• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خواتین نقاب نہ اوڑھیں: سعودی عالم کا نیا فتویٰ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سعودی عرب: فتویٰ موت کی دھمکیوں کا باعث بن گیا

احمد الغامدی کا فتویٰ عورتوں کا چہرے ڈھانپنے کے خلاف تھا​

ریاض ۔ 16 دسمبر (فکروخبر/ ذرائع) امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے محکمے کے صوبہ مکہ کے لیے کمشنر احمد بن قاسم الغامدی کی طرف سے خواتین کے چہرے کے پردے کے خلاف اور میک اپ کے حق میں دیے جانے والے فتوے کے بعد انہیں قتل کی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئی ہیں۔ کمشنر احمد بن قاسم الغامدی نے چند دن پہلے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنی اہلیہ کو ساتھ بٹھا کر یہ فتویٰ دیا تھا کہ عورتوں کے لیے چہروں کو ڈھانپنا لازم نہیں ہے۔ انہوں نے خواتین کے گاڑی چلانے کے حق میں بھی رائے دی تھی۔ اس انٹرویو کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف سخت ریمارکس آنا شروع ہو گئے ہیں۔

احمد الغامدی اپنے متنازعہ فتووں کی وجہ سے قبل ازیں بھی ایسی بحثوں کا موضوع بنتے رہے ہیں۔

ان کے 2008 میں دیے گئے فتووں پر بھی کافی بحث ہوئی تھی۔ انہوں نے اس حوالے سے کہا "لوگ مجھ پر الزام عاید کرتے ہیں کہ میرا کوئی خفیہ ایجنڈا ہے لیکن میرا کہنا یہ ہے کہ میں صحیح بات غلط وقت پر کہہ دیتا ہوں۔"

احمد الغامدی نے کہا "یہ سب کچھ ایک خاتون کی وجہ سے ہوا جس نے پوچھا تھا کہ آیا وہ اپنے چہرے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر سکتی ہے، میں جواباً کہا ہاں آپ کر سکتی ہیں اس کی ممانعت نہیں ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے جو اس سے پہلے علماء نے نہ کہی ہو، عورتوں کیطرف سے اپنا چہرہ سامنے لانے کے طریقے ہو سکتا ہے آج تبدیل ہو گئے ہوں لیکن فتویٰ اپنی جگہ پر موجود ہے۔"

احمد الغامدی نے کہا تھا "حجاب یہ نہیں کہ آپ چہرے پر کپڑے کا ٹکڑا لٹکا لیں بلکہ حجاب کا تعلق شرم اور حیا سے ہے، جب میری اہلیہ چہرہ کھول کر ٹی وی پر آتی ہے تو اس سے اس کی پاک دامنی پر حرف نہیں آ جاتا ہے۔"

انہوں نے یہ کہا ان کے علاقے کے دوسرے علماء نے ان کی رائے سے اتفاق نہیں کیا ہے لیکن اس کا انہیں کوئی نقصان نہیں ہے ان کا موقف ان کے ساتھ ہے۔ احمد الغامدی کا موقف ہے کہ ان پر تنقید کرنے والے اس وقت سے انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جب سے انہیں صوبہ مکہ میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا کمشنر بنایا گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ میں نے کئی منافقوں کو بے نقاب کیا ہے اور سچ سامنے لایا ہوں، بد قسمتی سے معاشرے نے اسلام داڑھی رکھنے اور سینڈل پہننے کو سمجھ لیا ہے۔

آپ کی کیا رائے ہیں عورت کے چہرے کے پردے کے بارے میں ؟؟؟؟؟؟؟
 

گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
24
احمد الغامدی نے کہا "یہ سب کچھ ایک خاتون کی وجہ سے ہوا جس نے پوچھا تھا کہ آیا وہ اپنے چہرے کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر سکتی ہے، میں جواباً کہا ہاں آپ کر سکتی ہیں اس کی ممانعت نہیں ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے جو اس سے پہلے علماء نے نہ کہی ہو، عورتوں کیطرف سے اپنا چہرہ سامنے لانے کے طریقے ہو سکتا ہے آج تبدیل ہو گئے ہوں لیکن فتویٰ اپنی جگہ پر موجود ہے۔"

احمد الغامدی نے کہا تھا "حجاب یہ نہیں کہ آپ چہرے پر کپڑے کا ٹکڑا لٹکا لیں بلکہ حجاب کا تعلق شرم اور حیا سے ہے، جب میری اہلیہ چہرہ کھول کر ٹی وی پر آتی ہے تو اس سے اس کی پاک دامنی پر حرف نہیں آ جاتا ہے۔"
1۔ فیس بک کا دھندہ مندہ نہیں کرنا چاہ رہے اس لئے
2۔ کون سے علماء وہ جو ایک ہاتھ سے حقہ کی پائپ پکڑتے ہیں دوسرے میں قرآن اور فتویٰ دیتے ہیں، داڑھی اور شراب تک کے فیور میں فتوے دیتے ہیں۔
3۔ نامحرم سے بات کرنا، چھونا وغیرہ بھی ایسے کام ہیں جس سے پاکدامنی پر حرف نہیں آتا۔
پھرکیا ہونا چاہیے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
سعودی معاشرہ کی صورت حال سے جو شخص واقف ہے ، وہ بخوبی جانتا ہے کہ خالد الغامدی کا اپنی عورت کو سر عام ننگے منہ لے آنا اس کے ’’ بے غیرت ‘‘ ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
اور پھر مجھے ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ قرآن وسنت کی وہ کون سی دلیل ہے یا کسی عالم دین کا کون سا قول ہے جس میں پردے نہ کرنے کو اچھا فعل قرار دیا گیا ہے ، کہ اس مردہ روایت کو غامدی صاحب نے زندہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔
علماء کا اختلاف اس بات میں ہے کہ ’’ پردہ واجب ہے کہ نہیں ؟ ‘‘ اس میں کسی کا بھی کوئی اختلاف نہیں (میرے علم کے مطابق ۔ واللہ اعلم ) کہ ’’ پردہ کرنا بہت اچھا اور مستحسن فعل ہے ‘‘ ۔
جن علماء نے پردہ کے واجب ہونے کا انکار کیا ہے ان کے نزدیک بھی ’’ پردہ کرنا ‘‘ بہرصورت بہتر اور افضل ہے ۔
لوگ تو پہلے ہی اس طرح کی ’’ آزادی ‘‘ کی تلاش میں ہوتے ہیں ، غامدی صاحب کا اگر موقف تھا بھی تو انہیں سر عام ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا ، اب عوام کالانعام میں سے جتنے بھی ان کے اس فتوی کے بہانے سے اس ’’ اسلامی شعار ‘‘ سے محروم ہوں گے سب کا گناہ ان کے ذمہ ہی جائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’ جو کوئی اچھی چیز کی ابتداء کرتا ہے ، اس پر عمل کرنے والوں کی طرف سے بھی اسے اس کا ثواب ملتا ہے ، اور جو کسی غلط کام کی داغ بیل ڈالتا ہے ، اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اس کے کھاتے میں لکھا جاتا رہتاہے (صحیح مسلم) ۔
اللہ ہم سب کو ہدایت دے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
مکمل پردہ کرکے غیرمحرم کے ساتھ بیٹھنا :

کیا گھرمیں عورت پر یہ واجب ہے کہ وہ غیرمحرموں مثلا دیور وغیرہ سے پردہ میں رہے ؟ یا کہ صرف اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ڈھیلے ڈھالے اورکھلے کپڑے پہنے اوراپنے سرپر حجاب پہن لے اورگھونگھٹ نکال لے ؟

الحمدللہ :

اللہ تعالی نے عورت پر واجب کیا ہے کہ وہ غیرم محرموں کے سامنے اپنے سارے جسم کوچھپائے ، اوراس میں چہرہ اورہاتھ بھی شامل ہیں ، اوریہ پردہ یا کپڑے جس سے جسم چھپایا جائے وہ کھلے ہونے چاہیيں جو کہ جسم کی ھیئت کونہ ابھاریں اورنہ ہی فتنہ پھیلانے کا باعث ہوں ۔

شیخ عبدالعزيز بن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جب عورت شرعی پردہ کیے ہوئے ہو یعنی اپنے چہرے اوربالوں اورباقی سارے بدن کا تواس کے لیے اپنے دیوروں اورچچازاد اورخالہ زاد وغیرہ کےساتھ بیٹھنا جائز ہے ، لیکن اس میں بھی کوئي شک وشبہ نہ ہو اورنہ ہی ان کے ساتھ خلوت ہوتو پھر بیٹھ سکتی ہے ۔

لیکن اگراس میں خلوت ہو یا پھر تہمت اورالزام کا خدشہ ہوتو وہاں بیٹھنا جائز نہیں ۔ ا ھـ

عورت کواپنے خاوند کے عزیزواقارب سے بھی پردہ کرنا ہوگا اورخاص کر دیوروں کا زيادہ خیال رکھے اوران سے پردہ کرے ، اس لیے کہ خاوند کے اقرباء اس کے گھر میں آئيں اوراس کے پاس بیٹھیں گے اوراس پر کوئي اعتراض اورانکار بھی نہیں کرے گا جس کا انجام اچھا اورقابل تحسین نہیں ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 12837 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں ۔

دیکھیں فتاوی المراۃ جمع المسند ص ( 157 ) ۔

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/23302
 
Top