محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
ُ
کفریہ و شیطانی سوچ رکھنے والے خواہشاتِ نفسانی کے بندے یوں سوچتےہیں:
خواہشاتِ نفسانی کے یہ بندے عوام سے لے کر حکمراں تک ہر طبقے میں موجود ہیں۔ اگرچہ مسلم معاشرے میں رہتے ہوئے ایسے لوگ اپنی زبان سے اپنی اِن کفریہ و شیطانی سوچ کا اظہار تو نہیں کرتے لیکن حرام اور کرپشن کے ذریعے دنیا کی تمام مال و دولت ‘ فائدے و لذتیں اور نعمتیں و آسا ئشیں وغیرہ یہ خود اپنےلئے اور اپنے اہل و عیال کیلئے جمع کرتےرہتے ہیں جو اِن لوگوں کی اِن ہی کفریہ و شیطانی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ ۔
اپنی ان شیطانی و کفریہ سوچ اور اعمالِ بَد کے باوجود ایسے لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔۔۔ اللہ‘ رسول اللہ ﷺ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ان کا یہ ایمان آخرت میں ان کی حسرت و یاس کو اور بڑھائے گا۔ قرآن میں شاید ان ہی لوگوں کے بارے میں آیا ہے:
ایک اور مقام پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان خواہشاتِ نفسانی کے بندوں کو حقیر ترین جانور کتےکے ساتھ تشبیہ دیا ہے:
دنیا میں ایسے لوگ جیسےبھی اعلٰی عہدے پر فائز ہو جائیں‘ جتنے بھی بڑے تاجر بن جائیں‘ جیسے بھی عالیشان محلات اور عالیشان گاڑیوں کے مالک ہوں‘ جتنے بھی عیش و عشرت کی زندگی گزاریں لیکن ان کی اوقات رب نے بیان کر دی ہے اور آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں ہے۔
کاش کہ یہ لوگ سمجھتے ہوتے اور اس ناپائیدار دنیا کی ناپائیدار لذتوں کی خاطر اپنی آخرت تباہ نہ کرتے!
کفریہ و شیطانی سوچ رکھنے والے خواہشاتِ نفسانی کے بندے یوں سوچتےہیں:
- ۔ دنیاکی لذتیں نقد ہیں اورآخرت کی نعمتیں ادھارہیں‘ نقدادھارسے بہتر ہے ۔لہذا نقدمال لےلو اور وعدہ چھوڑدو۔
- ۔ دنیا کی لذتیں یقینی ہیں اور آخرت کی لذتیں غیر یقینی ہیں ۔ لہذ ا جو یقینی ہے اُس کے پیچھے دوڑوں اور غیر یقینی کو چھور دو۔
- ۔ بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست ، یعنی ’’بابر عیش کر لو کہ زندگی دوبارہ نہیں ملتی‘‘ -
- ۔ اور اب ٹی وی پر اشتہار آتا ہے: ’’ کھا لو‘ پی لو‘ جی لو ‘‘وغیرہ وغیرہ
خواہشاتِ نفسانی کے یہ بندے عوام سے لے کر حکمراں تک ہر طبقے میں موجود ہیں۔ اگرچہ مسلم معاشرے میں رہتے ہوئے ایسے لوگ اپنی زبان سے اپنی اِن کفریہ و شیطانی سوچ کا اظہار تو نہیں کرتے لیکن حرام اور کرپشن کے ذریعے دنیا کی تمام مال و دولت ‘ فائدے و لذتیں اور نعمتیں و آسا ئشیں وغیرہ یہ خود اپنےلئے اور اپنے اہل و عیال کیلئے جمع کرتےرہتے ہیں جو اِن لوگوں کی اِن ہی کفریہ و شیطانی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ ۔
اپنی ان شیطانی و کفریہ سوچ اور اعمالِ بَد کے باوجود ایسے لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔۔۔ اللہ‘ رسول اللہ ﷺ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ان کا یہ ایمان آخرت میں ان کی حسرت و یاس کو اور بڑھائے گا۔ قرآن میں شاید ان ہی لوگوں کے بارے میں آیا ہے:
.... فَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ( سورة البقرة 200 )
’’ پھر اُن لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں: اے پروردگار ! ہمیں (جو کچھ دینا ہے) اسی دنیا ہی میں دے دے ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہے‘‘۔
’’ پھر اُن لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں: اے پروردگار ! ہمیں (جو کچھ دینا ہے) اسی دنیا ہی میں دے دے ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہے‘‘۔
ایک اور مقام پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان خواہشاتِ نفسانی کے بندوں کو حقیر ترین جانور کتےکے ساتھ تشبیہ دیا ہے:
... وَاتَّبَعَ هَوَاهُ ۚ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ ...( سورة الأعراف 176)
’’ اس نے خواہش نفسانی کی پیروی کی تو اس کی مثال کتے کی مانند ہے‘‘ ...
’’ اس نے خواہش نفسانی کی پیروی کی تو اس کی مثال کتے کی مانند ہے‘‘ ...
دنیا میں ایسے لوگ جیسےبھی اعلٰی عہدے پر فائز ہو جائیں‘ جتنے بھی بڑے تاجر بن جائیں‘ جیسے بھی عالیشان محلات اور عالیشان گاڑیوں کے مالک ہوں‘ جتنے بھی عیش و عشرت کی زندگی گزاریں لیکن ان کی اوقات رب نے بیان کر دی ہے اور آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں ہے۔
کاش کہ یہ لوگ سمجھتے ہوتے اور اس ناپائیدار دنیا کی ناپائیدار لذتوں کی خاطر اپنی آخرت تباہ نہ کرتے!
Last edited: