• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلفائے راشدین اور اکابر صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کاعمل ترکِ رفع کا تھا ! دارالعلوم دیوبند

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میں اپنے ایک دوست کے سوال کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں۔ اس نے بتایا کہ رفع یدین کے سلسلے میں تقریباً ۳۵۰/ صحیح احادیث ہیں جب کہ رفع یدین نہ کرنے کے سلسلے میں صرف ایک حدیث ہے ،اور وہ بھی ضعیف ہے، اس کے باوجود بھی انڈیا کے اکثر لوگ رفع یدین نہیں کرتے۔ میں کیا کروں؟

Jul 28,2007
Answer: 1701
(فتوى: 354/ل = 354/ل)



رفع یدین کے سلسلے میں تقریباً ۳۵۰ صحیح احادیث آپ کے دوست کی نئی یافت ہے۔ آپ اگر باحوالہ اپنے دوست سے ان احادیث کو لکھوا کر بھیجیں تو ہم آپ کے ممنون ہوں گے۔ شوافع اور حنابلہ جو قائلین رفع میں سے ہیں، صحیح احادیث کے اس مخفی خزانے کا آج تک سراغ نہ لگاسکے۔ امام ?بیہقی? نے ?رفع? کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ احادیث نقل کرنے کی کوشش کی تو کل ۳۰ /احادیث نقل کرسکے۔ جن میں سے نصف احادیث کے سلسلے میں امام بیہقی ہی نے یہ فیصلہ صادر فرمایا کہ وہ قابل استدلال نہیں۔ علامہ ?عراقی? نے ?رفع یدین? کے سلسلے میں ۵۰/ احادیث کا دعویٰ کیا ہے، علامہ کشمیری ?نیل الفرقدین? میں ان کے سلسلے میں فرماتے ہیں: تکبیر افتتاح (تحریمہ) کے سلسلے میں ان احادیث کا ذکر کرنا تو صحیح ہے، اس کے علاوہ دیگر مواضع میں رفع یدین کے سلسلے میں ان کا ذکر کرنا تخلیط (خلط مبحث کرنا) ہے۔ إن عدّ الخمیس في ہذا الموضع تخلیط وإنما الخمسون یصح․․ في رفع الافتتاح فقط لا في الموضع الثلاثة، علامہ موصوف فرماتے ہیں: رفع کے بارے میں کل ۱۲/ احادیث صحابہ سے مروی ہیں اور جو مزید تحقیق فرمائی تو کل ۵ یا ۶/ احادیث کا ثبوت مانا اور ان احادیث کے بھی مرفوع و موقوف نیز الفاظ و رفع کے مواضع کے سلسلے میں اختلاف ہے۔ ائمہ فن کی اس تحقیق کے بعد آپ کے دوست کی افتراپردازی کا پردہ بخوبی چاک ہوجاتا ہے من کذب علي متعمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار آپ کے دوست کا یہ کہنا کہ ?ترک رفع کے سلسلے میں صرف ایک حدیث ہے اور وہ بھی ضعیف ہے? یہ ان کی دوسری خیانت ہے، علامہ کشمیری فرماتے ہیں کہ ترک رفع کے سلسلے میں ۷/ احادیث ہیں: وبالجملة فمثل ہذا العدد في ترک الرفع في جانب آخر بل ہي سبعة (نیل الفرقدین) ?صحیح أبوعوانة?: ۹۰ و ?مسند حمیدي?: ج۲ ص۲۷۷ میں ہے، ?عن سالم عن أبیہ قال: رأیتُ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا افتتح الصلاة ورفع یدیہ حتی یحاذي بہما، وقال بعضہم: حذو منکبیہ وإذا أراد أن یرکع وبعد ما یرفع رأسہ من الرکوع لا یرفعھما، وقال بعضھم لا یرفع بین السجدتین والمعنی واحد۔ یہ روایت سند کے لحاظ سے نہایت قوی اور علت و شذوذ سے بری ہے،جن حضرات نے اس پر کلام کیا ہے اصولِ محدثین کی رو سے وہ درست نہیں۔ دوسری حدیث حدیثِ ابن مسعود -رضی اللہ عنہ- ہے عن علقمة قال عبد اللہ بن مسعود رضي اللہ عنہ: ألا أصلي بکم صلاة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، فصلی فلم یرفع یدیہ إلا في أول مرة اس حدیث کو امام ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے، قال أبوعیسی: وحدیث ابن مسعود حدیث حسن وبہ یقول غیر واحد من أھل العلم وھو قول سفیان وأھل الکوفة مشہور غیر مقلد عالم محدث ?البانی? نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، قال الألباني في تحقیقہ علی مشکوة المصابیح: رواہ الترمذي ورجالہ رجال مسلم۔ نیز خلفائے راشدین اور اکابر صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کاعمل ترکِ رفع کا تھا جو عدمِ رفع کے راجح ہونے کے بجائے خود بڑی دلیل ہے۔ انھیں تمام وجوہاتِ ترجیح کی بنا پر احناف نے ترکِ رفع کو مستحب قرار دیا ہے۔ آپ اگر حنفی ہیں تو آپ کو ترک رفع پر ہی عمل کرنا چاہیے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=1701
 
Last edited:
Top