الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
اگر كوئى شخص اپنى بيوى كے ساتھ خلع كرنے پر متفق ہو جائے كہ وہ خاوند كو مہر واپس كر دے، ليكن مہر ادا كرنے سے قبل خاوند بيوى سے رجوع كرنا چاہے تو كيا اسے رجوع كا حق حاصل ہے ؟
الحمد للہ:
اگر تو خاوند نے اس كے ساتھ خلع كيا ہے، وہ اس طرح كہ ان دونوں كے مابين نكاح فسخ ہو گيا اور صرف معاوضہ يعنى مہر كى ادائيگى كرنا باقى ہے، تو اس صورت ميں اسے كوئى اختيار باقى نہيں چاہے اس نے ابھى اپنا مہر واپس نہيں ليا.
ليكن اگر وہ دونوں نكاح فسخ كيے بغير متفق ہوئے ہيں كہ جب وہ مہر واپس كر ديگى تو نكاح فسخ كر ديا جائيگا ت واس سے فسخ واقع نہيں ہوا، بلكہ اس ميں اس نے نكاح فسخ كرنے كا وعدہ ہى كيا ہے، اگر اس نے نكاح فسخ نہيں كيا تو اپنى نيت سے اور جو كام ابھى كيا ہى نہيں اس سے رجوع كرنے كا حق حاصل ہے.
اگرچہ وہ كہہ چكا ہے كہ اگر تم مجھے ميرا مہر واپس كر ديتى ہو تو ميں تم سے خلع كرتا ہوں يا نكاح فسخ كر ديتا ہوں تو حنابلہ كا مذہب يہ ہے كہ اس كو رجوع كا حق حاصل نہيں؟ اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كے ہاں يہ ہے كہ: اگر اس نے ابھى عوض نہيں ليا تو اسے رجوع كا حق حاصل ہے.
ليكن احتياط اسى ميں ہے كہ اگرچہ اس آخرى صورت ميں عادت بن چكى ہے اور وہ دونوں اتفاق كرنا چاہتے ہيں تو تجديد نكاح كر ليں تا كہ اختلاف سے نكلا جا سكے " اھـ شيخ عبد الرحمن السعدى كا فتوى.
جب بیوی خاوند سے خلع کا مطالبہ کرے اورخاوند موافقت کرلے تو خلع کے بعد عورت کتنی مدت تک شادی کے لیے انتظار کرے ؟ اورکیا ان دونوں کے لیے دوبارہ شادی کرنا ممکن ہے ؟
الحمد للہ :
اگر خلع حاصل کرنے والی عورت حاملہ ہوتو علماء کے اجماع کے مطابق اس کی عدت وضع حمل ہے ،
دیکھیں : المغنی ابن قدامہ ( 11 / 227 ) ۔
لیکن اگر وہ حاملہ نہیں تواس کی عدت میں علماء کرام کا اختلاف ہے ، ان میں سے اکثر اہل علم تو اس طرف گۓ ہیں کہ وہ تین حیض عدت گزارے گی کیونکہ اللہ تعالی کے فرمان کا عموم اسی پر دلالت کرتا ہے :
فرمان باری تعالی ہے :
{ اورطلاق والی عورتیں تین حیض تک انتظار کریں } البقرۃ ( 228 ) ۔
اورصحیح یہی ہے کہ خلع حاصل کرنے والی عورت صرف ایک حیض عدت گزارے گی ،
اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس رضي اللہ تعالی عنہ کی بیوی کوبھی خلع حاصل کرنے کے بعد ایک حیض عدت گزارنے کا فرمایا تھا ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1185 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی ( 946 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اوریہ حدیث اس آیت کے عموم کے لیے مخصص ہے جواوپر بیان کی گئي ہے ، اوراگروہ تین حیض عدت گزارے تو یہ اکمل اوراحوط ہوگا اورعلماء کرام کے اختلاف سے بھی نکلا جاۓ گا جوکہ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ آیت کے عموم کے اعتبار سے وہ تین حیض عدت گزارے ۔
دیکھیں فتاوی الطلاق للشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی ( 1 / 286 ) ۔
اوراس میں کوئي حرج نہیں کہ وہ نۓ نکاح کے ساتھ دوبارہ شادی کرلیں اس کے لیے آپ سوال نمبر (10140 ) کا مطالعہ کریں ۔