lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
تھذیب الاحکام --- محمد بن الحسن بن علی الطوسی ---
پہلی داستان : جب امام خمینی عراق میں مقیم تھے اور ہم ان کے پاس تحصیل علم کی غرض سے حاضر ہوے اور ان کے ساتھ ہمارا تعلق بہت گہرا ہو گیا - چناچہ ایک دفع انہوں نے کہا کہ انہیں فلاں شہر سے دعوت طعام پیش کی گئی ہے - یہ شہر مؤصل کے مغربی جانب ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر واقع تھا - امام نے سفر میں مجھے بھی اپنے ساتھ کر لیا - میزبان نے ہمارا بھرپور استقبال کیا اور ہماری خوب آؤ بھگت کی - اس شہر میں شیعہ کے ایک خاندان کے پاس ہمارا قیام تھا - جب ہمارے قیام کی مدت ختم ہو گئی تو ہم واپس ہوے - ہمارے واپسی کے راستے پر بغداد تھا ، امام خمینی نے ارادہ فرمایا کہ ہم سفر کی تھکان سے کچھ آرام کریں - چناچہ وہ شہر کے ایک گھر کی طرف متوجہ ہوۓ جس میں ایرانی النسل ایک شخص رہتا تھا - اس کو سید صاحب کہتے تھے - امام صاحب کا اس سے یارانہ تھا - سید صاحب کو ہماری آمد کی بہت خوشی ہوئی - ہم اس کے پاس تقریباً ظہر کے وقت پہنچے - اس نے ہمارے لۓ پر تکلف ظہرانہ تیار کیا اور اپنے بعض رشتہ داروں کو بھی بلا بھیجا - ہماری ملاقات کی وجہ سے مکان میں کافی ہجوم ہو گیا - سید صاحب نے کہا کہ آپ آج رات میرے پاس قیام کریں گے - چناچہ رات کوعشاء کے وقت ہمیں عشائیہ پیش کیا گیا - وہاں پر موجود لوگ امام صاحب کے ہاتھ پر بوسہ دے رہے تھے اور اپنے مسائل بھی پوچھ رہے تھے - امام صاحب ان کے جواب ارشاد فرما رہے تھے - جب سونے کا وقت قریب ہو گیا اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گۓ تو امام صاحب کی نگاہ ایک خوبرو بچی پر پڑی ، جس کی عمر چار یا پانچ سال تک ہو گی ، یہ ہمارے میزبان کی بیٹی تھی - امام صاحب نے متعہ کرنے کے لۓ اس لڑکی کو اس کے باپ کی اجازت سے طلب کیا - باپ نے بخوشی اس کی اجازت دے دی - امام خمینی نے اس لڑکی (بچی) کے ساتھ شب باشی کی - ہمیں رات کو بچی کی چیخ و پکار سنائی دیتی رہی -
(کشف الاسرار ، السید حسین الموسوی ، صفحہ ٤٠ ، عالم نجف - عراق)
یہ ہیں ہوس کے پجاری حرام کام یعنی متعہ کو حلال ٹھرا کر کس طرح لوگوں کی عزت لوٹتے ہیں - آگے کے دو واقعات اس کی حقیقت کو مزید واضح کر دیں گے -
حلانکہ سچ بات تو یہ ہے کہ اس کو خیبر کے دن نبی صلی اللہ وسلم نے حرام قرار دیا تھا -
ترجمہ : علی راضی اللہ نے فرمایا: رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت کو اور نکاح متعہ کو حرام قرار دیا تھا -
(تھذیب الاحکام ، ٧ / ٢٥١)
یہی بات الاستبصار میں بھی ہے کہ:
فأما ما رواه محمد بن أحمد بن يحيى عن أبي الجوزا عن الحسين بن علوان عن عمرو بن خالد عن زيد بن علي عن آبائه عن علي عليهم السلام قال: حرم رسول الله صلى الله عليه وآله لحوم الحمر الأهلية ونكاح المتعة -
(الاستبصار ، ٣ / ٥٤١)
دیکھئے ان ظالموں نے نیچے لکھ ڈالا کہ یہ تقیہ پر محمول ہے جبکہ اس کا تقیہ پر ہونا محال ہے کیونکہ ایک ہی دن میں دو چیزوں کو حرام قرار دیا گیا متعہ کو ، گدھوں کے گوشت کو - گدھے کے گوشت کو تو حرام سمجھ لیا لیکن متعہ کو حلال ہی رہنے دیا چہ خوب! - اور ویسے بھی حرمت متعہ نبی (ص) سے منقول ہے جبکہ جواز کی بات آئمہ کرتے ہیں (شیعہ نے روایات کو ان کی طرف گھڑا ہے) -
علی بہرام
ضدی
خیبر کے دن متعہ حرام / خمینی کی ایک بچی کے ساتھ داستان متعہ
پہلی داستان : جب امام خمینی عراق میں مقیم تھے اور ہم ان کے پاس تحصیل علم کی غرض سے حاضر ہوے اور ان کے ساتھ ہمارا تعلق بہت گہرا ہو گیا - چناچہ ایک دفع انہوں نے کہا کہ انہیں فلاں شہر سے دعوت طعام پیش کی گئی ہے - یہ شہر مؤصل کے مغربی جانب ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر واقع تھا - امام نے سفر میں مجھے بھی اپنے ساتھ کر لیا - میزبان نے ہمارا بھرپور استقبال کیا اور ہماری خوب آؤ بھگت کی - اس شہر میں شیعہ کے ایک خاندان کے پاس ہمارا قیام تھا - جب ہمارے قیام کی مدت ختم ہو گئی تو ہم واپس ہوے - ہمارے واپسی کے راستے پر بغداد تھا ، امام خمینی نے ارادہ فرمایا کہ ہم سفر کی تھکان سے کچھ آرام کریں - چناچہ وہ شہر کے ایک گھر کی طرف متوجہ ہوۓ جس میں ایرانی النسل ایک شخص رہتا تھا - اس کو سید صاحب کہتے تھے - امام صاحب کا اس سے یارانہ تھا - سید صاحب کو ہماری آمد کی بہت خوشی ہوئی - ہم اس کے پاس تقریباً ظہر کے وقت پہنچے - اس نے ہمارے لۓ پر تکلف ظہرانہ تیار کیا اور اپنے بعض رشتہ داروں کو بھی بلا بھیجا - ہماری ملاقات کی وجہ سے مکان میں کافی ہجوم ہو گیا - سید صاحب نے کہا کہ آپ آج رات میرے پاس قیام کریں گے - چناچہ رات کوعشاء کے وقت ہمیں عشائیہ پیش کیا گیا - وہاں پر موجود لوگ امام صاحب کے ہاتھ پر بوسہ دے رہے تھے اور اپنے مسائل بھی پوچھ رہے تھے - امام صاحب ان کے جواب ارشاد فرما رہے تھے - جب سونے کا وقت قریب ہو گیا اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گۓ تو امام صاحب کی نگاہ ایک خوبرو بچی پر پڑی ، جس کی عمر چار یا پانچ سال تک ہو گی ، یہ ہمارے میزبان کی بیٹی تھی - امام صاحب نے متعہ کرنے کے لۓ اس لڑکی کو اس کے باپ کی اجازت سے طلب کیا - باپ نے بخوشی اس کی اجازت دے دی - امام خمینی نے اس لڑکی (بچی) کے ساتھ شب باشی کی - ہمیں رات کو بچی کی چیخ و پکار سنائی دیتی رہی -
(کشف الاسرار ، السید حسین الموسوی ، صفحہ ٤٠ ، عالم نجف - عراق)
یہ ہیں ہوس کے پجاری حرام کام یعنی متعہ کو حلال ٹھرا کر کس طرح لوگوں کی عزت لوٹتے ہیں - آگے کے دو واقعات اس کی حقیقت کو مزید واضح کر دیں گے -
حلانکہ سچ بات تو یہ ہے کہ اس کو خیبر کے دن نبی صلی اللہ وسلم نے حرام قرار دیا تھا -
ترجمہ : علی راضی اللہ نے فرمایا: رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت کو اور نکاح متعہ کو حرام قرار دیا تھا -
(تھذیب الاحکام ، ٧ / ٢٥١)
یہی بات الاستبصار میں بھی ہے کہ:
فأما ما رواه محمد بن أحمد بن يحيى عن أبي الجوزا عن الحسين بن علوان عن عمرو بن خالد عن زيد بن علي عن آبائه عن علي عليهم السلام قال: حرم رسول الله صلى الله عليه وآله لحوم الحمر الأهلية ونكاح المتعة -
(الاستبصار ، ٣ / ٥٤١)
دیکھئے ان ظالموں نے نیچے لکھ ڈالا کہ یہ تقیہ پر محمول ہے جبکہ اس کا تقیہ پر ہونا محال ہے کیونکہ ایک ہی دن میں دو چیزوں کو حرام قرار دیا گیا متعہ کو ، گدھوں کے گوشت کو - گدھے کے گوشت کو تو حرام سمجھ لیا لیکن متعہ کو حلال ہی رہنے دیا چہ خوب! - اور ویسے بھی حرمت متعہ نبی (ص) سے منقول ہے جبکہ جواز کی بات آئمہ کرتے ہیں (شیعہ نے روایات کو ان کی طرف گھڑا ہے) -
علی بہرام
ضدی