• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(خيركم أكثركم نساء) اس حدیث کا مفہوم درکارہے۔

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: خيركم أكثركم نساء تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جس کی بیویاں زیادہ ہوں۔ (بخاری)

اس روایت پر تبصرہ درکار ہے
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
ارشاد باری تعالی ہے:
فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُ‌بَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا ﴿٣﴾
جو عورتیں تم کو پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار ان سے نکاح کرلو۔ اور اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ (سب عورتوں سے) یکساں سلوک نہ کرسکو گے تو ایک عورت (کافی ہے) یا لونڈی جس کے تم مالک ہو۔ اس سے تم بےانصافی سے بچ جاؤ گے
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جس کی بیویاں زیادہ ہوں۔ (بخاری)

اس روایت پر تبصرہ درکار ہے
اس اثر کا حوالہ بتا دیجئے!
میں نے صحیح بخاری میں تلاش کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن مجھے نہیں ملا۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
بخاری میں یہ روایت موجود ہے مگربخاری کے الفاظ یہ ہیں:
امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الحَكَمِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ رَقَبَةَ، عَنْ طَلْحَةَ اليَامِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ: هَلْ تَزَوَّجْتَ؟ قُلْتُ: لاَ، قَالَ: «فَتَزَوَّجْ فَإِنَّ خَيْرَ هَذِهِ الأُمَّةِ أَكْثَرُهَا نِسَاءً» [صحيح البخاري: 7/ 3 رقم 5069]
سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دریافت فرمایا کہ تم نے شادی کر لی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شادی کر لو کیونکہ اس امت کے بہترین شخص جو تھے (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کی بہت سی بیویاں تھیں۔
ان الفاظ کے ساتھ اس روایت کا مفہوم بالکل واضح ہے اوروہ یہ کہ شادی کرنا کوئی معیوب بات نہیں ہے ، کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت میں سب سے زیادہ شادیاں کیں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم اس امت میں سب سے بہتر تھے ۔
بالفاظ دیگر یوں کہہ لیجئے کہ شادی نہ کرنا انسان کے بہتر ہونے کی دلیل نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے زیادہ شادیاں کی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم اس امت میں سب سے بہتر تھے۔

حافظ ابن حجررحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:
وكأنه أشار إلى أن ترك التزويج مرجوح إذ لو كان راجحا ما آثر النبي صلى الله عليه وسلم غيره وكان مع كونه أخشى الناس لله وأعلمهم به يكثر التزويج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔[فتح الباري لابن حجر: 9/ 114]۔

اورحدیث کے فوائد کا تذکرہ کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وفي الحديث الحض على التزويج وترك الرهبانية [فتح الباري لابن حجر: 9/ 115]۔


آپ نے جو الفاظ نقل کئے ہیں وہ بخاری کے علاوہ دوسری کتاب میں ہیں ، چنانچہ:

أبو بكر ابن المقرئ (المتوفى: 381 ) نے کہا:
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، ثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ، ثنا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ رُقَيَّةَ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «خَيْرُكُمْ أَكْثَرُكُمْ نِسَاءً» [الثالث عشر من فوائد ابن المقرئ ص: 80 رقم80 ترقیم جوامع الکلم والکتاب مخطوط ، واسنادہ صحیح]۔

یہ روایت بھی اسی طریق سے ہے جس طریق سے امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل کیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس روایت میں اختصار ہے جس سے دوسرا مفہوم بھی ذہن میں آسکتا ہے لیکن چونکہ یہ روایت ایک ہی طریق سے مروی ہے اوربخاری میں یہ روایت مفصل موجود ہے اوراپنے مفہوم میں بالکل واضح ہے اس لئے اس کا وہی مفہوم ہے جس کی وضاحت اوپر کی گئی ۔ واللہ اعلم۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جزاک اللہ کفایت اللہ برادر!
یعنی اس حدیث کے حوالہ سے یہ تاثر دینا غلط ہے کہ زیادہ بیوی والا شخص، محض زیادہ بیوی ہونے کی وجہ سے کم بیوی والے سے بہتر ہوتا ہے۔ شادی کرنا، شادی نہ کرنے سے بہتر ہے کا تو صرف یہی مفہوم نکلتا یا نکالا جاسکتا ہے کہ ایک شادی شدہ آدمی غیر شادی شدہ سے دینی اور دنیوی دونوں اعتبار سے بہرحال بہتر ہوتا ہے ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
یعنی اس حدیث کے حوالہ سے یہ تاثر دینا غلط ہے کہ زیادہ بیوی والا شخص، محض زیادہ بیوی ہونے کی وجہ سے کم بیوی والے سے بہتر ہوتا ہے۔
جی درست کہا آپ نے۔

شادی کرنا، شادی نہ کرنے سے بہتر ہے کا تو صرف یہی مفہوم نکلتا یا نکالا جاسکتا ہے کہ ایک شادی شدہ آدمی غیر شادی شدہ سے دینی اور دنیوی دونوں اعتبار سے بہرحال بہتر ہوتا ہے ۔
بھائی مذکورہ حدیث سے صرف اور صرف یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شادی کرنا کوئی معیوب بات نہیں ہے اور بلاوجہ شادی سے اجتناب غیردرست ہے۔
باقی بہتر اورغیر بہترہونے کا فیصلہ صرف شادی کی بناپر نہیں کیا جاسکتاہے، واللہ اعلم۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
میری ناقص رائے میں سورۃ النساء کی آیت نمبر 3 یا سیدنا ابن عباس﷜ کے صحیح بخاری میں موجود اثر سے تعدّد ازواج کی مشروعیت کا علم تو ہوتا ہے، لیکن ان سے تعدد ازواج کی فضیلت بہرحال ثابت نہیں ہوتی۔

البتہ اس کیلئے دیگر نصوص پر غور ضرور کیا جا سکتا ہے۔

واللہ اعلم!
 
Top