کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
السلام علیکم
بھائی میرے شادی اپنوں میں ہو یا غیروں میں پہلا مسئلہ ھے کہ لڑکا انڈیپینڈنٹ ہونا ضروری ھے، پھر اگر لڑکا انڈیپینڈنٹ ھے تو اسے کو ایک اچھا ڈرائیور ہونا بھی پڑے گا، اس پر والدین کی عزت پر کوئی کمی واقع نہیں ہونی چاہئے بلکہ ہر معملات کو اچھے طریقہ سے ہینڈل کرنا چاہئے۔
شادی کے پہلے 5 سال بہت اہم ہوتے ہیں اس میں بہت محتاط ہو کر لڑکے کو چلنا چاہئے اور اس کی صحبت اچھے دوستوں میں ہو جو اسے اس پر اچھے طریقہ سے گائیڈ کریں، ورنہ بری صحبت اسے کھائی میں لے جاتی ھے۔ جیسا کہ اس حد سے آگے بڑھنے پر معلومات حاصل کرنا جبکہ اس پر تو سوچنا بھی نہیں چاہئے اگر سوچیں گے تو پھر ایسا غلط عمل کر گزرنے میں بھی وقت نہیں لگتا، اس لئے اپنی ازدواجی زندگی میں چلی بری ہوا کو کیسے تبدیل کرنا ھے اسی پر ہی معلومات حاصل کرنی چاہئے جو بھی ہوتا ھے ابتدائی سالوں میں ہی ہوتا ھے۔
بیوی کے کسی بھی طعنہ ہو آپ ذہن میں نہ لائیں اسے ایک طرف کر دیں۔ بیوی اگر شادی سے پہلے جاب کرتی تھی تو پھر رشتہ کے وقت ہی یہ بات تہہ کی جاتی ھے کہ وہ شادی کے بعد بھی جاب کرے گی یا نہیں اس پر کبھی کبھی ایسا ہوتا ھے کہ لڑکی اگر جاب کرتی ھے تو وہیں شادی کرے گی جہاں رشتہ کرنے کے دوران لڑکے والے اسے شادی کے بعد بھی جاب کرنے کی اجازت دیں گے ورنہ وہ اس جگہ شادی نہیں کرتی جہاں اسے اجازت نہیں ملنی۔
دوسرا اگر شادی سے پہلے کام کرنے پر اجازت دی ھے تو پھر اس پر پہلے ہی کمنٹمنٹ ہو چکی ھے، اس پر جو بھی رد عمل ہو گا اس کا ذمہ دار لڑکا یا اس کے گھر والے ہونگے اس پر لڑکے کو کسی بھی بہتر طریقہ سے معملات کو ہینڈل کرنا چاہئے کہ جس سے دونوں طرف نہ زیادتی ہو اور نہ کمی۔ ان کیس اگر ایسا نہیں تو بیوی اگر پڑی لکھی ھے اور کسی کے گھر جانے کے بعد وہ دیکھتی ھے کہ اس کا خاوند کسی بھی طرح گھر کی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتا تو اس صورت میں بھی وہ جاب کرنے پر خاوند سے ہی اجازت طلب کرے گی اور خاوند اپنے والدین سے اس پر بات کرے گا۔ یہاں یہ مسئلہ سمجھنا بہت ضروری ھے کہ اگر گھر کے حالات کی وجہ سے اجازت دی ھے تو پھر یہ سوچیں کہ جیسے مرد 8 یا 10 گھنٹے کام کرنے کے بعد گھر کے کام نہیں کر سکتا اسی طرح بیوی بھی جاب کرنے کے بعد گھر کے سارے کام نہیں کر پائے گی ایسی صورت میں اگر گھر والے بھی بہو کے انتظار میں رہیں کہ وہ آئے اور ہمارے لئے بھی سب کچھ کرے تو اس پر خاوند کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کچھ شیئر کر لے اس میں بیوی کو بھی کوئی گلہ نہیں ہو گا۔
میاں بیوی اگر دونوں جاب کرتے ہیں تو اس صورت میں بچوں کو ذمہ داری بہت بڑا اشو ھے اس میں اکثر دادا، دادی جان ہی کام آتے ہیں اگر وہ یہ نہ سمجھیں کہ ہمیں نوکر بنا دیا گیا ھے بلکہ گھر کی سپورٹ کرنے میں ان کا بھی بہت اہم کردار ھے سب مل کر اتفاق سے چلیں تو ہی گاڑی چلتی ھے، والدین بچوں کی ذمہ داری سنبھال لیں اور گھر میں کام کرنے کے لئے کوئی نوکر و نوکرانی رکھ لیں جو دوسرے کام کر دیا کریں تاکہ والدین اس احساس کمتری کا شکار نہ ہوں کہ میں نوکر بنا دیا گیا ھے۔ جیسے اگر میاں بیوی ملا کر مہینہ کا کم از کم 40 ہزار کماتے ہیں تو نوکرانی رکھنے سے مہینہ کا 3 یا 4 ہزار اسے دے دیا کریں تو بھی فائدہ ہی ھے نقصان نہیں۔
امید ھے شائد کچھ سمجھنے کو ملے۔
والسلام
بھائی میرے شادی اپنوں میں ہو یا غیروں میں پہلا مسئلہ ھے کہ لڑکا انڈیپینڈنٹ ہونا ضروری ھے، پھر اگر لڑکا انڈیپینڈنٹ ھے تو اسے کو ایک اچھا ڈرائیور ہونا بھی پڑے گا، اس پر والدین کی عزت پر کوئی کمی واقع نہیں ہونی چاہئے بلکہ ہر معملات کو اچھے طریقہ سے ہینڈل کرنا چاہئے۔
شادی کے پہلے 5 سال بہت اہم ہوتے ہیں اس میں بہت محتاط ہو کر لڑکے کو چلنا چاہئے اور اس کی صحبت اچھے دوستوں میں ہو جو اسے اس پر اچھے طریقہ سے گائیڈ کریں، ورنہ بری صحبت اسے کھائی میں لے جاتی ھے۔ جیسا کہ اس حد سے آگے بڑھنے پر معلومات حاصل کرنا جبکہ اس پر تو سوچنا بھی نہیں چاہئے اگر سوچیں گے تو پھر ایسا غلط عمل کر گزرنے میں بھی وقت نہیں لگتا، اس لئے اپنی ازدواجی زندگی میں چلی بری ہوا کو کیسے تبدیل کرنا ھے اسی پر ہی معلومات حاصل کرنی چاہئے جو بھی ہوتا ھے ابتدائی سالوں میں ہی ہوتا ھے۔
بیوی کے کسی بھی طعنہ ہو آپ ذہن میں نہ لائیں اسے ایک طرف کر دیں۔ بیوی اگر شادی سے پہلے جاب کرتی تھی تو پھر رشتہ کے وقت ہی یہ بات تہہ کی جاتی ھے کہ وہ شادی کے بعد بھی جاب کرے گی یا نہیں اس پر کبھی کبھی ایسا ہوتا ھے کہ لڑکی اگر جاب کرتی ھے تو وہیں شادی کرے گی جہاں رشتہ کرنے کے دوران لڑکے والے اسے شادی کے بعد بھی جاب کرنے کی اجازت دیں گے ورنہ وہ اس جگہ شادی نہیں کرتی جہاں اسے اجازت نہیں ملنی۔
دوسرا اگر شادی سے پہلے کام کرنے پر اجازت دی ھے تو پھر اس پر پہلے ہی کمنٹمنٹ ہو چکی ھے، اس پر جو بھی رد عمل ہو گا اس کا ذمہ دار لڑکا یا اس کے گھر والے ہونگے اس پر لڑکے کو کسی بھی بہتر طریقہ سے معملات کو ہینڈل کرنا چاہئے کہ جس سے دونوں طرف نہ زیادتی ہو اور نہ کمی۔ ان کیس اگر ایسا نہیں تو بیوی اگر پڑی لکھی ھے اور کسی کے گھر جانے کے بعد وہ دیکھتی ھے کہ اس کا خاوند کسی بھی طرح گھر کی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتا تو اس صورت میں بھی وہ جاب کرنے پر خاوند سے ہی اجازت طلب کرے گی اور خاوند اپنے والدین سے اس پر بات کرے گا۔ یہاں یہ مسئلہ سمجھنا بہت ضروری ھے کہ اگر گھر کے حالات کی وجہ سے اجازت دی ھے تو پھر یہ سوچیں کہ جیسے مرد 8 یا 10 گھنٹے کام کرنے کے بعد گھر کے کام نہیں کر سکتا اسی طرح بیوی بھی جاب کرنے کے بعد گھر کے سارے کام نہیں کر پائے گی ایسی صورت میں اگر گھر والے بھی بہو کے انتظار میں رہیں کہ وہ آئے اور ہمارے لئے بھی سب کچھ کرے تو اس پر خاوند کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ کچھ شیئر کر لے اس میں بیوی کو بھی کوئی گلہ نہیں ہو گا۔
میاں بیوی اگر دونوں جاب کرتے ہیں تو اس صورت میں بچوں کو ذمہ داری بہت بڑا اشو ھے اس میں اکثر دادا، دادی جان ہی کام آتے ہیں اگر وہ یہ نہ سمجھیں کہ ہمیں نوکر بنا دیا گیا ھے بلکہ گھر کی سپورٹ کرنے میں ان کا بھی بہت اہم کردار ھے سب مل کر اتفاق سے چلیں تو ہی گاڑی چلتی ھے، والدین بچوں کی ذمہ داری سنبھال لیں اور گھر میں کام کرنے کے لئے کوئی نوکر و نوکرانی رکھ لیں جو دوسرے کام کر دیا کریں تاکہ والدین اس احساس کمتری کا شکار نہ ہوں کہ میں نوکر بنا دیا گیا ھے۔ جیسے اگر میاں بیوی ملا کر مہینہ کا کم از کم 40 ہزار کماتے ہیں تو نوکرانی رکھنے سے مہینہ کا 3 یا 4 ہزار اسے دے دیا کریں تو بھی فائدہ ہی ھے نقصان نہیں۔
امید ھے شائد کچھ سمجھنے کو ملے۔
والسلام