• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(( خلیفہ بلا فصل ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ))(حصہ : دوم)((حافظ محمد فیاض الیاس الاثری دارالمعارف لاہور))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( خلیفہ بلا فصل کون اور کیوں ؟! ))(حصہ : دوم )

حافظ محمد فیاض الیاس الاثری دارالمعارف لاہور:0306:4436662


♻ ٧۔ ایک روز رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے حضرت عمرو بن عاص رضی اللّٰہ عنہ نے عرض کی کہ تمام انسانوں سے بڑھ کر آپ کو کون محبوب ہے؟ آپ نے فرمایا: ''عائشہ۔'' انھوں نے عرض کی: مردوں میں سے کون؟ آپ نے فرمایا: ''ابوبکر ۔'' انھوں نے پھر عرض کی: ان کے بعد کون؟ فرمایا:''پھر عمر بن خطاب۔ ''(صحیح البخاری:٣٦٦٢)۔ یہ روایت بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی افضلیت کی دلیل ہے۔

♻ ٨۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کی افضل ترین شخصیت ہیں، یہ بات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ہاں بھی مسلمہ تھی۔ سیدنا ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہی میں کہا کرتے تھے کہ آپ کے بعد امت کے افضل ترین فرد حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ ہیں، پھر حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ اور پھر حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ۔(سنن أبی داود:٤٦٢٨ و ابن حبان، الصحیح:٧٢٥١)

♻ ٩۔ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایسے فرمودات سے نوازا ، جن میں حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے خلیفہ بلافصل ہونے کے واضح اشارات تھے، جیسے آپ نے فرمایا: ''رفاقت اور مال کے اعتبار سے ابوبکر کے احسانات سے بڑھ کر مجھ پر کسی کے احسانات نہیں۔ اگر میں نے کسی کو اپنا خلیل بنانا ہوتا تو وہ ابوبکر ہی ہوتے۔ ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے دروازے کے سوا مسجد کی طرف کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں۔''(صحیح البخاری:٤٦٧،٣٩٠٤ و صحیح مسلم:٢٣٨٢)

♻ ١٠۔رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں ایک تحریر لکھ کر عنایت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن پھر فرمایا: ''مجھے خوف ہے کہ کوئی اور خواہش کرنے والا خواہش کرنے لگے اور کہے کہ میں زیادہ حقدار ہوں۔'' اس کے بعد آپ نے فرمایا:((وَیَأْبَی اللّٰہُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَّا أَبَا بَکْرٍ))(صحیح مسلم:٢٣٨٧)''ﷲ عزوجل اور اہل ایمان ابوبکر کے سوا کسی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔''

♻ ١١۔رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے مرض الوفات ہی میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کو امامت صغریٰ پر مامور فرمایا۔ اس میں ان کی امامت کبریٰ کی طرف اشارہ بھی تھا۔ آپ نے مرض الوفات میں فرمایا تھا: ''ابوبکر سے کہو کہ وہی نماز پڑھائیں۔'' آپ نے اس طرح کئی بار فرمایا۔ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے آپ کی زندگی میں متعدد نمازیں پڑھائیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے آپ کی حیات طیبہ میں جو آخری نماز پڑھائی وہ فجر کی تھی۔ آپ نے حجرہ مبارک کا پردہ ہٹا کر اپنے اصحاب کو حضرت ابوبکر کی امامت میں نماز پڑھتے دیکھا۔ یہ دیکھ کر آپ نے مسرت کا اظہار کیا ، لیکن مسجد میں تشریف نہ لا سکے۔(صحیح البخاری:٦٨٠)یہ رضائے نبوی بھی خلافتِ صدیقی کی توثیق تھی ،

♻ ١٢۔ مشرکین مکہ بھی رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر و عمر رضی اللّٰہ عنہما کو مسلمانوں کی نمایاں ترین شخصیات سمجھتے تھے۔ غزوہ اُحد میں سردارِ قریش ابوسفیان نے بآواز بلند تین تین مرتبہ پوچھا: کیا تم میں محمد ( صلی اللّٰہ علیہ وسلم) ہیں؟ کیا تم میں ابن ابی قحافہ ہیں؟ کیا تم میں ابن خطاب ہیں؟ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے جواب دینے سے منع کیا تھا، اس لیے جواب نہ ملنے پر ابوسفیان خوشی سے نعرے لگاتے ہوئے کہنے لگا کہ یہ تینوں قتل ہو گئے ہیں۔ اس پر حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ نے آپ کی اجازت سے جواب دیا کہ اے دشمنِ اِلٰہ! یہ تینوں زندہ ہیں اور تجھے ذلیل و رسوا کرتے رہیں گے۔(صحیح البخاری:٣٠٣٩ و أحمد بن حنبل، المسند:٢٦٠٩۔) ابوسفیان نے پہلے رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا، پھر ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کا اور پھر حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کا پوچھا۔

♻ مذکورہ تمام دلائل و قرائن کے ساتھ ساتھ امت کے بہترین لوگوں کا اپنے میں سے بہتر شخصیت کا خلافت کے لیے انتخاب اور بیعت سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے خلیفہ بلافصل ہونے کے لیے کافی ہے۔ اس کے بارے میں شکوک و شبہات کی بالکل گنجائش نہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ﷲ عزوجل کے وعدے اور فیصلے کے مطابق خلافت کی جو ترتیب تھی، اسی کے مطابق ﷲ تعالیٰ نے خلفائے راشدین کو خلافت سے نوازا۔ اگر ﷲ کے ہاں نبوت کی جانشینی کی ترتیب کوئی اور ہوتی تو بھلا اس کے فیصلے کے سامنے کوئی حائل ہو سکتا تھا؟
 
Top