• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خلیفہ بلا فصل اور وصی رسُول اللہ ﷺ، نسل اور شخصیت پرستی کا غیر شعوری چرکا! سانپ نکل گیا، لکیر پیٹا ک

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
حکمتِ الٰہی کام کر گئی:
واقعۂ قرطاس ایک مشہور واقعہ ہے۔ کاغذ، قلم، دوات کے مطالبہ پر جو شور و غل ہوا۔ اس پر ہزاروں نے افسوس کیا۔ کسی نے اس کی ’’عدمِ تعمیل‘‘ کے جوابات تیار کئے۔ شیعوں کے خوش فہم طبقہ نے اپنی جگہ پر اس کے یہ معنی قرار دیئے کہ ’’حضور حضرت علیؓ کے لئے وصیت لکھنا چاہتے تھے‘‘ اور سنیوں نے یہ اعلان کیا کہ ’’دراصل آپ ﷺ حضرت ابو بکرؓ کی خلافت کے لئے تحریر فرمانا چاہتے تھے۔ غرض جتنے منہ اتنی باتیں۔ لیکن ہمارے نزدیک ان میں سے ایک پہلو بھی قطعی نہیں ہے۔ سب باتیں رجماً بالغیب کی حیثیت رکھتی ہیں یا استنباطات ہیں۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
اصلی اور سچی بات یہ ہے کہ:
اس سلسلہ میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جو بھی فیصلہ کرنا چاہتے تھے وہ حکمتِ الٰہی کو منظور نہ تھا اور بالکل اسی طرح اس موقعہ پر تنازع، جھگڑا اور شور برپا ہوا جس طرح ’’شبِ قدر‘‘ کی دریافت پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو پیش آیا تھا۔ حضور ﷺ سبِ قدر کی تعیین فرما دینا چاہتے تھے مگر یہ بات حکمتِ الٰہی کو منظور نہیں تھی۔ اس لئے غائب سے تنازع اور جھگڑے کا سامان کیا گیا اور وہ کامیاب رہا۔ اسی طرح یہاں پر بھی من جانب اللہ تنازع اور جھگڑا کھڑا ہوا تاکہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اس کام کو ’’امت کی صواب دید اور شورائیہ‘‘ پر چھوڑ دیں اور آخر یہی ہوا۔ اور حضرت فاروقِ اعظمؓ یا حضرت علیؓ (ادب المفرد کی روایت کے لحاظ سے) کی یہ عدمِ تعمیل کچھ شعوری نہیں معلوم ہوتی بلکہ یوں معلوم ہوتا ہے ہ کسی ائبی قوت کے ذریعے غیر شعوری طور پر ان سے ایسا سرزد ہو گیا۔ ورنہ یہ کسی طرح بھی ممکن نہیں ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک حکم فرمائیں اور کوئی صحابہؓ لیت و لعل یا تعمیل سے گریز کرے۔ یہ صحابہؓ کی روایات، نفسیات اور عشق کے قطعاً خلاف ہے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
اب جو چیز حکمتِ الٰہی کو منظور نہیں تھی، اس کے خلاف کسی گروہ کا اصرار، حکمتِ الٰہی کی تغلیط کے مترادف ہو گا۔ بہرحال ہمارے نزدیک امت کے کسی فرد کی خلافت کے لئے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نص کی تلاش سعی لا حاصل ہے اور حکمتِ الٰہی کے اشارات اور تلمیحات کو نہ سمجھ سکنے کا نتیجہ ہے۔ اب اس کے بعد جس کا جتنا جی چاہے اپنا وقت ضائع کرے۔
جو کچھ ہم نے اوپر کی سطور میں عرض کیا ہے اس کی تائید شیعہ حضرات کی کتب سے بھی ہوتی ہے چنانچہ فلک النجاۃ کے مصنف قرطاس والے واقعہ کا پس منظر بیان کتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:
واما سكوته عليه السلام بعد التنازع ما كان من عنده بل كان بوحي كما بين في مقامه فصار امر الكتابة منسوخا بالوحي
اور پھر آنحضرت ﷺ کا سکوت فرمانا تنازع کے بعد بھی اپنی جانب سے نہ تھا بلکہ یہ بھی وحی سے تھا پس امرِ کتابت بوجہ رفع فساد، تاکہ جنگ اور ارتداد تک نوبت نہ پہنچے، بوحی الٰہی منسوخ ہوا۔
نوٹ: یہ امر بھی ملحوظ رہے کہ اس کتاب پر شیعہ حضرات کے مندرجہ ذیل اکابر اور ائمہ نے بھی تقریظیں اور تائیدی نوٹ لکھے ہیں۔ گویا
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
کہ یہ کتاب تمام شیعہ حضرات کی مصدقہ اور مستند ہے:
1. حضرت سید ابو الحسن الموسوی الاصفہانی النجفی المجتہد
2. حضرت مولانا محمد علی قمی مجتہد کربلائے معلیٰ
3. رئیس الفقہاء الکملاء مولانا سید کلب مہدی مجتہد
4. حضرت سید علامہ محمد سبطین
5. حضرت حکیم سید محمد ممتاز حسین شاہ صاحب رضوی
6. صدر المفسرین علامہ سید علی الحائری
7. حضرت مولانا سید راحت حسین صاحب مجتہد گوپالپوری
8. حضرت مولانا سید محمد صاحبدہلوی
اس کے علاوہ حافظ ابن حجر کا قول (جو میری گزارشات کے مطابق ہے) نقل کر کے ’’فلک النجاۃ‘‘ کے مصنف نے ص 327 / 1 پر اس کی تائید بھی کی ہے۔ فھو المقصود وللہ الحمد۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
انا للہ وانا الیہ راجعون:
خلیفہ اور وصی کے سلسلہ میں جتنی روایات، نصوص اور حکایات بیان کی گئی ہیں، ان میں سے ایک بھی اس قابل نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جا سکے اور شیعہ حضرات نے جن حکایات اور روایات کو ’معارف اسلام علی و فاطمہ نمبر‘ میں بنیاد بنا کر ذکر کیا ہے ان کو پڑھ کر ان لوگوں کی علمی کم مائیگی پر انتہائی رحم آتا ہے۔ اگر وہ لوگ کربلا کے سانحہ کے بجائے اپنی اس بے بضاعتی پر ماتم کیا کریں تو شاید بہتر رہے۔ اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان میں ایک صاحب بھی ایسے اہلِ علم نہیں ہیں جس کو روایات کے سلسلہ میں ان غیر ذمہ دار لوگوں کو غیر علمی دھاندلیوں پر غیرت آئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
خلافت، علیؓ کی سٹیج نہیں:
ہمیں اس شمارہ میں یہ پڑھ کر سخت حیرت ہوئی کہ ان کے نزدیک حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ صرف وصیِ رسول نہیں کچھ اور بھی ہیں، مثلاً
1. یہ کہ حضرت علیؓ حضور کے سوا اللہ کے تمام نبیوں اور رسولوں سے افضل بھی ہیں۔ (العیاذ باللہ (ص 47.48)
2. یہ کلمۃ اللہ، یہ عین اللہ، یہ اذن اللہ، یہ نفس اللہ، یہ وجہ اللہ، یہ کرم اللہ، یہ مظہر اللہ، یہ نور اللہ، یہ نوری (ص 58)
3. ان کی زیارت نبیوں کی زیارت، ان کی زیارت عبادت، ان کا ذِکر حضور پاک کا ذِکر، ان کا ذکر اللہ کا ذکر (ص 58)
4. مَا یَنْطقُ عَنِ الْھَوٰی۔ اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌّ یُّوْحٰی۔ حضرت علی کی شان میں ہے۔ (ص 59)
5. سارے باغ قلم بن جائیں۔ سمندر سیاہی بن جائیں۔ جن شمار کرنے والے اور انسان لکھنے والے پھر بھی حضرت علیؓ کے فضائل شمار نہیں کر سکیں گے۔ (ص 59)
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
6. شاید آپ اللہ ہیں (العیاذ باللہ) ص 60)
7. شافعی مر گیا مگر نہ سمجھ سکا کہ علی اس کا رب ہے یا اللہ اس کا رب ہے (نقلِ کفر کفر نبا شد) (ص 60)
8. حضور نے حضرت علی کو دس لاکھ علوم تعلیم فرمائے۔ (ص 63)
9. حضور اور حضرت علی کے پاک ناموں کی شفاعت سے
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
1. آدم صفی اللہ کی توبہ قبول ہوئی۔
2. نوح نجی اللہ کو عالمی طوفان سے نجات ملی۔
3. عیسیٰ روح اللہ کو سولی سے نجات ملی اور ملکوت میں جگہ ملی۔
4. ان کی برکعت سے حضرت موسیٰ نے جنود فراعنہ پر فتح پائی۔
5. ان کے صدقے میں حضرت ابراہیم کی آگ گلزار ہوئی۔
6. ان کے طفیل حضرت ایوب کو شفا نصیب ہوئی۔
7. ان کی وجہ سے حضرت یعقوب کو بچھڑا ہوا یوسف ملا۔ (ص 68)
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
10. ؎ ولی ولی کی صدا تھی جہاں جہاں تھا
علی علی نظر آئے جدھر جدھر دیکھا (ص 69)​
اگر حضرت علیؓ کا یہی تعارف اور شان ہے جو ان حضرات نے ’’معارف اسلام‘‘ کے ذریعے پیش کیا ہے تو یقین کیجئے! اس ذاتِ گرامی کے لئے نیابتِ رسول اور خلافت کے مقام کی تلاش سب سے بڑی گھٹیا کوشش ہے۔ آپ کے لئے مقامِ عرش پر نیابتِ خدا چاہئے۔ کیونکہ دینِ اسلام میں تو محمد رسول اللہ ﷺ کا بھی یہ مقام نہیں ہے جو حضرت علیؓ کے لئے تشخیص کیا گیا ہے۔ پھر حضرت علیؓ حضور کے نائب اور خلیفہ یا وصی کیسے؟ اور اس کے لئے جھگڑا کیوں؟ حضرت علیؓ کے لئے تو اب مقام وہ تلاش کیجئے جہاں انسانیت کے بجائے الوہیت برا جمان ہو۔ اس لئے ہمارا خیال ہے کہ اگر عقائد اور خیالات میں سچے اور سنجیدہ ہیں تو آپ کو ان صحابہ کرام کا شکوہ نہیں کرنا چاہئے، جنہوں نے ان کو انتخاب نہیں کیا تھا۔ کیونکہ بندوں کے لئے نیابت بندہ کی چاہئے۔ جو خدا ہوں یا خدا کی برادری سے تعلق رکھتے ہوں، ان کو وہ یہاں پر کیسے انتخاب کرتے؟ بہرحال شیعہ حضرات کے یہ نظریات دیکھ کر ہمیں اپنے بریلوی اور رضا خانی دوست یاد آگئے ہیں۔ سوچتا ہوں کہ شخصیت پرستی میں ان میں سے کون دوسرے سے بازی لے گیا ہے۔ شیعہ یا بریلوی؟ موحد امت میں یہ بھی عجیب چیز ہیں۔ نظرِ بد دور یہ بھی کلمۂ توحید کا ورد کرتے ہیں۔ خدا جانے کس منہ سے؟
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
کیا یہ بھی ان کے لئے کوئی قابلِ رشک مقام ہے؟
اگر بندہ بھی الوہیت کے خصائص میں الٰہ العالمین کا شریک اور سہیم ہے تو ہمیں معلوم نہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء، اصفیاء اور اتقیاء کو بندوں کی اصلاح اور تبلیغ کے لئے کیوں بھیجا۔ کیوں کہ دنیا پہلے بھی اسی قسم کے گھناؤنے عقائد، شرک و بدعت، کفریات اور توہمات سے اٹی پڑی تھی۔ آخر ان حضرات کو آکر بھی اگر یہی کرنا تھا تو یہ کام تو ان بزرگوں کی تشریف آوری سے پہلے بھی ہو رہے تھے۔
 
Top