قطع نظر اس کے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے اپنی اولاد کے نام خلفائے ثلاثہ (ابوبکر ، عمر و عثمان) کے ناموں کے مماثل رکھنے کی "وجہ" کیا تھی، یہ بات فریقین نے مان لی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابوبکر ، عمر اور عثمان جیسے نام اپنی اولاد کے لیے استعمال کیے!!
سوال نقلی دلائل کا نہیں بلکہ عقلی توجیہ کا ہے کہ ۔۔۔
اہل تشیع تو یہ نام نہیں رکھتے لیکن ان کے امام علیہ السلام نے اپنی اولاد کے لیے یہ نام استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھی تھی (اس کی وجہ چاہے جو کچھ بھی رہی ہو)
اس پر اہل سنت کے اذہان میں ایک اہم سوال ضرور اٹھتا ہے :
بغضِ خلفائے ثلاثہ کے تحت یہ تین نام نہ رکھنے کا جو (نادر؟) اصول اہل تشیع نے قائم کیا ہے ، کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ اس "حکمت" کو سمجھنے سے معذور تھے (نعوذ باللہ)؟ یا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بہ نسبت ان کے غالی معتقدین (اہل التشیع) حب و بغض کے اصولوں کو اپنے امام سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں؟
اگر کسی کے پاس اس سوال کا کوئی معقول جواب ہو تو بتائیے گا۔