عرض گڈمسلم
ہمارے بہت ہی قابل اور معزز ساتھی نے
جماعت اہل حدیث کو سیکڑوں آثار الصحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کامنکر قرار دے دیاہے۔ جب موصوف سے اس بات کا ثبوت مانگا گیا تو قابل عزیز ثبوت فراہم نہ کرسکے۔ ثبوت میں دو شرائط رکھی گئی تھیں۔
1۔ جماعت اہل حدیث جس بھی صحابی رضی اللہ عنہ کے اثر کی مخالفت کرتی ہو، اس اثر کے خلاف قرآن وحدیث میں کوئی دلیل نہ ملتی ہو۔
2۔ اس اثرِ صحابی رضی اللہ عنہ کے خلاف کسی اور صحابی رضی اللہ عنہ کا اثر نہ ہو۔
ان دونوں شرائط میں سے پہلی شرط کامقصود یہ تھا کہ کہیں ہمارے قابل کسی ایسےصحابی رضی اللہ عنہ کے اثر کی طرف اشارہ تو نہیں کررہے ۔؟ جو صحابی رضی اللہ عنہ کا ایسا ذاتی اجتہاد ہو جس کی دلیل قرآن وحدیث میں نہ ہو۔ یا اگر دلیل موجود ہو تو اس اثر کے خلاف ہو۔
(ہماری اس بات سے کوئی بھی صاحب بصیرت یہ ہرگز تسلیم نہ کرے کہ ہم صحابی رضی اللہ عنہ پر قرآن وحدیث کے خلاف ہونے کی بات کررہے ہیں۔۔ہرگز نہیں۔۔ اور نہ کبھی ہم یہ بات سوچ سکتے ہیں کہ عمداً کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے قرآن وحدیث کی مخالفت بھی کی ہوگی۔(نعوذباللہ)۔ لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی انسان تھے۔ اور انسانوں سے غلطی کا ہوجانا کوئی بعید بات نہیں۔۔ اس لیے ایسے اعمال کا صدور انسانی طور کوئی ناممکن بات نہیں۔ اگر کسی کو اس پر شک ہوگا (کہ آیا کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے کوئی ایسا عمل صادر ہوا ہے جو قرآن وحدیث کے خلاف ہو ) تو علماء سلف بادلائل اس کا ثبوت بھی فراہم کردیں گے۔ ۔ان شاءاللہ ) اگر ایسی صورت میں جماعت اہل حدیث کسی صحابی کے اثر کے خلاف قرآن وحدیث کے دلائل پر عمل کرتی ہے تو یہ ایسی صورت ہے جس کی وجہ سے جماعت اہل حدیث کو آثار الصحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا منکر نہیں کہا جاسکتا۔
دوسری شرط کا مقصود یہ تھا کہ اگر ہمارے محترم کسی ایسے اثرِ صحابی رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ جو صحابی رضی اللہ عنہ کا اپنا اجتہاد ہے۔اور اس مسئلہ کی دلیل قرآن وحدیث میں بھی نہیں۔ اور اسی اجتہاد کے خلاف کسی اور صحابی رضی اللہ عنہ کا اثر ہے۔ جو دلائل وبراہین/قرائن کی رو سے پہلے صحابی رضی اللہ عنہ سے کے اثر سے قوی تر ہے۔ اس صورت میں ایک صحابی رضی اللہ عنہ کی بات تسلیم کرنا اور دوسرے صحابی رضی اللہ عنہ کی بات تسلیم نہ کرنے سے بھی ہر گز یہ ثابت نہیں ہوتا کہ جماعت اہل حدیث آثار الصحابہ رضی اللہ عنہ کی منکر ہے۔ ۔
اس لیے مؤدبانہ گزارش ہے کہ اگر جماعت اہل حدیث کو آثار الصحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کامنکر ٹھہرانا بھی ہے تو خالی دعووں سےنہیں بلکہ مضبوط سہاروں (قوی دلائل) کی ضرورت ہے۔۔
ہم ( اہل حدیث ) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار کے اقراری ہیں یاانکاری ؟ ۔۔ ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ
ہم آثار الصحابہ کو مانتے اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ ۔ اگر کسی صاحب بصیرت وبصارت کو ہمارے اس دعویٰ سے انکار ہے تو بادلائل رد کرنے کےلیے راستہ ہموار کرتے ہیں۔ ۔
قارئین!
فورم پر پہلے ایک تھریڈ موجود ہے۔ جس کانام
جس میں کئی آثار پیش کیے گئے اور ابھی پیش کیے جارہے ہیں۔ جن کی مخالفت ہمارے معززین کرتے ہیں۔ یہ تھریڈ بعنوان
’’ خلفائے راشدین اور احناف ‘‘
اس لیے قائم کیا جارہا ہے تاکہ معززین کو آئینہ دکھانے کے ساتھ ان سادہ لوح ساتھیوں کو آگاہ کیا جاسکے جن کے ذہنوں میں چالاکیوں کے ساتھ یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ اہل حدیث
( یاروں کی طرف سے دیا گیانام کاتحفہ غیر مقلدین) تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اقوال وافعال کی منکر اور گستاخ صحابہ جماعت ہے۔ ۔
نعوذ باللہ من شر الشیطان
اس تھریڈ میں تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ایسے آثار جن کی احناف مخالفت کرتے ہیں تو نہیں بٹ خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار میں سے کچھ آثار پیش کیے جائیں گے اس بات کا آئینہ دکھانے کےلیے کہ احناف باقی صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین تو کجا کیا خلفائے راشدین کے آثار کوبھی مانتے ہیں یانہیں ؟۔۔تاریخ اسلام کا اگر مطالعہ کیاجائے تو معلوم ہوتا ہے کہ
آپ ﷺ کے بعد افضل ترین خلفائے راشدین ( ابوبکر، عمر،علی، عثمان رضی اللہ عنہم) تھے، ہیں اور رہیں گے۔ اور ان میں سے سب سے برتر فضیلت حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حاصل ہے، اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو، پھرحضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اور پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ۔۔ وہ لوگ جو ابوبکر، عمر ، عثمان، علی کے نعرے لگاتے لگاتے تھکتے نہیں۔۔ ہم بتائیں گے کہ آیا یہ لوگ ان معزز ترین ہستیوں کی مانتے بھی ہیں ۔؟ جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما کر گئےہیں۔ کہ
" علیکم بسنتی و سنة الخلفاء الراشدین المھدیین ‘‘ (ابوادؤد:۲/۲۷۹، ترمذی:۳۸۳، ابن ماجہ:۵، دارمی:۶/۲، مسند احمد:۴/۲۷)
’’میری سنت کو لازم پکڑو اور خلفاء راشدین کی سنت کو جو ہدایت یافتہ ہیں ‘‘
یا صر ف نعروں سے کام چلانے کےعادی ہیں۔