- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
اس روایت کے بارے تحقیق فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا
حضرت سوید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ،میں اپنی قوم کے سات افراد کے ساتھ حضور علیہ الصلوٰة السلام کی خدمت میں حاضرہوا،آپ کو ہمارا انداز گفتگو نشست برخاست کا سلیقہ اورلباس پسند آیا ۔آپ نے فرمایا:تم کون ہو؟ہم نے کہا:مومن ہیں،اس پر آپ مسکرانے لگے اورفرمایا:ہر شے کی کوئی حقیقت ہوتی ہے، تمہارے اس قول کی کیاحقیقت ہے؟ہم نے کہا: پندرہ خصلتیں ہیں،ان میں سے پانچ تو وہ ہیں جن کے بارے میں آپ نے ہمیں حکم دیا ہے،پانچ وہ ہیں جن کے بارے میں آپ کے قاصدوں نے ہمیں تلقین کی ہے اور پانچ وہ ہیں جنہیں ہم نے زمانہ جاہلیت میں اختیار کیا تھا اوراب تک ان پر قائم ہیں، لیکن اگران میں سے کسی کو آپ ناگوار سمجھیں گے تو ہم اسے ترک کردیں گے۔آپ نے فرمایا:ذرا وضاحت تو کرو ،ہم نے عرض کیا:آپ نے ہمیں اللہ پر، اس کے ملائکہ ،اس کی کتابوں ،اس کے رسولوںاورتقدیر کے من جانب اللہ ہونے پر ایمان کا حکم دیاہے۔آپ نے فرمایا:میرے قاصدوں نے تمہیں کیا تلقین کی ہے؟عرض کیا گیا:انھوںنے کہاہے کہ اللہ کے معبود ہونے ، اسکے لاشریک ہونے اورآپ کے اللہ کے بندے اور رسول ہونے کی گواہی دیں،فرض نماز قائم کریں،زکوٰة ادا کریں ،ماہ رمضان کے روزے رکھیں اوراستطاعت رکھنے کی صورت میں بیت اللہ کا حج کریں ۔پھر آپ نے پوچھا:وہ پانچ خصلتیں کون سی ہیں جن کو تم نے زمانہ جاہلیت میں اختیار کیا؟ہم نے عرض کیا،سہولت اورخوشحالی میں اللہ کا شکر اداکرنا ،ابتلاءوآزمائش کے وقت صبر کرنا ،جنگ کے موقع پر جم کر لڑنا اور بہادری کے جوہر دکھانا،اللہ کی قضاءوتقدیر پر راضی رہنا اوردشمن کی مصیبت سے خوش نہ ہونا،نبی کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم نے صحابہ سے فرمایا:یہ لوگ تو بڑے سمجھ بوجھ اورسلیقہ والے ہیں،یہ انبیاءکی عمدہ اوربہترین خصلتوں کے حامل ہیں ۔پھر آپ ہمیں دیکھ کر مسکرائے اورارشادفرمایا :میں تمہیں پانچ مزید خصلتوں کی وصیت کرتا ہوں تاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہارے اندر خیر کی خصلتیں پوری کردے ۔جو تم نے کھانا نہیں ہے اسے جمع بھی نہ رکھو(یعنی فاضل اورضرورت سے زائد اور بچاہواکھانا صدقہ کردو)جس مکان میں تم نے رہائش نہیں رکھنی اسے مت بناﺅ(یعنی صرف ضرورت کے مطابق مکان بناﺅ ،ضرورت سے زیادہ تعمیر نہ کرو)اور جس فانی دنیا کو چھوڑ کر تم نے آگے روانہ ہونا ہے اس میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو (یعنی حرص وہوس کے معاملات میں مقابلہ نہ کروبلکہ خیر میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو)،جس رب ذوالجلال کے پاس تم نے جانا ہے اورمحشر میں اس کے سامنے جمع ہونا ہے ،اس پاک پروردگار سے ڈرواور جس دارِ آخرت کو تم نے سدھارنا ہے اوروہاں دائمی سکونت اختیار کرنی ہے اس کی فکر کرو۔(ابونعیم،حاکم،ابن عساکر)
اخباری حوالہ
نوٹ: پوسٹ میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ اصل الفاظ و اخباری حوالہ شامل کردیا گیا ہےاور عنوان بھی ذرا تبدیل کر دیا ہے۔
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
اس روایت کے بارے تحقیق فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا
حضرت سوید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ،میں اپنی قوم کے سات افراد کے ساتھ حضور علیہ الصلوٰة السلام کی خدمت میں حاضرہوا،آپ کو ہمارا انداز گفتگو نشست برخاست کا سلیقہ اورلباس پسند آیا ۔آپ نے فرمایا:تم کون ہو؟ہم نے کہا:مومن ہیں،اس پر آپ مسکرانے لگے اورفرمایا:ہر شے کی کوئی حقیقت ہوتی ہے، تمہارے اس قول کی کیاحقیقت ہے؟ہم نے کہا: پندرہ خصلتیں ہیں،ان میں سے پانچ تو وہ ہیں جن کے بارے میں آپ نے ہمیں حکم دیا ہے،پانچ وہ ہیں جن کے بارے میں آپ کے قاصدوں نے ہمیں تلقین کی ہے اور پانچ وہ ہیں جنہیں ہم نے زمانہ جاہلیت میں اختیار کیا تھا اوراب تک ان پر قائم ہیں، لیکن اگران میں سے کسی کو آپ ناگوار سمجھیں گے تو ہم اسے ترک کردیں گے۔آپ نے فرمایا:ذرا وضاحت تو کرو ،ہم نے عرض کیا:آپ نے ہمیں اللہ پر، اس کے ملائکہ ،اس کی کتابوں ،اس کے رسولوںاورتقدیر کے من جانب اللہ ہونے پر ایمان کا حکم دیاہے۔آپ نے فرمایا:میرے قاصدوں نے تمہیں کیا تلقین کی ہے؟عرض کیا گیا:انھوںنے کہاہے کہ اللہ کے معبود ہونے ، اسکے لاشریک ہونے اورآپ کے اللہ کے بندے اور رسول ہونے کی گواہی دیں،فرض نماز قائم کریں،زکوٰة ادا کریں ،ماہ رمضان کے روزے رکھیں اوراستطاعت رکھنے کی صورت میں بیت اللہ کا حج کریں ۔پھر آپ نے پوچھا:وہ پانچ خصلتیں کون سی ہیں جن کو تم نے زمانہ جاہلیت میں اختیار کیا؟ہم نے عرض کیا،سہولت اورخوشحالی میں اللہ کا شکر اداکرنا ،ابتلاءوآزمائش کے وقت صبر کرنا ،جنگ کے موقع پر جم کر لڑنا اور بہادری کے جوہر دکھانا،اللہ کی قضاءوتقدیر پر راضی رہنا اوردشمن کی مصیبت سے خوش نہ ہونا،نبی کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم نے صحابہ سے فرمایا:یہ لوگ تو بڑے سمجھ بوجھ اورسلیقہ والے ہیں،یہ انبیاءکی عمدہ اوربہترین خصلتوں کے حامل ہیں ۔پھر آپ ہمیں دیکھ کر مسکرائے اورارشادفرمایا :میں تمہیں پانچ مزید خصلتوں کی وصیت کرتا ہوں تاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہارے اندر خیر کی خصلتیں پوری کردے ۔جو تم نے کھانا نہیں ہے اسے جمع بھی نہ رکھو(یعنی فاضل اورضرورت سے زائد اور بچاہواکھانا صدقہ کردو)جس مکان میں تم نے رہائش نہیں رکھنی اسے مت بناﺅ(یعنی صرف ضرورت کے مطابق مکان بناﺅ ،ضرورت سے زیادہ تعمیر نہ کرو)اور جس فانی دنیا کو چھوڑ کر تم نے آگے روانہ ہونا ہے اس میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو (یعنی حرص وہوس کے معاملات میں مقابلہ نہ کروبلکہ خیر میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو)،جس رب ذوالجلال کے پاس تم نے جانا ہے اورمحشر میں اس کے سامنے جمع ہونا ہے ،اس پاک پروردگار سے ڈرواور جس دارِ آخرت کو تم نے سدھارنا ہے اوروہاں دائمی سکونت اختیار کرنی ہے اس کی فکر کرو۔(ابونعیم،حاکم،ابن عساکر)
اخباری حوالہ
نوٹ: پوسٹ میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ اصل الفاظ و اخباری حوالہ شامل کردیا گیا ہےاور عنوان بھی ذرا تبدیل کر دیا ہے۔
Last edited: