جہاد پاکستان ایکسپوزڈ
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 20، 2013
- پیغامات
- 13
- ری ایکشن اسکور
- 19
- پوائنٹ
- 6
خوارج کی بوکھلاہٹ ؛ اپنے دیرینہ موقف سے یوٹرن، آخر کیوں؟
تحقیقی مقالہ از عبد اللہ عبدل
آج عرصہ دراز بعد میں ایک لمحے کے لئے سکتے کی حالت میں آگیا۔ اور اس وجہ ایک ایسا عجیب وغریب بیان تھا کہ میں شاید اس کی توقع نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن شاید جب ہر طرف سے لعن اور حزیمت کا سامنا کرنا پڑے تو بڑے بڑوں کے دماغ ٹھکانے آجاتے ہیں ، بہادروں کی بہادری ہوا ہو جاتی ہے۔ کچھ ایسا معاملہ القاعدہ کے موجودہ سربراہ اور جماعت التکفیر والجہاد کے دیرینہ سربراہ ایمن الظواہری صاحب کے تازہ بیان یا پیغام کو پڑھ کر میرے ساتھ پیش آیا۔ القاعدہ اور اسکی ہم خیال تنظیمیں جن ٹی ٹی پی اور جند اللہ ازبک شامل ہیں ، سب نے اپنے مذموم مقاصد اور بیرونی ایجنڈوں کی دانستہ و غیر دانستہ تکمیل کے لئے دین کی جدید مسائل کے بدبودار نعرے پر ایسی ایسی تشریحات کیں اور اعمال اختیار کئےکہ جن کا اسلام اور نبوی طریقہ کار سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں تھا۔
نتیجہ کیا نکلا ، وہی جو ہمیشہ ایسے کاموں میں نکلتا ہے، مسلمانوں کی جانوں ، مالوں اور عزتوں کی ضیاع۔ آپ یقینا سوچ رہے ہوں گے کہ وہ کیسے؟ چلیں ہم آپ کو مختصرا سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایمن الظواہری اور دیگر القاعدہ فکر سے منسلک جماعتوں نے مسلمان ممالک میں دہشتگردانہ کاروائیوں کا جب آغاز کیا تو اسکو باقاعدہ دلائل سے ایسے خطے ثابت کیا ،جنکو "دارلحرب" کہاجاتا ہے۔ مثلا ایسے علاقے جہاں کفار مسلمانوں پر حملہ آور ہوں یعنی افغانستان، کشمیر فلسطین وغیرہ یا پھر وہ کفار ممالک جو مسلمانوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہوں اسلام فقہ میں انہیں "دارالحرب" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اور ایسے علاقوں کے احکامات عام غیر حربی کفار اور مسلم ممالک دونوں سے ہی یکسر مختلف ہوتے ہیں۔
اب چونکہ القاعدہ کے خارجی فکر کے حاملین نے اسلامی ممالک میں محاذ کھولنا تھا تو انکو اس کام میں اسلام سے کوئی نہ کوئی دلیل کشید کرنی ہی پڑنی تھی وگر ان کے اس خوشنما جال میں کسی کا پھنسنا کسی صورت بھی ممکن نہیں تھا اور انکا پنی دہشتگردانہ کاروائیوں کو جہاد کہلانے کا موقع مسلمانوں نے حاصل ہی نہیں کنے دینا تھا۔ لہذا انہوں نے پہلے قرآن و سنت کی باطل تشریحات اور مفہومات کو تراشا اور پھر کون مسلم کو بہانے کے لئے چڑھ دوڑے۔ پاکستان ، سعودی عرب، یمن، فلسطین،الجزائر،مصر وغیرہ میں انکی دہشتگرانہ کاروائیاں کسی سے مخفی نہیں۔ ان ممالک میں القاعدہ کے اس فکری بگاڑ سے بہت سے دین دار حلقے متاثر ہو کر اس فساد میں حصہ دار بن گئے اور اسکو اسلام کے احیاء اور نفاذ کا واحد راستہ سمجھنے لگے۔
پھر کیا تھا، اتنا نقصان جہاد مقدس فریضہ سے کفار کا نہیں ہوا جتنا اس کے نام پر مسلم ممالک میں بڑھکائے گئے فساد کا مسلمانوں کو ہوا۔ بازاروں میں ، مساجد میں ،سکولوں میں ،یونیورسٹیوں میں ، پارکوں میں سیکیورٹی اداروں کے دفاتر پر خوفناک قسم کے حملے کئے گئے ، مسلمانوں کا بلا تفریق اور بے دریغ کون بہاگیا، اموال کو تباہ کیا گیا، جمع پونجیاں بنکوں سے لوٹی گئی، وہ علاقے جو عورتوں کے احترام اور پردہ کی وجہ سے مشہور تھے ، انکو بھی اپنی عورتوں کو بے پردگی اور دربدر حالت ہجرت میں پھرنے پر مجبور ہوا پڑا اور دن بدن اس دہشتگردی میں تیزی ہی آتی جارہی ہے۔اور اس دہشتگردی نے ان تمام اسلامی ممالک بلخصوص پاکستان کو ایک کرب ناک دور میں دکھیل دیا گیا۔
آخر کیا بنیادی وجہ تھی جسکی وجہ سے خود کو جہادی کہلانے والے ، طائفہ منصورہ لیبل سینوں پر سجانے والے ، خودکو اہل حق کہلوانے والے اسلامی ممالک میں فساد پر آمادہ ہوئے؟
وہ وجہ سب کے سامنے اور صاف ہے ، خارجی فکر کے حاملین نے مختلف باطل تاویلات اور بد گمانی و بد اعمالیوں کی وجہ سے تمام دنیا کے اسلامی ممالک کو "دارالحرب" قرار دےدینا ہے۔ ان اسلامی ممالک کے حکام، اور ادارے بشمول ان ملکوں کی سیکیورٹی فورسزز اور انکے تمام حمایتیوں کو ملک میں اسلام کے نفاذ میں سستی برتنے اور کفار سے تعاون کی پاداشدین اسلام سے خارج قرار دے دینا ہے۔ اور اس کے علاوہ ان اسلامی ممالک کی عام عوام کو ان حکام اور سیکیورٹی فورسز کی مذمت نہیں کرتی تو انکومنافق سمجھنا اور اگر انکا خون بھی بہ جائے تو "کوئی حرج نہیں " کے جملے سے خود کو مطمئن کر لینا ہے۔
مختصرا، انکے ہاں موجودہ دور میں پوری دنیا میں کوئی بھی اسلامی ملک نہیں ، سب دارالکفر یا دارالحرب بن چکے ہیں اس لئے جس طرح کفار و مشرکین سے قتال ہوگا اسی طرح ان مسلمان ممالک میں بھی قتال ہوگا۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
اور اس نظریہ پر یہ خوارج پوری طرح کاربند ہیں مگر جب اس کے پریشان کن نتائج نکلے اور لوگ ان سے اور ان کے گمراہ کن اسلام کے نفاذ کے باطل طریقہ کار سے بیزار اور متنفر ہونا شروع ہوئےتو ان کو دن میں تارے نظر آنا شروع ہوچکے ہیں ۔ اور اب ان میں سے اکثر اپنے دیرینہ موقف سے بظاہر "یو ٹرن" لیتے نظر آرہے ہیں ۔ ٹی ٹی پی نے نا تو ابھی پاکستان میں شریعت نافذ کی اور نہ ہی پاکستان کے امریکہ سے ابھی تعاون کو بندوق کے زور پر ختم کروایا مگر امن مذاکرات کے لئے بےچین ہوئے پھرتے ہیں۔ لیکن جو معاملہ اب پیش آیا وہ ٹی ٹی پی کے مذاکرات کے اس شہدے پن سے زیادہ حیران کن ہے۔
القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری نے اپنے ایک بیان میں اپنے ہلکاروں کو "اسلامی ممالک " میں اقلیتوں اور عام مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے منع کیا ہے۔ یہ تھا وہ بیان کہ جس کو پڑھ کر میں سکتے میں آگیا ۔ اتنا بڑا "یو ٹرن" بلکہ یوں کہنا زیادہ بہتر اور موثر ہوگا کہ تھوک کے چاٹنے کا ایک بڑا واقع ہے کہ کچھ دیر کے لئے میرے ذہن منے سوچنا چھوڑ دیا۔
آپ خود زرا اس خبر کو پہلے ملاحضہ فرمالیں ، پھر ہم گفتگو کو آگے بڑھائیں گے۔
اسلامی ممالک میں اقلیتوں کو نشانہ نہ بنایا جائے: ایمن الظواہری کی ہدایت
واشنگٹن (اے پی اے + آئی این پی ) القاعدہ کے سربراہ شیخ ایمن الظواہری نے پشاور چرچ میں خودکش دھماکوں کے بعد القاعدہ او راس سے ملکر عسکری جدوجہد کرنیوالی تنظیموں کو اسلامی ملکوں میں موجود کسی بھی اقلیت کو نشانہ نہ بنانے کی ہدایت کر دی۔ ایمن الظواہری نے اپنے ایک نئے بیان میں دنیا بھر کے مجاہدین کو ہدایت جاری کی ہے کہ اسلامی ممالک میں موجود اقلیتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ یہ وضاحت بھی دی جائے کہ ہم ان کے ساتھ قتال شروع کرنے کے خواہشمند نہیں۔ ہم عالمی کفر کے سردار کے خلاف حالتِ جنگ میں ہیں اور اسلامی حکومت کے قیام کے بعد ہم ان کے ساتھ سلامتی اور نرمی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ اپنے ایک تحریری بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر ایسے تمام لوگوں کیخلاف قتال کرنے اور انہیں زک پہنچانے سے اجتناب کیا جائے جو ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائیں اور نہ اس میں معاونت کریں۔
جی ہاں جناب ، اب دارلکفر اور دارلحرب قرار دیئے گئے مسلم ممالک کو "اسلامی ممالک " قرار دینے کا کارنامہ سامنے آگیا۔ اب ایمن الظواہری اپنے القاعدہ اور ٹی ٹی پی سمیت جند اللہ کے غنڈوں کو کیسے یہ بات باور کروائیں گے کہ یہ دارلکفر یا دارلحرب نہیں بلکہ اسلامی ممالک ہیں۔،،کون اسلامی ممالک ہیں؟
پاکستان ، سعودی عرب، یمن، فلسطین،الجزائر،مصر وغیرہ۔ ہاں جی ، میں سچ کہہ رہا ہوں۔ اور تو اور جب کوئی علاقہ اسلام کا علاقہ قرار دے دیا جائے تو اس میں دہشتگردی کرنا، بد امن اور نقص امن کا باعث بننا، یہ صریح گمراہی کے سوا کچھ نہیں۔
قارئین ، مجھے تو ایک شاندار شعر یاد آریا ہے جو اس کی خوب ترجمانی کرے گا۔ جبکہ ہر طرف سے گھیراو ہوا تو ان خوارج کے غبارے سے ہوا نکلناشروع ہوچکی ہے۔ پاکستان میں جہاں ایک طرف اگر انکا علمی گھیرا کیا گیا جو اب بھی جاری ہے اور اردو زبان میں سب سے بڑی ویب سائٹ "ٹرو منہج ڈاٹ کام" جس کا لنک نیچے موجود ہے ،قرآن و سنت کی روشنی میں احسن انداذ سے ان کا علمی محاسبہ کر رہی ہے تو دوسری جانب پاک فوج نے انکی خوب چھترول کی اور انکے خوفناک حملوں کے باوجود استقامت کا پہاڑ بن کر انکے مقابلے میں ڈٹے رے اور بلا آخر انکا گھیرا اب اتنا تنگ ہوتا جارہا ہے کہ اگر انہوں نے توبہ نہ کی تو پھر انکا انجام تاریخی ہوگا۔ تو میں اپنے اس مضمون کا اختتام اس شعرپر کرتا ہوں کہ
۔"ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا ،
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا"۔