• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلیفۂ راشد (امیر المومنین)عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے بیس رکعات تراویح

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اس فاروقی حکم کی سند بالکل صحیح ہے:
آپ نے اسکا اقتباس لیکر یہ کہا

محترم! اس کا عربی متن اور ترجمہ تحریر فرمادیں۔ اور یاد رکھیں کہ آپ لوگوں کی دلیل صرف ”صحیح حدیث“ ہی ہے اس سے انحراف کر کے دھوکہ دہی کے موجب نہ بنیں۔
میں آپ کی بات سمجھا نہیں!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیس رکعات تراویح ہی منقول ہے۔

خلیفہ راشد عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حکم اور عمل کے خلاف آپ کے پاس کوئی دلیل ہے تو سامنے لائیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے آٹھ رکعت تراویح کا حکم
احناف کے امام أبو جعفر المعروف بالطحاوي (المتوفى: 321 ھ) نے شرح معانی الآثار میں ثابت فرمایا ہے :
آنکھیں کھول کر پڑھیں :
قال الامام الطحاوی رحمہ اللہ :
حدثنا أبو بكرة , قال: ثنا روح بن عبادة , قال: ثنا مالك , عن محمد بن يوسف , عن السائب بن يزيد , قال: أمر عمر بن الخطاب أبي بن كعب وتميما الداري أن يقوما للناس بإحدى عشرة ركعة. قال: «فكان القارئ يقرأ بالمئين حتى يعتمد على العصا من طول القيام , وما كنا ننصرف إلا في فروع الفجر»
فهذا يدل على أنهم كانوا يوترون بثلاث؛

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور جناب تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھائیں ‘‘
تو حسب حکم قاری (تراویح کی نماز پڑھاتا ) اور سو سو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا حتی کہ ہم عصا کاسہارا لیتے تھے ،اور صبح کے قریب نماز سے فارغ ہوتے ‘‘
امام طحاوی یہ حدیث لکھ کر فرماتے ہیں :یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام تین رکعت وتر پڑھتے تھے ،،
ان کی اس وضاحت سے ثابت ہوا کہ گیارہ میں سے آٹھ رکعت تراویح ہوتی تھیں،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہی بات دیوبندی مولوی محمد علی نیموی نے آثار السنن میں لکھی ہے ، جو میں نے گذشتہ پوسٹوں میں بلفظہ نقل کردی ہے
لیکن آپ حقیقت اور دلیل سے عمداً چشم پوشی کرکے اپنا مذاق بنا رہے ہیں ۔۔ھداک اللہ تعالی
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اور یہی بات دیوبندی مولوی محمد علی نیموی نے آثار السنن میں لکھی ہے ، جو میں نے گذشتہ پوسٹوں میں بلفظہ نقل کردی ہے
لیکن آپ حقیقت اور دلیل سے عمداً چشم پوشی کرکے اپنا مذاق بنا رہے ہیں ۔۔ھداک اللہ تعالی
ہٹ دھرمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے مگر وہ ”لا مذہب“ ہی کیا جو اس پنجابی کی مثل نہ ہو؛
”موڑ گہیڑھ کے کھوتی بوڑھ تھلے“


سنن البيهقي الكبرى (ج 2 صفحہ نمبر496 )
عن السائب بن يزيد قال ثم كانوا يقومون على عهد عمر بن الخطاب رضي الله عنه في شهر رمضان بعشرين ركعة قال وكانوا يقرؤون بالمئتين وكانوا يتوكؤن على عصيهم في عهد عثمان بن عفان رضي الله عنه من شده القيام

سائب بن يزيد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں رمضان میں ہم بیس رکعات (تراویح) پڑھتے تھے۔

سنن البيهقي الكبرى (ج 2 صفحہ نمبر 497)
عن يزيد بن رومان قال ثم كان الناس يقومون في زمان عمر بن الخطاب رضي الله عنه في رمضان بثلاث وعشرين ركعة


يزيد بن رومان رحمۃ اللہ علیہ (تابعی) فرماتے ہیں کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں رمضان میں ہم تین (وتر) اور بیس (تراویح) پڑھتے تھے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
انا للہ وانا الیہ راجعون
آپ نے ھٹ دھرمی اور مسلکی تعصب کے مرض کے سبب جہالت میں اپنے دو نامور علماء پر ’’ کھوتی ‘‘ کی مثال فٹ کردی ۔۔۔
احناف کے امام أبو جعفر الطحاوی ۔۔اور ۔۔محمد علی النیموی رحمہما اللہ حنفیہ کے بڑے نامور عالم تھے،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قال الامام الطحاوی رحمہ اللہ :
حدثنا أبو بكرة , قال: ثنا روح بن عبادة , قال: ثنا مالك , عن محمد بن يوسف , عن السائب بن يزيد , قال: أمر عمر بن الخطاب أبي بن كعب وتميما الداري أن يقوما للناس بإحدى عشرة ركعة. قال: «فكان القارئ يقرأ بالمئين حتى يعتمد على العصا من طول القيام , وما كنا ننصرف إلا في فروع الفجر»
فهذا يدل على أنهم كانوا يوترون بثلاث؛

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور جناب تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھائیں ‘‘
تو حسب حکم قاری (تراویح کی نماز پڑھاتا ) اور سو سو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا حتی کہ طویل قیام کے سبب عصا کاسہارا لیتے تھے ،اور صبح کے قریب نماز سے فارغ ہوتے ‘‘
امام طحاوی یہ حدیث لکھ کر فرماتے ہیں :یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام تین رکعت وتر پڑھتے تھے ،، انتہی
امام طحاوی رحمہ اللہ کی اس وضاحت سے ثابت ہوا کہ گیارہ میں سے آٹھ رکعت تراویح ہوتی تھیں،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top