سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے آٹھ رکعت تراویح کا حکم
احناف کے امام أبو جعفر المعروف بالطحاوي (المتوفى: 321 ھ) نے شرح معانی الآثار میں ثابت فرمایا ہے :
آنکھیں کھول کر پڑھیں :
قال الامام الطحاوی رحمہ اللہ :
حدثنا أبو بكرة , قال: ثنا روح بن عبادة , قال: ثنا مالك , عن محمد بن يوسف , عن السائب بن يزيد , قال: أمر عمر بن الخطاب أبي بن كعب وتميما الداري أن يقوما للناس بإحدى عشرة ركعة. قال: «فكان القارئ يقرأ بالمئين حتى يعتمد على العصا من طول القيام , وما كنا ننصرف إلا في فروع الفجر»
فهذا يدل على أنهم كانوا يوترون بثلاث؛
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور جناب تمیم داری رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھائیں ‘‘
تو حسب حکم قاری (تراویح کی نماز پڑھاتا ) اور سو سو آیتیں ایک رکعت میں پڑھتا حتی کہ ہم عصا کاسہارا لیتے تھے ،اور صبح کے قریب نماز سے فارغ ہوتے ‘‘
امام طحاوی یہ حدیث لکھ کر فرماتے ہیں :یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام تین رکعت وتر پڑھتے تھے ،،
ان کی اس وضاحت سے ثابت ہوا کہ گیارہ میں سے آٹھ رکعت تراویح ہوتی تھیں،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور یہی بات دیوبندی مولوی محمد علی نیموی نے آثار السنن میں لکھی ہے ، جو میں نے گذشتہ پوسٹوں میں بلفظہ نقل کردی ہے
لیکن آپ حقیقت اور دلیل سے عمداً چشم پوشی کرکے اپنا مذاق بنا رہے ہیں ۔۔ھداک اللہ تعالی