• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلوص کا پھل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَاِذْ قَالَ اِبْرٰہٖمُ رَبِّ اجْعَلْ ھٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّارْزُقْ اَھْلَہٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْھُمْ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۝۰ۭ قَالَ وَمَنْ كَفَرَ فَاُمَتِّعُہٗ قَلِيْلًا ثُمَّ اَضْطَرُّہٗٓ اِلٰى عَذَابِ النَّارِ۝۰ۭ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ۝۱۲۶ وَاِذْ يَرْفَعُ اِبْرٰھٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَاِسْمٰعِيْلُ۝۰ۭ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا۝۰ۭ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۝۱۲۷
اور جب ابراہیم (علیہ السلام )نے کہا کہ اے رب اس شہر(مکہ) کو امن گاہ بنا اور اس کے باشندوں میں سے ان لوگوں کو جو آخری دن پر ایمان لائے ہیں میوے کھلا۔ تب خدا نے فرمایا کہ جو کوئی کفر کرے اس کو بھی تھوڑے دنوں تک فائدہ پہنچاؤں گا ۔ پھر اسے دوزخ کے عذاب میں بے بس کرکے بلاؤں گا اور وہ براٹھکاناہے۔(۱۲۶) اور جب ابراہیم( علیہ السلام )اور اسمٰعیل( علیہ السلام) خانہ(کعبہ) کی بنیادیں اٹھارہے تھے(تو کہتے تھے) اے رب! ہماری طرف سے قبول کر اور توہی سنتا اورجانتا ہے ۔(۱۲۷)
۱؎ ابراہیم علیہ السلام جس وقت تعمیر کعبہ میں مصروف تھے، ان کے منہ سے جو کلمات نکل رہے تھے، وہ یہ تھے کہ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا یعنی اے خدا ہمارے خلوص وایثار کو قبول فرما۔ گو وہ نہیں جانتے تھے کہ کعبہ کی تعمیر ایک قوم وملت کی تعمیر ہے ۔ انسانیت کے مرکز عظمیٰ کی بنیادیں ہیں جو رکھی جارہی ہیں لیکن خدا کو یہی منظور تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے منہ سے نکلے ہوئے کلمات قبولیت کا خلعت فاخرہ پہنیں،تاکہ دنیا کو معلوم ہوجائے کہ خلوص کی خدا کے نزدیک کیا قیمت ہے۔یہ محض فریب نفس ہے کہ مخلص انسان کی قدر نہیں ہوتی۔ یہ خدا کے بنائے ہوئے قانون کے خلاف ہے ۔ خدا کے نزدیک خلوص اور صرف خلوص ایسی چیز ہے جو اجر کے قابل ہے ۔ دیکھو حضرت ابراہیم علیہ السلام ایسے وقت میں جو بالکل غیر تاریخی زمانہ ہے ، ایسی جگہ پر جو اپنے اندر کوئی جاذبیت نہیں رکھتی، ایک اللہ کا گھر بناتے ہیں جو آخر میں مرجع انام بن جاتا ہے ۔کیا یہ صرف ابراہیم علیہ السلام کے خلوص کا نتیجہ نہیں؟قبولیت کے لیے ظاہری اذرات اور ذرائع کی قطعاً ضرورت نہیں۔ اخبار ورسائل یا محراب ومنبر گو اس وقت شہرت کا ایک کامیاب ذریعہ ہیں لیکن اللہ کے نزدیک اس نوع کی شہرت جس میں خلوص وحسن نیت نہ ہو، وبال ایمان ہے ۔ ایک اللہ کا بندہ شہروں سے دور جنگلوں میں اگرخلوص وحسن نیت کے ساتھ کہیں ڈیرہ ڈال کے بیٹھ جائے تو تم آج بھی دیکھ لوگے کہ شہر اور شہر کے تمام اسباب شہرت اس کے قدم چومیں گے اور جنگل میں منگل کا لطف پیدا ہوجائے گا۔ بات یہ ہے کہ ہم مخلص نہیں اورپھر یہ گلہ بھی ہے کہ کوششیں رائیگاں جاتی ہیں۔رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا کا منظر اگرآج بھی دیکھنا ہو تو ابراہیمی ذوق وشوق پیداکرو۔
حل لغات
{ قَوَاعِدَ} بنیادیں۔ اساس۔
 
Top