• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلیفۂ راشد (امیر المومنین)عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بیس رکعات تراویح

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
خلیفۂ راشد (امیر المومنین)عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بیس رکعات تراویح (باسند صحیح متصل) قطعاً ثابت نہیں ہیں۔ مخالفین جو کچھ پیش کرتے ہیں وہ یا تو منقطع ہے یا اس میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا (قولاً، فعلاً، یا تقریراً) ذکر ہی نہیں ہے۔ لہٰذا ایسی ضعیف و غیر متعلق روایات اور نامعلوم لوگوں کے سخت اختلافی عمل کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے صحیح متصل اور ثابت حکم (گیارہ رکعات) کے خلاف پیش کرنا انتہائی ناپسندیدہ حرکت ہے۔

(تعداد رکعات قیام رمضان کا تحقیقی جائزہ ، از:محدث زبیر علی زئی رحمہ اللہ: ص 36)


baas rakat sabit nahin.png
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436



8 rakat sabit haian.png




اس فاروقی حکم کی سند بالکل صحیح ہے:

دلیل1: اس کے تمام راوی زبردست قسم کے ثقہ ہیں۔

دلیل2: اس سند کے کسی راوی پر کوئی جرح نہیں ہے۔

دلیل3:اسی سند کے ساتھ ایک روایت صحیح بخآری کتاب الحج میں بھی موجود ہے۔ (ح 1858)

دلیل4: شاہ ولی اللہ الدہلوی نے "اہل الحدیث" سے نقل کیا ہے کہ موطأ کی تمام احادیث صحیح ہیں۔ (حجة اللہ البالغہ:241/2)

دلیل5:طحاوی حنفی نے "لھٰذا یدل" کہہ کر یہ اثر بطور حجت پیش کیا ہے۔ (معانی الآثار:193/1)

دلیل6: ضیاء المقدسی نے المختارہ میں یہ اثر لا کر اپنے نزدیک اس کا صحیح ہونا ثابت کردیا ہے۔ (دیکھئے اختصار علوم الحدیث ص 77)

دلیل7:امام ترمذی نے اس جیسی ایک سند کے بارے میں کہا: "حسن صحیح"(926)

دلیل8: اس روایت کو متقدمین میں سے کسی ایک محدث نے بھی ضعیف نہیں کہا۔

دلیل9:علامہ باجی نے اس اثر کو تسلیم کیا ہے۔ (موطأ بشرح الزرقانی:238/1ح 249)

دلیل10:مشہور غیر اہل الحدیث محمد بن علی النیموی نے اس روایت کے بارے میں کہا: "و إسنادہ صحیح" (آثآر السنن ص 250) اور اس کی سند صحیح ہے۔
(لہٰذا بعض متعصب لوگوں کا پندرہویں صدی میں اسے مضطرب کہنا باطل اور بے بنیاد ہے۔)
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اس فاروقی حکم کی سند بالکل صحیح ہے:
محترم! اس کا عربی متن اور ترجمہ تحریر فرمادیں۔ اور یاد رکھیں کہ آپ لوگوں کی دلیل صرف ”صحیح حدیث“ ہی ہے اس سے انحراف کر کے دھوکہ دہی کے موجب نہ بنیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم! اس کا عربی متن اور ترجمہ تحریر فرمادیں۔ اور یاد رکھیں کہ آپ لوگوں کی دلیل صرف ”صحیح حدیث“ ہی ہے اس سے انحراف کر کے دھوکہ دہی کے موجب نہ بنیں۔
چلئے، دیکھ لیتے ہیں کہ آپ عربی متن اور ترجمہ دیکھ لینے کے بعد ، کیا ارشاد فرماتے ہیں:

مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ قَالَ: أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً ‘‘
کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور جناب تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو (وتروں سمیت ) گیارہ رکعت پڑھائیں ‘‘

اس حدیث کی صحت اوپر ثابت کی جا چکی ہے۔
اب آپ فقط اس حدیث کے تعلق سے ارشاد فرمائیں کہ کیا اعتراضات ہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور جناب تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو (وتروں سمیت ) گیارہ رکعت پڑھائیں ‘‘
محترم! اس میں آپ کا آٹھ والا عدد کہاں ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
محترم! اس میں آپ کا آٹھ والا عدد کہاں ہے؟
اس میں آٹھ کا عدد احناف کے امام أبو جعفر المعروف بالطحاوي (المتوفى: 321 ھ) نے شرح معانی الآثار میں ثابت فرمایا ہے :
آنکھیں کھول کر پڑھیں :
قال الامام الطحاوی رحمہ اللہ :
حدثنا أبو بكرة , قال: ثنا روح بن عبادة , قال: ثنا مالك , عن محمد بن يوسف , عن السائب بن يزيد , قال: أمر عمر بن الخطاب أبي بن كعب وتميما الداري أن يقوما للناس بإحدى عشرة ركعة. قال: «فكان القارئ يقرأ بالمئين حتى يعتمد على العصا من طول القيام , وما كنا ننصرف إلا في فروع الفجر»
فهذا يدل على أنهم كانوا يوترون بثلاث؛

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور جناب تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھائیں ‘‘
تو حسب حکم قاری (تراویح کی نماز پڑھاتا ) اور سو سو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا، یہاں تک (طویل قیام کے سبب ) ہم عصا کاسہارا لیتے تھے ،اور صبح کے قریب نماز سے فارغ ہوتے ‘‘

امام طحاوی یہ حدیث لکھ کر فرماتے ہیں :یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام تین رکعت وتر پڑھتے تھے ،،
ان کی اس وضاحت سے ثابت ہوا کہ گیارہ میں سے آٹھ رکعت تراویح ہوتی تھیں،
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
محترم! اس میں آپ کا آٹھ والا عدد کہاں ہے؟
مشہور دیوبندی عالم محمد بن علی نیموی اپنی کتاب ’’ آثار السنن ‘‘ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی اسی روایت سے آٹھ تراویح کا عدد ثابت کرتے ہیں :

ثمان ركعات تراويح.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
محترم! اس کا عربی متن اور ترجمہ تحریر فرمادیں۔ اور یاد رکھیں کہ آپ لوگوں کی دلیل صرف ”صحیح حدیث“ ہی ہے اس سے انحراف کر کے دھوکہ دہی کے موجب نہ بنیں۔
ثمان ركعات تراويح.gif

ثمان ركعات تراويح.gif
اس کو علامہ نیموی مقلد صاحب نے ’’ اسنادہ‘ صحیح ‘‘ فرمایا ہے ،اس میں اگر کوئی دھوکہ دہی ہے تو نیموی صاحب کی ہی ہے ،
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور جناب تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھائیں ‘‘
تو حسب حکم قاری (تراویح کی نماز پڑھاتا ) اور سو سو آیتیں ایک رکعت میں یہاں تک کہ ہم عصا کاسہارا لیتے تھے ،اور صبح کے قریب نماز سے فارغ ہوتے ‘‘
محترم! میں نے سند پر اعتراض نہیں کیا تھا میں نے کہا تھا؛
محترم! اس میں آپ کا آٹھ والا عدد کہاں ہے؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم! اس کا عربی متن اور ترجمہ تحریر فرمادیں۔ اور یاد رکھیں کہ آپ لوگوں کی دلیل صرف ”صحیح حدیث“ ہی ہے اس سے انحراف کر کے دھوکہ دہی کے موجب نہ بنیں۔
آپ نے پھر کیوں کہا؟
 
Top