہ میں مکس کرتے جائیں، حتیٰ کہ پیسٹ “گاڑھے مشروب” میں تبدیل ہوجائے۔
اب اس مشروب کو دوبارہ چولہے پر چڑھا کر ہلکی آنچ پر رکھ دیجئے اور اسے مسلسل چمچ سے ہلاتے (گھوٹا لگانے کا متبادل) رہئے۔ خیال رہے کہ دیگچی کے پیندے میں ڈرائی فروٹس کا پیسٹ جمنے یا جلنے نہ پائے۔ جب چائے کارن فلور سوپ سے کچھ کم گاڑھا رہ جائے تو اس میں تازہ پسی ہوئی چھوٹی الائنچی ڈال کر ایک جوش دے کر اتار لیجئے۔ چائے کا رنگ تو سیاہ ہی ہوگا لیکن پینے میں خوش ذائقہ اور خوشبودار ہوگا۔ ان شاء اللہ ۔ ابتدائی طور پر گھر میں چار پانچ پیالی چائے بنانے کا تجربہ کیجئے۔ تجربہ کامیاب ہوجائے تو اسے بڑے پیمانے پر گھریلو تقریبات میں پیش کرکے خاندان اپنے “سگھڑ پن” کی دھاک بٹھا دیجئے۔ ان شاء اللہ “نفع” ہوگا (ابتسامہ)
پس تحریر: اس چائے کا تجربہ کرنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ ان کے پاس نئی نئی ڈشز بنانے کا عملی تجربہ موجود ہے۔ جنہیں ایسا کوئی پیشگی تجربہ نہ ہو، وہ یہ تجربہ کرکے قیمتی اشیاء اور اپنا قیمتی وقت ضائع کرکے گھر والوں کی ڈانٹ سننے سے پرہیز کریں (ابتسامہ)