عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
مصنف
ناشر
اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علم دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں اور اگر یہی اقتباسات کو تحریری شکل دے کر لوگوں کے لیے شائع کردیاجائے تو گراں قدر خدمت دین ہے۔زیرنظر کتاب مولانا عبدالسلام بستوی کے خطبات کہ جن میں امور زندگی سےمتعلقہ موضوعات پر قرآن و حدیث کی نصوص سے مزین، مبسوط اور مستقل تحریریں جمع تھیں کا خلاصہ ہے ۔جس میں عقائد و اخلاقیات، عبادات اور معاملات سے متعلقہ بیسیوں مضامین اکٹھے کردیئے گئے ہیں اور ان تحریروں کو بحوالہ بنانے کے لیے عبارات و نصوص کی تخریج کردی گئی ہے تاہم اگر اس میں موجود روایات کی صحت کا حکم ابھی باقی ہے اگر وہ بھی ہوجاتا تو قارئین کے لیے اس بیش بہا علمی خزانہ سے استفادہ میں اور بہتری پیدا ہوجاتی۔(ک۔ط)
خطبات جمعہ انتخاب اسلامی خطبات
مصنف
عبدالسلام بستوی
ناشر
المکتبہ السلفیہ شیش محل روڈ لاہور
تبصرہ
اسلام کی اشاعت کے لیےعلماء کاکردار اہمیت کا حامل ہے کہ جنہوں نے اپنی تحریر و تقریر سے عامۃ الناس میں علم دین کو پھیلایا اور علم و عرفان کی قندیلیں ابھی تک جلا رے ہیں۔ علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں کہ جنہوں نے نبوی مشن سنبھالتے ہوئے شریعت کےعلم کو دوسرےلوگوں تک پہنچانا ہوتاہے۔شرعی مسائل اور اخلاقی شرعی رہنمائی کے لیے علماء کے قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے اخذ کردہ مسائل عامۃ الناس کے لیے انہیں دین کے فہم میں آسانی فراہم کرتے ہیں اور اگر یہی اقتباسات کو تحریری شکل دے کر لوگوں کے لیے شائع کردیاجائے تو گراں قدر خدمت دین ہے۔زیرنظر کتاب مولانا عبدالسلام بستوی کے خطبات کہ جن میں امور زندگی سےمتعلقہ موضوعات پر قرآن و حدیث کی نصوص سے مزین، مبسوط اور مستقل تحریریں جمع تھیں کا خلاصہ ہے ۔جس میں عقائد و اخلاقیات، عبادات اور معاملات سے متعلقہ بیسیوں مضامین اکٹھے کردیئے گئے ہیں اور ان تحریروں کو بحوالہ بنانے کے لیے عبارات و نصوص کی تخریج کردی گئی ہے تاہم اگر اس میں موجود روایات کی صحت کا حکم ابھی باقی ہے اگر وہ بھی ہوجاتا تو قارئین کے لیے اس بیش بہا علمی خزانہ سے استفادہ میں اور بہتری پیدا ہوجاتی۔(ک۔ط)
Last edited: