• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خواتین اور جاب

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم
بھائی میرے شادی اپنوں میں ہو یا غیروں میں پہلا مسئلہ ھے کہ لڑکا انڈیپینڈنٹ ہونا ضروری ھے، پھر اگر لڑکا انڈیپینڈنٹ ھے تو اسے کو ایک اچھا ڈرائیور ہونا بھی پڑے گا، اس پر والدین کی عزت پر کوئی کمی واقع نہیں ہونی چاہئے بلکہ ہر معملات کو اچھے طریقہ سے ہینڈل کرنا چاہئے۔

شادی کے پہلے 5 سال بہت اہم ہوتے ہیں اس میں بہت محتاط ہو کر لڑکے کو چلنا چاہئے اور اس کی صحبت اچھے دوستوں میں ہو جو اسے اس پر اچھے طریقہ سے گائیڈ کریں، ورنہ بری صحبت اسے کھائی میں لے جاتی ھے۔ جیسا کہ اس حد سے آگے بڑھنے پر معلومات حاصل کرنا جبکہ اس پر تو سوچنا بھی نہیں چاہئے اگر سوچیں گے تو پھر ایسا غلط عمل کر گزرنے میں بھی وقت نہیں لگتا، اس لئے اپنی ازدواجی زندگی میں چلی بری ہوا کو کیسے تبدیل کرنا ھے اسی پر ہی معلومات حاصل کرنی چاہئے جو بھی ہوتا ھے ابتدائی سالوں میں ہی ہوتا ھے۔

بیوی کے کسی بھی طعنہ ہو آپ ذہن میں نہ لائیں اسے ایک طرف کر دیں۔ بیوی اگر شادی سے پہلے جاب کرتی تھی تو پھر رشتہ کے وقت ہی یہ بات تہہ کی جاتی ھے کہ وہ شادی کے بعد بھی جاب کرے گی یا نہیں اس پر کبھی کبھی ایسا ہوتا ھے کہ لڑکی اگر جاب کرتی ھے تو وہیں شادی کرے گی جہاں رشتہ کرنے کے دوران لڑکے والے اسے شادی کے بعد بھی جاب کرنے کی اجازت دیں گے ورنہ وہ اس جگہ شادی نہیں کرتی جہاں اسے اجازت نہیں ملنی۔

دوسرا اگر شادی سے پہلے کام کرنے پر اجازت دی ھے تو پھر اس پر پہلے ہی کمنٹمنٹ ہو چکی ھے، اس پر جو بھی رد عمل ہو گا اس کا ذمہ دار لڑکا یا اس کے گھر والے ہونگے اس پر لڑکے کو کسی بھی بہتر طریقہ سے معملات کو ہینڈل کرنا چاہئے کہ جس سے دونوں طرف نہ زیادتی ہو اور نہ کمی۔ ان کیس اگر ایسا نہیں تو بیوی اگر پڑی لکھی ھے اور کسی کے گھر جانے کے بعد وہ دیکھتی ھے کہ اس کا خاوند کسی بھی طرح گھر کی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتا تو اس صورت میں بھی وہ جاب کرنے پر خاوند سے ہی اجازت طلب کرے گی اور خاوند اپنے والدین سے اس پر بات کرے گا۔ یہاں یہ مسئلہ سمجھنا بہت ضروری ھے کہ اگر گھر کے حالات کی وجہ سے اجازت دی ھے تو پھر یہ سوچیں کہ جیسے مرد 8 یا 10 گھنٹے کام کرنے کے بعد گھر کے کام نہیں کر سکتا اسی طرح بیوی بھی جاب کرنے کے بعد گھر کے سارے کام نہیں کر پائے گی ایسی صورت میں اگر گھر والے بھی بہو کے انتظار میں رہیں کہ وہ آئے اور ہمارے لئے بھی سب کچھ کرے تو اس پر خاوند کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کچھ شیئر کر لے اس میں بیوی کو بھی کوئی گلہ نہیں ہو گا۔

میاں بیوی اگر دونوں جاب کرتے ہیں تو اس صورت میں بچوں کو ذمہ داری بہت بڑا اشو ھے اس میں اکثر دادا، دادی جان ہی کام آتے ہیں اگر وہ یہ نہ سمجھیں کہ ہمیں نوکر بنا دیا گیا ھے بلکہ گھر کی سپورٹ کرنے میں ان کا بھی بہت اہم کردار ھے سب مل کر اتفاق سے چلیں تو ہی گاڑی چلتی ھے، والدین بچوں کی ذمہ داری سنبھال لیں اور گھر میں کام کرنے کے لئے کوئی نوکر و نوکرانی رکھ لیں جو دوسرے کام کر دیا کریں تاکہ والدین اس احساس کمتری کا شکار نہ ہوں کہ میں نوکر بنا دیا گیا ھے۔ جیسے اگر میاں بیوی ملا کر مہینہ کا کم از کم 40 ہزار کماتے ہیں تو نوکرانی رکھنے سے مہینہ کا 3 یا 4 ہزار اسے دے دیا کریں تو بھی فائدہ ہی ھے نقصان نہیں۔

امید ھے شائد کچھ سمجھنے کو ملے۔

والسلام
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
السلام علیکم

بھائی میرے شادی اپنوں میں ہو یا غیروں میں پہلا مسئلہ ھے کہ لڑکا انڈیپینڈنٹ ہونا ضروری ھے، پھر اگر لڑکا انڈیپینڈنٹ ھے تو اسے کو ایک اچھا ڈرائیور ہونا بھی پڑے گا، اس پر والدین کی عزت پر کوئی کمی واقع نہیں ہونی چاہئے بلکہ ہر معملات کو اچھے طریقہ سے ہینڈل کرنا چاہئے۔

وعلیکم السلام​
بلکل ٹھیک کہا کنعان بھائی​
شادی کے پہلے 5 سال بہت اہم ہوتے ہیں اس میں بہت محتاط ہو کر لڑکے کو چلنا چاہئے اور اس کی صحبت اچھے دوستوں میں ہو جو اسے اس پر اچھے طریقہ سے گائیڈ کریں، ورنہ بری صحبت اسے کھائی میں لے جاتی ھے۔ جیسا کہ اس حد سے آگے بڑھنے پر معلومات حاصل کرنا جبکہ اس پر تو سوچنا بھی نہیں چاہئے اگر سوچیں گے تو پھر ایسا غلط عمل کر گزرنے میں بھی وقت نہیں لگتا، اس لئے اپنی ازدواجی زندگی میں چلی بری ہوا کو کیسے تبدیل کرنا ھے اسی پر ہی معلومات حاصل کرنی چاہئے جو بھی ہوتا ھے ابتدائی سالوں میں ہی ہوتا ھے۔
جی کنعان بھائی ابتدائی سال بہت امپورٹنٹ ہوتے ہیں​

کبھی کبھی ایسا ہوتا ھے کہ لڑکی اگر جاب کرتی ھے تو وہیں شادی کرے گی جہاں رشتہ کرنے کے دوران لڑکے والے اسے شادی کے بعد بھی جاب کرنے کی اجازت دیں گے ورنہ وہ اس جگہ شادی نہیں کرتی جہاں اسے اجازت نہیں ملنی۔
یہی تو ہو رہا ہے کنعان بھائی کے عمریں نکلتی جا رہی ہیں اور پھر اس کے جو اثرات نفسیات پر ہوتے ہیں وہ الگ ہیں​

دوسرا اگر شادی سے پہلے کام کرنے پر اجازت دی ھے تو پھر اس پر پہلے ہی کمنٹمنٹ ہو چکی ھے، اس پر جو بھی رد عمل ہو گا اس کا ذمہ دار لڑکا یا اس کے گھر والے ہونگے اس پر لڑکے کو کسی بھی بہتر طریقہ سے معملات کو ہینڈل کرنا چاہئے کہ جس سے دونوں طرف نہ زیادتی ہو اور نہ کمی۔ ان کیس اگر ایسا نہیں تو بیوی اگر پڑی لکھی ھے اور کسی کے گھر جانے کے بعد وہ دیکھتی ھے کہ اس کا خاوند کسی بھی طرح گھر کی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتا تو اس صورت میں بھی وہ جاب کرنے پر خاوند سے ہی اجازت طلب کرے گی اور خاوند اپنے والدین سے اس پر بات کرے گا۔ یہاں یہ مسئلہ سمجھنا بہت ضروری ھے کہ اگر گھر کے حالات کی وجہ سے اجازت دی ھے تو پھر یہ سوچیں کہ جیسے مرد 8 یا 10 گھنٹے کام کرنے کے بعد گھر کے کام نہیں کر سکتا اسی طرح بیوی بھی جاب کرنے کے بعد گھر کے سارے کام نہیں کر پائے گی ایسی صورت میں اگر گھر والے بھی بہو کے انتظار میں رہیں کہ وہ آئے اور ہمارے لئے بھی سب کچھ کرے تو اس پر خاوند کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کچھ شیئر کر لے اس میں بیوی کو بھی کوئی گلہ نہیں ہو گا۔
بلکل ٹھیک کہا بھائی اگر کمنٹمنٹ ہو چکی تو کوئی گلہ نہیں کرے​

میاں بیوی اگر دونوں جاب کرتے ہیں تو اس صورت میں بچوں کو ذمہ داری بہت بڑا اشو ھے اس میں اکثر دادا، دادی جان ہی کام آتے ہیں اگر وہ یہ نہ سمجھیں کہ ہمیں نوکر بنا دیا گیا ھے بلکہ گھر کی سپورٹ کرنے میں ان کا بھی بہت اہم کردار ھے سب مل کر اتفاق سے چلیں تو ہی گاڑی چلتی ھے، والدین بچوں کی ذمہ داری سنبھال لیں اور گھر میں کام کرنے کے لئے کوئی نوکر و نوکرانی رکھ لیں جو دوسرے کام کر دیا کریں تاکہ والدین اس احساس کمتری کا شکار نہ ہوں کہ میں نوکر بنا دیا گیا ھے۔ جیسے اگر میاں بیوی ملا کر مہینہ کا کم از کم 40 ہزار کماتے ہیں تو نوکرانی رکھنے سے مہینہ کا 3 یا 4 ہزار اسے دے دیا کریں تو بھی فائدہ ہی ھے نقصان نہیں۔
مین اشو یہی ہے کنعان بھائی​

امید ھے شائد کچھ سمجھنے کو ملے۔

والسلام

شاید نہیں یقینا- بہت واضح اور تفصیل سے جواب دیاآپ نے- جزاک اللہ خیر​
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ایسے موقعوں پر خاوند، بیوی اور والدین کو معاشرہ بھی بری طرح افیکٹ کرتا ھے اس لئے بڑے بڑے سمجھدار بھی احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پھر بھی میری رائے یہی ھے شادی ایک ہی اچھی اورر بچوں کی ماں بھی وہی جو اصل ھے اور والدین بھی جن پر اولاد قربان جائے سب کو ساتھ لے کر بھی چلنا ھے کی کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہ ہو اس پر اگر مجھے اپنا گھر بچانا ھے تو پھر کوئی غرور نہیں کوئی بڑا پن نہیں کوئی عنا نہیں کوئی رئیسانا پن نہیں، خاموشی سے والدین کی بھی سنو اور جہاں تک ممکن ہو انہیں ایک اچھے طریقہ سے سمجانے کی کوشش کرنا اور زوجہ جو اپنا دماغ استعمال نہیں کرتی بلکہ اس پر بھی ریمورٹ کنٹرول ہوتا ھے جس پر زوجہ کو اچھے طریقہ سے اس کے ریمورٹ کنٹرول کا سرکٹ شارٹ کرنا جیسے اسے سمجھانا جو وہ نہیں جانتی اور اس پر وہ جو طعنہ کسے اسے اگنور کرنا نہ کہ دل پر لگانا۔ اس پر وقت کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ھے اور وقت کے ساتھ اسے اپنی غلطیوں کا احساس ہو جاتا ھے پھر تمام حالات معمول پر آ جاتے ہیں۔ آپ ایک اچھے ڈرائیور بنیں سنیں سب کی کریں اپنی مگر کول ہو کر یہ آزمائشی وقت بھی گزر جائے گا۔

معاشرہ، جو بھی کوئی عزیز آپکو یہ کہے کہ آپ مرد ہیں اور کسی کو ڈرانے کے لئے ایسا کریں یا ویسا کریں تو بھائی ایسے عزیزوں کے مشورے لینا تو دور ان کے ساتھ ایسے مسائل پر بات بھی نہ کریں کیونکہ میاں بیوی کا مسئلہ کوئی گیم نہیں ھے جس پر ایسے ٹوٹکے استعمال کئے جائیں، آجکل ہر کوئی پڑھا لکھا ھے اور اپنے ذہن کے مطابق ایسی باتوں سے رزلٹ غلط بھی نکل سکتا ھے کیونکہ بیوی بھی اکیلی نہیں اس کو مانیٹر اس کے والدین کی طرف سے کیا جاتا ھے، اس لئے خاوند نے اگر گھر بچانا ھے تو پھر اسے بہت سمجھداری سے کام لینا پڑے گا اور سب کی سننی بھی پڑے گی اور برداشت بھی کرنا پڑے گا۔ امید ھے آپ میری باتوں پر غور کریں گے۔

والسلام
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
السلام علیکم

سب کو ساتھ لے کر بھی چلنا ھے کی کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہ ہو اس پر اگر مجھے اپنا گھر بچانا ھے تو پھر کوئی غرور نہیں کوئی بڑا پن نہیں کوئی عنا نہیں کوئی رئیسانا پن نہیں، خاموشی سے والدین کی بھی سنو اور جہاں تک ممکن ہو انہیں ایک اچھے طریقہ سے سمجانے کی کوشش کرنا اور زوجہ جو اپنا دماغ استعمال نہیں کرتی بلکہ اس پر بھی ریمورٹ کنٹرول ہوتا ھے جس پر زوجہ کو اچھے طریقہ سے اس کے ریمورٹ کنٹرول کا سرکٹ شارٹ کرنا جیسے اسے سمجھانا جو وہ نہیں جانتی اور اس پر وہ جو طعنہ کسے اسے اگنور کرنا نہ کہ دل پر لگانا۔ اس پر وقت کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ھے اور وقت کے ساتھ اسے اپنی غلطیوں کا احساس ہو جاتا ھے پھر تمام حالات معمول پر آ جاتے ہیں۔ آپ ایک اچھے ڈرائیور بنیں سنیں سب کی کریں اپنی مگر کول ہو کر یہ آزمائشی وقت بھی گزر جائے گا۔

والسلام
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کنعان بھائی جو فرمایا بجا فرمایا آپ نے- جزاک اللہ خیرا کثیرا
 
Top